مقبوضہ کشمیر میں کرونا وبا کے بعد لاک ڈاؤن کی آڑ میں نوجوانوں کا قتل

0
31

مظفرآباد: آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے یورپین پارلیمنٹ کی ریسرچ سروس کی رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ مں بھارتی حکومت کے کشمیر کے متعلق اقدامات اور بھارتی مسلمانوں کے ساتھ بد ترین امتیازی سلوک کو موثر انداز میں اُجاگر کیا گیا ہے۔ ریاست جموں و کشمیر ایک متنازعہ خطہ جس کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ابھی ہونا باقی ہے، عالمی برادری کشمیر پر بھارت کے نا جائز اور غیر قانونی اقدامات پر صرف تشویش کا اظہار کرنے کے بجائے ستر سال سے حل طلب اس تنازعہ کو حل کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ ہفتہ کے روز یورپین پارلیمنٹری سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں بھارت میں بی جے پی حکومت اور اس کی نظریاتی اتحادی آر ایس ایس کی اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف نفرت کی مہم اور امتیازی سلوک کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ بھارت میں شہریت قانون میں تبدیلی کے نام پر ایسے قوانین لائے گئے کہ اب بھارت میں کسی شہری کے حقوق کا تعین اُس کے مذہب کی بنیاد پر ہو گا اور اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ بھارت کے سیکولر ازم کی موت ہے۔ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسرائیل کی طرز پر آبادی کے تناسب میں تبدیلی لانے کے لیے کوشش کر رہا ہے جسے کشمیریوں نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔اُنہوں نے کہا کہ اب ایسا لگتا ہے کہ جو ہندو ہے بس وہی ہندوستانی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارت میں مودی حکومت کے اقدامات کے خلاف عوامی رد عمل کو براہ راست کچلنے کے بجائے مودی اب نسلی اور مذہبی کارڈ کھیلتے ہوئے بھارت میں مسلمانوں مخالف جذبات کو بھڑکانے کی کوشش کر رہا ہے اور اس کوشش میں وہ کشمیر کے سوال کو اپنی مسلم دشمن مہم میں خاص طور پر استعمال کر رہا ہے۔ بھارت نے گزشتہ سال پانچ اگست کے روز مقبوضہ کشمیر پر حملہ کر کے جو محاصرہ کرفیو اور لاک ڈاون لگایا تھا وہ اب بھی جاری ہے۔ اس محاصرے اور لاک ڈاؤن کے دوران بھارتی فوج نے ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کر کے مختلف جیلوں میں بند کیا جہاں کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد ان سب کی زندگیاں خطرات سے دو چار ہیں۔ اب کرونا وائرس وبا پھوٹنے کے بعد بھارت نے ایک بار پھر پہلے سے محصور مقبوضہ ریاست میں لاک ڈاؤن نافذ کر کے کشمیر کو ایک بار پھر بند کر دیا ہے۔ اور اس لاک ڈاؤن کی آڑ میں کشمیری نوجوانوں کو روزانہ کی بنیاد پر قتل کر کے اُنہیں دہشت گرد، عسکریت پسند اور علیحدگی پسند کا نام دیا جا رہا ہے۔ یورپین پارلیمانی ریسرچ سروس کی رپورٹ پر مذید تبصرہ کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ رپورٹ کا یہ حصہ خاص طور پر قابل توجہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں جمہوریت، برداشت، قانون کی حکمرانی اور مختلف مذاہب کے مابین ہم آہنگی کا تصور مکمل طور پر اب تبدیل ہو رہا ہے اور اس کی جگہ اب ہندو بالا دستی اور ہندو قوم پرستی نے لے لی ہے جو پورے خطہ کے مستقبل کے لیے ایک خطرہ اور الارم ہے۔

Leave a reply