ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے پیش نظر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی مندوب امیر سعید ایروانی نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کھلی ریاستی دہشتگردی ہے، اور ہم پاکستان سمیت دیگر ممالک کی حمایت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
ایرانی مندوب نے کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں، ان حملوں میں امریکہ کی مدد بھی شامل تھی، اسرائیل نے ایران میں مختلف مقامات کو نشانہ بنایا۔ اسرائیل نے عالمی ایٹمی ایجنسی کی نگرانی میں چلنے والی نطنز تنصیبات پر بھی حملے کیے، جن سے تابکاری پھیلنے کے خدشات لاحق ہیں۔ ان حملوں میں 78 ایرانی شہری شہید ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جب کہ رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ایرانی مندوب نے سلامتی کونسل میں پاکستان، چین، الجزائر اور روسی فیڈریشن کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا جنہوں نے اسرائیلی جارحیت پر غور کے لیے اجلاس کے انعقاد میں کردار ادا کیا۔اس موقع پر پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی مسلسل جارحیت اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنا دفاع کرنے کا مکمل حق حاصل ہے اور ایٹمی معاملے کا پرامن حل تلاش کیا جانا چاہیے۔
اسرائیل کا ایران پر حملہ دفاعی اقدام ہے،سلامتی کونسل میں امریکا کا بیان
امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کا ایران پر حملہ اپنے دفاع کے لیے ناگزیر تھا۔امریکی حکام کا کہنا تھا کہ اگر ایران نے امریکی شہریوں، تنصیبات یا دیگر اہم بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔بیان میں کہا گیا کہ امریکا اس امر کو یقینی بنانے کی کوششیں جاری رکھے گا کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہ کر سکے۔
امریکی نمائندے نے مزید کہا کہ ایرانی قیادت کے لیے یہ وقت مذاکرات کا ہے اور یہ دانشمندی ہوگی کہ وہ بات چیت کا راستہ اختیار کرے۔امریکا نے یہ بھی واضح کیا کہ اسرائیلی حملوں کی پیشگی اطلاع امریکا کو دی گئی تھی، تاہم امریکا ان حملوں میں شریک نہیں تھا۔
ادھر امریکی مستقل مندوب ڈوروتھی شیا نے کہا کہ ایران پر حملہ اسرائیل کا یکطرفہ فیصلہ تھا تاہم امریکا کو پیشگی اطلاع دی گئی تھی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے امریکی تنصیبات پر حملہ کیا تو اس کے نتائج سنگین ہوں گے۔روسی مندوب نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل پورے خطے کو ایٹمی جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے اور مشرق وسطیٰ میں سنگین کشیدگی پیدا ہو چکی ہے۔
واضح رہے کہ آج علی الصبح (13 جون) اسرائیل نے ایران پر بڑے پیمانے پر حملے کیے جن میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی، 4 اعلیٰ فوجی افسران اور 6 جوہری سائنسدان شہید ہوئے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 78 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔ ایران نے ان حملوں کے جواب میں ’وعدہ صادق 3‘ کے تحت اسرائیل کے مختلف علاقوں پر میزائل داغے، جس کے نتیجے میں تل ابیب میں دھماکوں اور دھوئیں کے بادل دیکھے گئے۔ متعدد افراد زخمی ہوئے۔
نیتن یاہو اور ٹرمپ کا رابطہ، بنکر میں ہنگامی اجلاس
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، جس کے بعد نیتن یاہو نے بنکر میں اعلیٰ سطح کا ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر دفاع اور عسکری قیادت نے موجودہ صورتحال پر تفصیلی غور کیا۔
نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ایرانی عوام کے پاس اب اپنی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا بہترین موقع ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ ایران نے شہری علاقوں پر میزائل داغ کر سرخ لکیر عبور کی ہے، اور اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
اسلام آباد، پنجاب، کے پی اور مری میں بارش ، موسم خوشگوار
اوور سیز پاکستانیوں کے موبائل رجسٹریشن مسئلہ حل ہو گیا
اسحاق ڈار کا ایرانی وزیر خارجہ سے رابطہ، اسرائیلی حملے کو کھلی جارحیت قرار دیا
ایران کا دو اسرائیلی جنگی طیارے مار گرانے کا دعویٰ، ایک پائلٹ کی تلاش جاری