ایران نے مزید 24 امریکی آفیشلز پر پابندیاں عائد کردیں

0
30

ایران نے مزید 24 امریکیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں جن میں سابق آرمی چیف آف سٹاف جارج کیسی اور سابق صدر ڈونلد ٹرمپ کے اٹارنی جنرل روڈی جولیانی بھی شامل ہیں۔

باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا کے مطابق فہرست میں شامل تمام افراد نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں مختلف عہدوں پر کام کیا تھا ان میں متعدد کاروباری افراد اور سیاستدان شامل ہیں۔

سری لنکن صدر کے خلاف سب سے بڑا تاریخی احتجاج ،’گو گوٹا ہوم‘ کے نعرے

افغانستان میں امریکی افواج کے سابق کمانڈر جنرل آسٹن سکاٹ ملر، سابق امریکی وزیر تجارت ولبر راس اور کئی سابق سفیر نئی ایرانی پابندیوں کا نشانہ بنے ہیں۔

تہران حکومت نے یہ نئی پابندیاں ایک ایسے وقت میں عائد کی ہیں، جب اس کے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات تعطل کا شکار ہیں ان مذاکرات کے ذریعے 2015کی عالمی جوہری ڈیل کی بحالی کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ایران وقتاً فوقتاً امریکیوں کے خلاف پابندیاں عاید کرتا رہتا ہے۔اس کی پابندیوں کی زد میں آنے والے امریکیوں کی ایک طویل فہرست ہے جنوری میں ایران نے 2020 میں عراق میں اعلیٰ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں 50 سے زیادہ امریکیوں کے خلاف ان کے مبیّنہ کردارپرپابندیوں کی منظوری دی تھی 2021ء میں ایران نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ، سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور آٹھ دوسرے اعلیٰ عہدے داروں پرپابندیاں عائد کی تھیں۔

ان پابندیوں کے تحت نشانہ بنائے گئے افراد ایران نہیں جاسکتے اور وہاں اگران کے اثاثے ہیں تو انھیں ضبط کرلیا گیا ہے لیکن ان اقدامات کو علامتی طور پر دیکھا جاتا ہے کیونکہ امریکیوں کا ایران میں کوئی اثاثہ نہیں ہے۔

روس میں افغان سفارت خانہ طالبان کے مقرر کردہ سفیر کے حوالے

دوسری جانب ایران کے جوہری ٹیکنالوجی کے قومی دن کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گزشتہ سال اقتدار میں آنے والے ایرانی صدر براہیم رئیسی نے کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ پر امن جوہری ٹیکنالوجی کی تحقیق میں تیزی لانے کی حمایت کرے گی جوہری شعبے میں ہمارا علم اور ٹیکنالوجی قابل واپسی نہیں پُرامن جوہری پروگرام میں ایران کی تحقیق کا تسلسل دوسروں کے مطالبات یا نقطہ نظر پر منحصر نہیں ہوگا۔

ایران طویل عرصے سے اس بات پر اصرار کرتا رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ اس سے برقی بجلی اور طبی آئسوٹوپ بنانا چاہتا ہے جبکہ عالمی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ایران جوہری بم بنانا چاہتا ہے۔

ہفتہ کی تقریب کے دوران ایران نے اپنی نئی سول جوہری کامیابیوں کا مظاہرہ کیا ان میں متعدد طبی آئسوٹوپس، زرعی کیڑے مار ادویہ، ڈیٹاکسی فیکیشن آلات اور جوہری ایندھن کا مواد شامل ہیں۔رپورٹ میں اس کی تفصیل نہیں بتائی گئی۔

یورپی یونین کا روس کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان

ایران کی سویلین جوہری توانائی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ جلد ہی 360 میگاواٹ صلاحیت کے ساتھ ایک نئے جوہری بجلی گھر کی تعمیر پر کام شروع کردیا جائے گا۔یہ ملک کے جنوب مغرب میں تیل کی دولت سے مالا مال صوبہ خوزستان میں درخووین شہر کے قریب واقع ہوگا۔

فرانس کی مدد سے یہ پلانٹ 1979 کے اسلامی انقلاب سے پہلے تعمیر کیا جانا تھا لیکن اس منصوبے کو اس کے ابتدائی مرحلے میں روک دیا گیا تھا۔ یہ جگہ ایران اور عراق کے درمیان 1980 میں شروع ہونے والی آٹھ سالہ جنگ میں لڑائی کا ایک بڑا میدان بن گئی تھی۔

ایران کا واحد جوہری بجلی گھر 2011 میں جنوبی بندرگاہ شہر بوشہر میں روس کی مدد سے آن لائن ہوا تھا۔اس کی گنجائش 1000 میگاواٹ ہے۔

ایران کے افزودہ یورینیم کے ذخیرے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اس وقت وہ 60 فی صد تک مصفا یورینیم تیار کررہا ہے۔ یہ ایران کی اب تک کی بلند ترین سطح ہے اور یہ ہتھیاروں کے گریڈ کی سطح 90 فی صد سے ایک مختصر تکنیکی قدم کم ہے۔ یہ 2015ء میں طے شدہ جوہری معاہدے کی 3۰68 فی صد کی حد سے کہیں زیادہ ہے۔

بھارت: ہندوانتہا پسندوں نےمسلمان ڈرائیوروں کے خلاف مہم شروع کر دی

Leave a reply