ایرانی ویب سائٹس پر چند روز میں دوسری بار سائبر حملہ

0
60

ایرانی ویب سائٹس کو چند روز میں دوسری بار سائبر حملہ ہوا ہے-

باغی ٹی وی :غیر ملکی ذرائع و ابلاغ کے مطابق ایرانی وزارت ثقافت اور مرکزی بینک کی ویب سائٹ کو ہیکرز کے ایک گروپ نے کامیاب سائبرحملے کا نشانہ بنایا ایک مرکزی سائٹ کی انٹرنیٹ پر تلاش کے دوران ویب سائٹ کی جگہ ایک خرابی کا نشان دکھایا۔

ایرانی حکومت کی ویب سائٹس ہیک ہونے کا انکشاف


ہیکٹیوسٹ گروپ کا کہنا ہے کہ اس نے ایران کے فرانزک ریسرچ سینٹر کو ہیک کیا ہے۔ اس سے قبل اس نے ایرانی حکومت کی سرکاری ویب سائٹ کے ساتھ ساتھ فارس نیوز ایجنسی اور آئی آر آئی بی نیوز کو بھی ہیک کیا تھا۔

جبکہ ایرانی حکام نے مرکزی بینک کے نظام کی ہیکنگ کی تصدیق کی اور سرکاری ارنا کےمطابق ہیکرز بینک کی ویب سائٹ میں گھسنے میں کامیاب ہو گئے۔


مشہور ہیکنگ گروپ ’انانیمس‘ نے مرکزی بینک کے ساتھ ساتھ ایرانی وزارت ثقافت و رہنمائی کی ویب سائٹ کو ہیک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔


یہ سائبر حملہ اس وقت ہوا جب جب تہران میں یونیورسٹی کے طلباء مہسا امینی کے قتل کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے سرکاری حکام، پولیس کے زیر حراست افراد کے ساتھ بدسلوکی کی مذمت کی اور امینی کے قتل کی کھلے عام تحقیقات کامطالبہ کیا نوجوان خاتون کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ملک کے مغرب میں کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے-

ہندوانتہاپسند رہنما شراب کی بوتل لےکرخاتون کےگھرگُھس گیا


واضح رہے کہ ایران میں پولیس تشدد سے نوجوان لڑکی مہسا امینی کے قتل کے خلاف ایرانی عوام کا احتجاج آج پانچویں روز بھی جاری امینی کی ہلاکت کیخلاف احتجاج میں شدت آگئی ایرانی حکومت نے احتجاج کو کچلنے کے لیے سوشل میڈیا نیٹ ورکس کو بند کردیا ہے جن میں واٹس ایپ اور انسٹاگرام شامل ہیں۔


نیز ملک بھر میں کئی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس اور موبائل فون سروس بھی معطل کردی گئی ہے جس کی وجہ سے آبادی کا بڑا حصہ رابطے سے محروم ہوگیا ہے ملک میں فیس بک، ٹیلی گرام، ٹوئٹر اور یوٹیوب استعمال کرنے کی پہلے ہی اجازت نہیں۔ جس کی وجہ سے عملا ایران کا باقی دنیا سے سماجی رابطہ منقطع ہوکر رہ گیا۔ وزیر ٹیلی کمیونی کیشن عیسیٰ زارع پور نے کہا ہے کہ سکیورٹی خدشات کی بنا پر پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔

ایران میں زلزلے سے 5 افراد ہلاک اور 44 زخمی

سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کےلیے طاقت کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں اب تک متعدد افراد ہلاک ہوچکے ہیں ایرانی حکومت نے اب تک 8 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جن میں 6 مظاہرین اور 2 سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں تاہم سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔


واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ایران میں حجاب نہ کرنے پر پولیس نے 22 سالہ مھسا امینی کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس پر وہ کومہ میں چلے جانے کے بعد دوران علاج زندگی کی بازی ہار گئی تھی۔

Leave a reply