عمران خان اقتدار کے سامنے بےبس، راولپنڈی نے کھوکھلے نعروں کا جنازہ نکال دیا ، بڑے رازوں سے پردہ اٹھ گیا
باغی ٹی وی : سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ رنگ روڈ راولپنڈی سکینڈل پر اس وقت جو شور پڑا ہوا ہے اس کی تفصیل آپ جان لیںتو رونگٹھے کھڑے ہوجائیں .ابھی تک اس سے بڑا کوئی سکینڈل ہی نہیں آیا . اورہر منی لانڈرنگ کا کوئی کیس اس کے سامنے چھوٹا ہے کیونکہ اس پر تبدیلی کے نام پر جس طرح عام آدمی کی بوٹیاں نوچی گئیں ہیں اس کی مثال نہیں ملتی .
ان کا کہنا تھا کہ اب اس پر عمران خان کا سخت رد عمل ہی بنتا ہے . انکوائری کے بعد نیب کو کیس دینے کی بجائے سیدھا ایف آئی اے کو دو اور سیدھے پرچے کاٹو . ای سی ایل پر نام ڈالو کہ کوئی بھاگے نہ.
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اس حکومت سے لوگوں کو اتنی امید تھی بس کہ یہ جتنی بھی نااہل ہو ، سست ہو، کام نہ کرتی ہو لیکن کرپٹ نہیں ہے . لیکن یہ ایک بھرم بھی جاتا رہا جب کرپشن کی یہ میگا سٹوری سامنے آئی ، اس میں بڑے بڑے پارسا ہیں. اس میں بڑے نیک لوگ ہیں. اور عمران خان کے بڑے دوست اور قریبی ساتھی ہیں .
یہ پراجیکت 2017 میں شروع ہوگا . جس کا مقصد تھا کہ اس سے سڑکوں میں رش کم ہوگا ، لوگوں کو رییف ملے گا اور لاہور کی طرح اس بھی لوگوں کو سکوں ملے گا. چالیس کلومیٹر کا یہ روڑ ہے اور اس سے بینک آف چائنہ سے چالیس ملین لون بھی لیا گیا . ڈیل ہونے کے بعد اس پر کام اچانک رک گیا ، اور پھر شروع کیا گیا اب اس میں کافی لوگ شامل ہوگئے جنہوں نے اس سے مفاد حاصل کرنا تھا.
لوٹنے والوں نے کہا کہ اب لوٹنا ہے تو خوب لوٹا جائے اب اس پراجیکٹ میں 26 کلومیٹر کا اضافہ ہوگیا . مال مفت دل بے رحم، اس میں بیوروکریٹ بھی مل گئے ، سیاستدان بھی مل گئے ، اس میں جو روٹ میں اضافہ کیا گیا اس میں بے رحم لینڈ مافیا مل گیا جس نے اپنے اپنے علاقوں اور ہاؤسنگ سکیموں کو اس میں شامل کرنے کے لیے اپنی مرضی سے کمی بیشی کی . تا کہ اپنی اپنی ہاؤسنگ سوسائٹی کو فائدہ دیا جاسکے. اس میں چند اک نام سامنے بھی آگئے ہیں. نووا سٹی کیپیٹل سمارٹ سٹی ، نیو ایئر پورٹ سٹی ، ایس اے ایس ڈیولیپرز ،بلیو ورلڈ اور اسلام آباد کیپیٹل ہاؤسنگ سوسائٹی کو فائدہ پینچایا گیا. جس وجہ سے حکومت کو بیس ارب روپے اضافی دینا پڑے ، اس طرح قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا . اور یہ صرف زمین کی خریداری کی مد میں دینے پڑ گئے .
اس میں صرف زمین کی خرایداری ہے اور اس پر جو سٹرک بنی وہ الگ بات ہے کوئی بات نہیں ٹیکس دینے والوں کا پیسہ ہے کون سا ان کے باپ کا ہے جوں جوں اس پراجیکٹ کی کرپشن کی باتیں سامنے آنے لگیں تو اس میں نام بھی سامنے آنے لگے . میڈیا پر یہ سامنے آئی تو حکومت نے وہ کام کیا جو تمام حکومتیں کرتی ہیں .اور اس معاملے پر کمیٹی بنادی ، وزیر اعظم کے کہنے پر ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ سامے آگئی ، اس رپورٹ میں کیپتن محمود کے ساتھ ساتھ دیگر افسران جن میں سابق ایل اے سی وسیم تابش اور عبداللہ وغیرہ کے نام ہیں
آپ حیران ہوں گے .کہ اس میں سرکاری افسران کے نام ہیں . باقی کسی کا نام نہیں لیا گیا ، بلکہ اس فردوس عاشق اعوان چیخ چیخ کر کہتی رہیں کہ اس میں سیاسی لوگ اور حکومت کے لوگ بھی شامل ہیں، اس بارے وفاقی وزیر غلام سرور نے تو کہہ دیا کہ اگر اس کرپشن ثابت ہو جائے تو میں سیاست چھوڑ دواں گا.
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ آپ نے کرپشن کیا چھوڑنی بلکہ آپ سیاست تب چھوڑیں گے جب دنیا چھوڑیں گے ، آپ کی پریش کانفرنس میں کسی نے سوال نہں کای کہ آپ کے بیٹے منصور خان نووا سٹی میں جنید چوہدری کے پارٹنر نہیں ہیں. ؟ اس سے کچھ عرصہ پہلے تو اس سوسائٹی کا نام و نشان نہیںتھا ، ایک دم نو سو ستر کنال کی سوسائٹی کہاں سے آگئی اور تیس ہزار فائلیں بیچ بھی دی گئی ، غلام سرورخان صاھب اگر اس میں آپ کا اثر رسوخ نہیں ہے تو کس کا ہے ، رات و رات اس کو این او سی کیسے مل گیا اور پھر اس کا علم عمران خان بھی علم ہے کہ آپ نے اس پر ہاتھ صاف کیے .