مزید دیکھیں

مقبول

پسند کی شادی کیلیے اپنامذہب، وطن چھوڑنے والی سیماکے ہاں بیٹی کی پیدائش

پاکستان کی رہائشی سیما حیدر، جو بھارتی نوجوان سچن...

راجن پور: 80 سالہ بزرگ کی 48 سالہ خاتون سے شادی

پنجاب کے ضلع راجن پور میں 80 سالہ بزرگ...

امریکی پابندیاں،سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کا اضافہ

امریکا کی جانب سے چین، یورپ، میکسیکو کی درآمدات...

بے نظیر شہید کے بعد دہشتگردی میں تیزی آئی،بلاول بھٹو

اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری...

سیاستدان شطرنجی سیاست سےنکل کر قومی فریضہ ادا کریں،تجزیہ شہزاد قریشی

تجزیہ ،،،،،،،،،،،،،تصحیح شدہدہشتگردی نے پھر سر اٹھا لیا ،ذمہ...

اردو کے ممتاز ہندوستانی شاعر ارتضی نشاط

کرسی ہے، تمھارا یہ جنازہ تو نہیں ہے
کچھ کر نہیں سکتے تو اتر کیوں نہیں جاتے

اردو کے ممتاز ہندوستانی شاعر ارتضی نشاط 6 ماہ کی طویل علالت کے بعد 84 سال کی عمر میں ممبئی میں انتقال کر گئے ۔ ارتضی نشاط 15 اکتوبر 1938 میں اردو کے نامور شاعر رضا حسین شاہد کے گھر بدایوں میں پیدا ہوئے ۔ نشاط صاحب کے والد بھی شاعر، دادا مسکین حسین مسکین بدایونی بھی شاعر اور پر دادا خادم حسین خادم بدایونی بھی معروف شاعر تھے۔ نشاط کے والد رضا حسین شاہد آل انڈیا ریڈیو میں بحیثیت پروڈیوسر ملازم تھے انہوں نے 1950 کی دہائی میں بدایوں سے نقل مکانی کر کے ممبئی میں مستقل بنیادوں پر رہائش اختیار کی ۔ نشاط نے ابتدائی تعلیم بدایوں میں حاصل کی اور مزید تعلیم ممبئی میں حاصل کی ۔

تعلیم سے فراغت کے بعد نومبر 1957 میں ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ماتحت الیکٹرک پاور سپلائی اینڈ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بطور کلرک ملازمت حاصل کی ۔ 1987 میں ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد روزنامہ انقلاب ممبئی میں بطور فیچر ایڈیٹر اور قطع نگار ملازمت اختیار کی ۔ پاکستان میں رئیس امروہوی کی طرح ہندوستان میں نشاط نے روزنامہ انقلاب میں روزانہ کی بنیاد پر حالات حاضرہ کے مطابق قطع نگاری کی بنیاد ڈالی۔ ارتضی نشاط گزشتہ نصف صدی سے ہندوستانی شعر و ادب کے میدان میں نہایت فعال اور مقبول ترین شعراء کی فہرست کے صف اول میں شامل رہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
دہشتگرد، سہولتکار اُن کے ساتھیوں کا پیچھا کریں گے،آرمی چیف
شاہد خاقان عباسی کیخلاف ایل این جی ریفرنس، اسپیشل جج سینٹرل کو منتقل
نوعمرسگریٹ نوشی کرنے والوں کی دماغی ساخت تبدیل ہوتی ہے،تحقیق
ارتضی نشاط صاحب کے اب تک 4 شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں جن میں "ریت کی رسی” ، ” کہرام” ، "تکذبان” اور ، ” واقعی” شامل ہیں جبکہ ان کا پانچواں شعری مجموعہ "غزل دل ربا ہے مری” زیر طباعت ہے ۔ نشاط کو کئی کتابوں پر سرکاری ایوارڈ مل چکے ہیں ۔ غیر سرکاری سطح پر بھی ان کی ادبی خدمات کو سراہا گیا ہے ۔ روزنامہ انقلاب (ممبئی) میں ان کے قطعات الف ۔ نون کے نام سے بلا ناغہ 48 سالوں تک شائع ہوتے رہے ہیں ۔

ارتضی نشاط کی شاعری سے انتخاب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فسادی شرپسندوں میں کتابیں بانٹ دی جائیں
کہ ملبے سے کسی بچے کا اک بستہ نکلتا ہے

ہر طرف تھا سمندر مگر
ہر زمیں کربلا سی رہی

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
آن لائن ایڈیٹر، اسلام آباد Follow @MalikRamzanIsra