کیا پاکستان ًمیں غربت کا خاتمہ ممکن ہے ؟ حکام نے سر جوڑ لیے

0
42

ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے غربت میں کمی اور سماجی تحفظ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی کی سربراہی میں پاکستان بیت المال ہیڈ کواٹر کے کانفرنس روم میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان بیت المال کے عوامی ریلیف، غربت میں کمی، شرح خواندگی میں اضافہ، علاج معالجہ، بچوں سے مزدوری کے خاتمے کے حوالے سے قائم ہونے والے اسکولوں کی تعداد اور طریقہ کار کے علاوہ پاکستان بیت المال کے مستقبل کے منصوبہ جات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

قائمہ کمیٹی کو منیجنگ ڈائریکٹر بیت المال عون عباس بپی نے ویڈیو لنک جبکہ ڈی ایم ڈی مبشر حسن اور دیگر اعلیٰ حکام نے پاکستان بیت المال کے کام کے طریقہ کار، بجٹ، عوام کو فراہم کی جانے والی صحت، تعلیم، پناہ گاہ، ویمن ایمپاورمنٹ سینٹرز، ایس آر سی ایل، دارلااحسا س و دیگر سہولیات و ریلیف کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان بیت المال 1991ایکٹ کے تحت 1992میں قائم ہوا۔ اسکا ہیڈ آفس اسلام آباد اور سات صوبائی،ریجنل دفاتر ہیں۔ اس ادارے کے 154 ڈسٹرکٹ آفس پورے ملک بشمول سابق فاٹا، گلگت بلتستان اور اے جے کے میں قائم کئے ہیں۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اکتوبر 2018سے اب تک 54ہزار مریضو ں کی ادار ے نے زندگیاں بچائی ہیں جس پر 6.4ارب روپے خرچ کئے گئے۔ ملک کے مختلف حصوں میں تھیلیسیماں کے 4191مریضوں کے لئے 321ملین روپے خرچ کئے گئے – ایک سے پانچ سال کی عمر کے بچے جو سماعت سے محروم تھے اُن پر 128ملین روپے خرچ کئے گئے سماعت کے ایک مریض بچے پر 14سے 15لاکھ روپے خرچ آتا ہے۔ ایک سرکاری کے ساتھ چار پرائیویٹ ہسپتالوں کو علاج کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔

چیئرمین کمیٹی کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ صوبہ کے پی کے اور بلوچستان میں اس مرض کے ای این ٹی اسپیشلسٹ نہ ہونے کی وجہ سے وہاں کے ہسپتال شامل نہیں کئے گئے۔ چیئرمین کمیٹی ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ گھروں میں چھوٹے بچوں کو گھر کے کاموں کیلئے رکھا جاتا ہے اور بچوں سے زیادتی کے واقعات بھی رپورٹ ہوتے ہیں۔ چائلڈ لیبر کے تحفظ کی خاطر ادارہ اقدامات اٹھائے جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ متعلقہ اداروں کا کام ہے بیت المال کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ ملک بھرمیں بھکاری بچوں کی تعداد میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے۔ دونوں ایوانوں کی مشترکہ کمیٹی بنا کر متعلقہ محکموں کے ساتھ اقدامات اٹھائیں جائیں۔ سینیٹر لیفٹینٹ جرنل (ر) عبدالقیوم (ہلال امتیاز ملٹری)نے کہا کہ سابق چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر عطا الرحمن کی رپورٹ کے مطابق 2.5کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں سکول جانے والے بچوں میں سے 32فیصد بھاگ جاتے ہیں دیہی علاقوں کے 40فیصد سکولوں میں بجلی اور پانی نہیں جبکہ 49فیصد میں لیٹرین نہیں۔ ایم ڈی پاکستان بیت المال عون عباس بپی نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کا فوکس احساس اور سوشل ویلفیئر کے کاموں پر زیادہ ہے وزیراعظم نے ریاست مدینہ کے وژن کے مطابق ملک میں کوئی بھوکہ نہ رہے کیلئے پناہ گاہوں کے منصوبے کا آغا ز کیا۔ علاج معالجے اور دیگر ویلفیئر کاموں کیلئے موجودہ حکومت بجٹ پانچ ارب سے بڑھا کر 6.1ارب کیا جس کو 8ارب تک لے جانے کا پروگرام ہے۔

انہوں نے کہا کہ بو ن میرو، کڈنی ٹرانسپلانٹ اور کینسر کے مریضوں کے علاج پر بھاری خرچہ آتا ہے اس کے لئے خصوصی بجٹ مختص ہونا چاہئے جس پر قائمہ کمیٹی نے بھاری اخراجات والی سرجری کے مریضوں کی کے علاج کیلئے اضافی بجٹ مختص کرنے کی سفارش کر دی۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایک پنا ہ گاہ کا سالانہ خرچ پانچ کروڑ ہے۔ پناہ گاہوں کو ڈونیشن بھی آ رہی ہے جس میں سے آئی سی ٹی کی پانچ میں سے چار پناہ گاہیں ڈونیشن پر چل رہی ہیں۔ کراچی میں بھی پانچ پناہ گاہیں ہیں ادارے کو پناہ گاہ کیلئے موثر ڈونیشن مل رہی ہے۔ سینیٹر ڈاکٹر رخسانہ زیبری نے کہا کہ آئے دن خبریں سامنے آتی ہیں کہ ایک گم شدہ بچہ ملا ہے۔ ایک ایسا سسٹم ہونا چاہئے جس کے تحت گم شدہ بچوں کا ڈیٹا ایک جگہ اکھٹا ہو سکے۔ جس پر ایم ڈی بیت المال نے کہا کہ متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر ایک لاسٹ چلڈرن اپلیکیشن بنائی جائے گی جس میں گم شدہ بچوں کا ڈیٹا موجود ہوگا۔ انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ یتیم خانوں کو بڑھانے کی بجائے بیواؤں کو زیادہ سپورٹ کیا جا رہا ہے تا کہ وہ اپنے بچوں کی بہتر پرورش کر سکیں۔ قائمہ کمیٹی نے جلد سے جلد میکنزم بنانے کی ہدایت کر دی۔
سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ معاشرے میں آئس کا نشہ تیز ی سے پھیل رہا ہے اور خاص طور پر حیات آباد اور کراچی بری طرح لپیٹ میں آ چکا ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر جمالدینی نے کہا کہ ملک میں کرونا وباء کی طرح ہپیٹا ئٹس بی اینڈ سی تیزی سے پھیل چکا ہے اسکو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں جائیں۔ قائمہ کمیٹی سفارش کرتی ہے بیت المال کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے تاکہ ملک میں اس پھیلتی ہوئی بیماری کو جلد سے جلد کنٹرول کیا جا سکے۔

سینیٹر رخسانہ زبیری نے کہا کہ اگر کسی گھر میں ایک سے زائد مریض ہوں تو بیت المال اپنی پالیسی میں ترمیم لا کر گھر کے تمام مریضوں کے علاج کیلئے اقدام لے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق ملک میں غربت میں کمی شرح خواندگی میں اضافہ اور لوگوں کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات فراہمی کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ جلد ایک بیواؤں اور یتیموں کی ویلفیئر کاایک پروگرام 7 اضلاع میں شروع کیا جا رہا ہے جس میں ہر ضلع سے احساس پروگرام کے تحت 100بیواؤں کو منتخب کیا جائے گا ایک بچے کی تعلیم کیلئے آٹھ ہزار اور ایک سے زائد کیلئے 12ہزار فراہم کئے جائیں گے۔

ایک پائلٹ پروگرام ہے جس کو بعد میں پورے ملک میں پھیلایا جائے گا۔ ڈیجیٹل پیمنٹ کی فائل ابھی وزارت خزانہ نے فائنل نہیں کی کہ کس طرح پیمنٹ کرنی ہے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ایس آر سی ایل کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وہ علاقے جہاں ایک سے پانچ سال کے 120بچے موجود ہوں اور کام کرنے والے اگلے پانچ سال تک ایسے بچے دستیاب ہو سکیں۔ لیبر ادارے کی جانب سے ریکمنڈیشن اور وزارت غربت میں کمی اور سماجی تحفظ کی گائڈ لائن کے مطابق سکول قائم کیا جاتا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ مالا کنڈ ڈویژن کے حوالے سے لیبر کے ادارے کی طرف سے کوئی ہدایت نہیں آئی۔ سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ مالا کنڈ ڈونژن میں سینکڑوں مائنز، صنعتیں قائم ہو چکی ہیں 80ہزار کے قریب لیبر موجود ہے مگر مالا کنڈ ضلع میں کوئی سکول قائم نہیں کیا گیا۔

ایم ڈی بیت المال نے کہا کہ قائم کمیٹی سفارش کرے۔ فزبیلٹی کرا کے ہدایت پر عمل کیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی برائے غربت میں کمی و سماجی تحفظ نے ایم ڈی پاکستان بیت المال اور اس کی ٹیم کی غریب عوام کو ریلیف کے حوالے سے فراہم کردہ خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ ادارے نے غریب عوام کیلئے جو خدمات سرانجام دیں ہیں وہ قابل تعریف ہیں۔ ادارے کے مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا اور کمیٹی ہر وقت معاونت کیلئے تیار ہے۔ قائم کمیٹی نے غریب عوام کو مزید ریلیف کے حوالے سے مزید اقدامات اٹھانے کی سفارش کر دی۔ قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر ز لیفٹینٹ جرنل (ر) عبدالقیوم (ہلال امتیاز ملٹری)، انجینئر رخسانہ زیبری،ثمینہ سعید، فدا محمد کے علاوہ ویڈیو لنک کے ذریعے ایم ڈی پاکستان بیت المال، ڈی ایم ڈی بیت المال، سنیئر جوائنٹ سیکرٹری وزارت غربت میں کمی و سماجی تحفظ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی

Leave a reply