اسلام میں ہمسایوں کے حقوق

0
35

انسان کا اپنے ماں باپ اپنی اولاد اور قریبی رشتہ داروں کے علاوہ اہل مستقل واسطہ اور تعلق ہمسایوں اور پڑوسیوں سے بھی ہوتا ہے اور اس کی خوشگواری اور نا خوشگواری کا زندگی کے چین و سکون پر اور اخلاق کے بناؤ بگاڑ پر بہت زیادہ اثر پڑتا ہے رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی تعلیم و ہدایت میں ہمسائیگی اور پڑوس کے اس تعلق کو بڑی عظمت بخشی ہے اور اس کے احترا م و رعایت کی بڑی تاکید فرمائی یہاں تک کہ اس کہ جزو ایمان اور جنت میں داخلہ کی شرط اور اللہ و رسول کی محبت کا معیار قرار دیا حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا پڑوسی تین قسم کے ہیں ایک وہ پڑوسی جس کا ایک ہی حق ہے اور وہ سب سے کم درجہ کا پڑوسی ہے دوسرا وہ پڑوسی جس کے دو حق ہیں اور تیسرا وہ پڑوسی جس کے تین حق ہیں ایک حق والا مشرک یعنی غیر مسلم پڑوسی ہے جس سے کوئی رشتہ داری نہ ہو اس کا صرف پڑوسی ہونے کا حق ہے دو حق والا وہ پڑوسی ہے جو پڑوسی ہونے کے ساتھ مسلمان بھی ہو اس کا ایک حق مسلمان ہونے کی وجہ سے اوردوسرا پڑوسی ہونے کی وجہ سے تین حق والا پڑوسی ہو ہے جو پڑوسی بھی ہو مسلمان بھی ہو اور رشتہ دار بھی ہو تو اسکا ایک حق مسلمان ہونے کا دوسرا پڑوسی اور تیسرا حق رشتہ دار ہونے کا ہے مسند احمد میں ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی و عنہ نے رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے دریافت کیا کہ میرے دو پڑوسی ہیں میں ایک کو ہدیہ بھیجنا چاہتی ہوں تو کیسے بھیجوں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا جن کا دروازہ قریب ہو مسند احمد میں ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے جو معاملہ خدا کے سامنے پیش ہوگا وہ دو پڑوسیوں کا ہوگا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں بہتر ساتھی اللہ کے نزدیک وہ ہے جو اپنے ہمراہیوں کے ساتھ خوش سلوک زیادہ ہو اور پڑوسیوں میں سب سے بہتر خدا کے نزدیک وہ ہے جو ہمسایوں سے نیک سلوک زیادہ ہو حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی و عنہ سوال کرتے ہیں کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا یہ کہ تو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائے حالانکہ اسی ایک نے تجھے پیدا کیا ہے میں نے پوچھا پھر کون سا ؟ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا تو اپنی پڑوسن سے زیادتی کرے حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : مسلمان کے مسلمان پر چھ حقوق ہیں کہا گیا کون اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرمایا:1:
جب اسے ملے تو سلام کرے 2: جب وہ تجھے دعوت دے تو اس کو قبول کرو 3: جب وہ تم سے خیر خواپی طلب کرے تو اسے خیر خواہی دو 4: جب اسے چھینک آئے اور وہ الحمداللہ کہے تو اسے یرحمک اللہ کہو 5: جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی بیمار پُرسی کرو 6: اور جب وہ فوت ہو جائے تو اس کے جنازے کے پیچھے چلو

Leave a reply