اسلام میں عورت کا مقام تحریر : اسامہ خان

0
29

اسلام سے پہلے بیٹیوں کو جلا دیا جاتا تھا اور زندہ دفن کر دیا جاتا تھا لیکن جب اسلام آیا حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیٹی کا درجہ بتایا اور بتایا کہ جس کے گھر بیٹی پیدا ہوئی اس کے گھر اللہ پاک کی طرف سے رحمت نازل ہوگی ، حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے گھر بیٹی پیدا ہوئی وہ اپنے ساتھ رحمت اور رزق لے کر آئے گی اور جس کے گھر بیٹا پیدا ہوا تو بیٹے کو کہا جائے گا کہ جاؤ اپنے والد کے ساتھ ہاتھ بھٹو۔ اسلام سے پہلے طلاق یافتہ عورتوں سے کوئی شادی کرنا پسند نہیں کرتا تھا لیکن جب اسلام آیا حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بذات خود مثال پیدا کرنے کے لیے طلاق یافتہ عورتوں سے بھی شادی کی اور دوسروں کو بھی ہدایت بھی کہ وہ بھی طلاق یافتہ عورتوں کے ساتھ ضرور شادی کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ اسلام میں عورت کو پردے کا حکم دیا گیا۔ جب اسلام آیا تو عورت اور مرد دونوں مسجدوں میں نماز پڑھا کرتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جب دیکھا گیا اب ہمیں اپنی عورتوں کو گھر تک محدود رکھنا چاہیے تو حکم دیا گیا اے عورتوں اپنی عبادات اپنے گھر میں بیٹھ کر کرو۔ تاکہ تمہیں کوئی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس کے ساتھ ساتھ کہا گیا کہ اگر باہر نکلنا ہے تو اپنے جسم کو پوری طرح ڈھانپ کر نکلو تاکہ غیر محرم مرد کی نظر تمہارے جسم پر نہ پڑے۔ اور اس وقت کی عورتیں اس بات پر عمل بھی کرتی تھیں۔ لیکن افسوس صد افسوس ہم پتا نہیں کس دنیا میں جی رہے ہیں اور کس اسلام کی پیروی کر رہے ہیں اسلام تو عورت کو پردہ کرنے کا حکم دیتا ہے کہ اس کا ایک بال بھی غیر محرم کو نظر نہ آئے اور وہی اسلام مرد کو بھی حکم دیتا ہے کہ وہ کسی بھی نامحرم کے پاس نہ جائے۔ بے شک مردوں نے اپنی آنکھوں کا حساب دینا ہے اور عورتوں نے اپنے کپڑوں کا حساب دینا ہے۔ آج عورتیں سب کام کر رہی ہے جو اسلام میں منع کیا گیا ہے اور جب اس کے ساتھ کچھ غلط ہوتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ ہمیں اسلام جیسا انصاف دیا جائے جب آپ اپنے لئے اسلام جیسا انصاف طلب کرتی ہیں تو کیوں نہ آپ اسلام پر عمل بھی کریں آج عورت ذات کے لیے سوشل میڈیا استعمال کرنا اور اپنی تصویریں وہاں لگانا ایک عام سی بات ہوگئی ہے۔ میں اس بات کے خلاف نہیں ہو کہ عورت گھر سے باہر کیوں نکلتی ہے میں اس بات کے خلاف ہو کہ عورت وہ سب فحاش کپڑے کیوں پہنتی ہے جو اسلام میں منہ کیے گۓ ہیں۔ اسلام نے تو ماں کے قدموں تلے جنت رکھ دی لیکن ہائے افسوس صد افسوس ہماری آج کل کی لڑکیاں اس بات کو سمجھ ہی نہ پائی۔ آج اگر مرد ایسے فحاش کپڑے پہننا شروع کر دے تو یہی وہی عورتیں ہوں گی آزادی مارچ والی جنکی تنقید ہی ختم نہیں ہوگی اور اس وقت ان کو اسلام یاد آ جائے گا۔ آج یہ سب عورتیں کہتی ہیں کہ ہمیں پاکستان میں انصاف نہیں ملتا درحقیقت اصلیت یہ ہے کہ پاکستان میں عورت ذات کو بہت اہمیت دی جاتی ہے ہمارے کلچر میں بھی اور ہمارے قانون میں بھی اگر عورت ذات کسی چیز کی کمپلینٹ درج کرواتی ہے تو بے شک اس میں مرد کی غلطی ہو یا نہ ہو قانون عورت کی حمایت کرتا ہے۔ لیکن یہ پھر بھی خوش نہیں ہو سکتی کیوں کہ ان کو تو فحاش کپڑے پہننے کی عادت ہو چکی ہے۔ جیسے ہمارے وزیراعظم عمران خان صاحب نے فرمایا کہ مرد کوئی رپورٹ نہیں ہے اگر آپ فحاش کپڑے پہنے گی تو اس کا ری ایکشن آئے گا۔ اور مجھے اس بات کا بھی بہت افسوس ہے کہ کچھ لڑکیاں اور کچھ لڑکے صرف پبلک سٹی کے لیے ایسی ایسی حرکات کر گزرتے ہیں جن کو دیکھ کر بھی شرم آتی ہے۔ اللہ پاک ہم مردوں کو بھی اور عورتوں کو بھی ہدایت دے کر سیدھے راستے پر چلائے اور نامحرم سے دور رہیں اس کو ہاتھ لگانے کی بات تو دور کی ہے۔ مسلمانوں آج بھی وقت ہے اسلام پر چلو اور اسلام کے بتائے گئے طریقوں پر تاکہ تم اسلام جیسا انصاف پاسکو
Twitter : @usamajahnzaib

Leave a reply