اسلام میں والدین کا مقام بقلم: ندا خان

0
53

اسلام میں والدین کا مقام
بقلم. ندا خان
دنیا کا ہر مذہب اور تہذیب اس پر متفق ہے کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک رکھنا چاہیے قرآن پاک میں جہاں الله تعالٰی اپنی فرمانبرداری کی طرف توجہ دلائی ہے
اس کے بعد والدین سے حسن سلوک اور اطاعت کی تعلیم دی ہے
قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے آیت کا مفہوم ہے
” اے بندو تم میرا ( الله) کا شکر ادا کرو اور والدین کا شکر ادا کرو تم تمام کو میری طرف ہی لوٹ کر آنا ہے” سورة لقمان ١٤
یاد رکھے جس طرح الله کے حقوق ہم پر فرض ہے اسطرح انسانوں کے حقوق بھی ہم پر فرض ہے اور انسانوں میں سب سے بڑھ کر والدین کے حقوق اہم ہے
سورة الأحقاف ١٥ میں الله فرماتے ہیں
” اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے، اس کی ماں نے اسے تکلیف جھیل کر پیٹ میں رکھا اور تکلیف برداشت کرکے اسے جنا اس کے حمل کا اور اس کے دودھ چھڑانے کا زمانہ تیس مہینے کا ہے یہاں تک کہ جب وہ پختگی اور چالیس سال کی عمر کو پہنچا تو کہنے لگا میں تیری اس نعمت کا شکر بجا لاؤں جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر انعام کی ہے اور یہ کہ ایسے نیک عمل کرو جن سے تو خوش ہوجائے اور تو میری اولاد بھی صالح بنا میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں مسلمان میں سے ہوں ”
اور جو والدین کی نافرمانی کرتے دنیا اور آخرت کی زلت ان کا مقدر بنتی ہے
حدیث کا مفہوم ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
” جس نے رمضان کو پایا اور الله سے اپنی بخشش نہ کروائی اس پر لعنت جس کے سامنے میرا نام لیا جائے اور وہ درود نہ پڑھے اس پر لعنت اور جس نے اپنے ماں باپ کو
بڑھاپے کی حالت میں پایا ان کی خدمت نہ کی اس پر لعنت”
قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے
اور جس نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ تم سے میں تنگ آگیا تم مجھ سے یہی کہتے رہتے رہو گے کہ میں نے مرنے کے بعد زندہ کیا جاؤں گا مجھ سے پہلے بھی امتیں گزر چکی ہیں وہ دونوں جناب باری تعالیٰ میں فریادیں کرتے ہیں اور کہتے تجھے خرابی ہو ایمان لے آ بیشک الله کا وعدہ حق ہے وہ جواب دیتا ہے کہ یہ تو صرف اگلوں کے افسانے ہیں”
سورة الأحقاف ١٧
اسلام ہمیں اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک اور فرمانبرداری کی تعلیم دیتا ہے
لیکن دورہ حاضر میں آپ مسلم معاشرے کا مطالعہ کریں گے تو آپ پر یہ بات عیاں ہوگی کہ بہت کم لوگ ہے جو والدین کے حقوق کا خیال رکھتے ہیں اور ان سے شفقت سے بیش آتے ہیں بلکہ عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ والدین کی نافرمانی اور حکم عدولی
میں انہیں برائی محسوس نہیں ہوتی
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سے کسی نے سوال کیا مجھ پر سب سے زیادہ کس کا حق ہے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیری ماں کا یہ الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ دوہرائے پھر سوال ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا تیرے باپ کا ” والله اعلم
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مرد پر فرض ہے کہ وہ اپنی ماں کی خدمت کریں اور
بیوی پر فرض ہے کہ وہ اپنے شوہر کی خدمت کریں”
قرآن پاک میں بیشتر مقامات پر جہاں اللّٰه تعالیٰ نے اپنی وحدانیت کا ذکر کیا ہے اس کے ساتھ ہی والدین سے حسن سلوک اور ان کے ساتھ خوش معاملہ کرنے کا ذکر ہے
سوة النساء ٣٦ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے
” اور الله کہ عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک و احسان کرو”
قرآن پاک میں دوسرے مقام پر الله تعالٰی فرماتے ہیں
سورة البقرة ٨٣
، اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے وعدہ لیا کہ تم الله تعالٰی کے سوا دوسرے کی عبادت
نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا”
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
تمہارے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق تمہارے والدین کا ہے اگر ان میں سے کوئی نہیں ہے تمہاری ماں کے بعد حسن سلوک کا حق تمہاری ماں کی بہن کا اور اس کی سہیلی کا اور باپ کے بعد حسن سلوک کا حق چچا کا اور باپ کے دوست ہے”
والله اعلم
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کون سا عمل زیادہ محبوب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے وقت پر نماز پڑھنا، پھر پوچھا، اس کے بعد، فرمایا والدین کے ساتھ نیک معاملہ رکھنا۔ پوچھا اس کے بعد، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ تفصیل بتائی اور اگر میں اور سوالات کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور زیادہ بھی بتلاتے۔ ( لیکن میں نے بطور ادب خاموشی اختیار کی ) ۔ Sahih Bukhari#527
الله رب العزت ہمیں والدین سے حسن سلوک اور اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا ارحم الراحمين

Leave a reply