سلام محافظِ نسواں بقلم:جویریہ بتول

0
37

سلام محافظِ نسواں…!!!
(بقلم:جویریہ بتول).
نہ کر تہذیبِ غیر پر نظر تیرے اپنے دامن میں نور ہے…
کر نگاہ اپنے نصیب پر،جو شعور تھا وہ شعور ہے…
ہر اِک تہذیب کے درمیاں،ہے تیرا مقام کِھلا ہوا…
ہر دَور ہے تازہ دَم تیرا،نہ تھکن سے کہیں یہ چُور ہے…
تو حصارِ عظمت پہ ناز کر جو چہار جانب سے ہے کھڑا…
تیرے حُسن پر کوئی مَیل ہے،نہ کوئی عبرتوں کا ظہور ہے…
اُنہیں مان عزت کو بیچ کر،تجھے ناز حفظ و اماں پر ہے…
اِسی منفرد سی پہچان سے تو عالمِ دیّار میں مشہور ہے…
تیرے دشتِ جاں کو سنوار کر تیرے چمنِ دل کو نکھار دیں…
جنہیں جاں سے بھی تو عزیز ہے وہ مقام تیرا غرور ہے…
یہ جھوٹے نگوں کی ریزہ کاری اندر سے ہے جو شکستہ تَر…
کُچھ کر سکے گی نہ رہبری،جو خود راہ سے مفرور ہے…
تیرے حقوق کی انمٹ تحریر قرآن و حدیث کی صورت…
یہی نامہ ہے ابدی بہار کا،ہر خزاں یہاں رنجور ہے…
نقشِ عائشہ و فاطمہ تیری زندگی کے ہیں راہ نما…
جنت میں اُن کی سرداری میں گر رہنےکو دل یہ مسرور ہے…؟
==========================

Leave a reply