تحریر: حبیب الرحمٰن خان عنوان: اسلام اور عورت

0
41

بلاشبہ حضرت انسان کی تخلیق اور اسے اشرف المخلوقات کا لقب عنایت کرنا رب العرش العظیم کی بے پناہ عنایت ہے
اور اسے بھی دوسری دنیاوی مخلوقات کی طرح جوڑے کی شکل میں پیدا فرمایا
لیکن ہر صنف کو الگ صفات سے نوازا
اگر مرد کو طاقت و جرات عنایت فرمائی
تو عورت کو مرد کے لیے بے مثال بنا کر دنیا میں رونمائی دی
اگر مرد کو زیب وزینت کی کمی ملی تو
عورت کو صنف نازک کہا گیا
اسی صنف نازک کی کمی کا مرد نے ہر دور میں فاہدہ اٹھایا
اسلام سے قبل عورت کو مرد کے مقابلے میں اشرف المخلوقات سے حصہ دینے سے ہی انکار کر دیا گیا
جس کی مثال ایسے ہے کہ اسے پیدا ہوتے ہی قتل کر دیا جاتا
میں سمجھتا ہوں کہ اسلام کے نزول کے مقاصد میں عورت کو مقام دلانا بھی شامل تھا۔
اسی لیے رب کائنات نے قرآن مجید فرقان حمید اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زریعے عورت کی بقاء کے لیے مختلف مقامات پر مختلف انداز میں کبھی حکم فرمایا تو کبھی ترغیب دی
جیسا کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

                مَنْ عَالَ ثلاثَ بناتٍ فأدَّبَہُنَّ وَزَوَّجَہُنَّ وأحسنَ الیہِنَّ فلہ الجنة(۶)

                جس نے تین لڑکیوں کی پرورش کی ان کو تعلیم تربیت دی، ان کی شادی کی اور ان کے ساتھ (بعد میں بھی) حسنِ سلوک کیا تو اس کے لیے جنت ہے۔
اور دین حق نے نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے زریعے عورت کو دنیا کے مختلف امور پر فائز کر کے عورت کی اہمیتِ کو اجاگر کیا
صحابہ کے درمیان قرآن وحدیث میں علم رکھنے والی خواتین کافی مقدار میں ملتی ہیں، قرآن وحدیث کی روشنی میں مسائل کا استنباط اور فتویٰ دینا بڑا ہی مشکل اور نازک کام ہے؛ لیکن پھر بھی اس میدان میں عورتیں پیچھے نہیں تھیں؛ بلکہ صحابہٴ کرام کے مدِمقابل تھیں، جن میں کچھ کا ذکر کیا جاتاہے۔ مثلاً:

حضرت خدیجہ ،حضرت عائشہ، حضرت ام سلمہ، حضرت ام عطیہ، حضرت صفیہ، حضرت ام حبیبہ، فاطمہ بنت آقا دوجہاں، اسماء بنت ابوبکر، ام شریک، فاطمہ بنت قیس، وغیرہ نمایاں تھیں۔
لیکن دور حاضر میں مرد نے دور جہالت کا وطیرہ اپناتے ہوئے ایک بار پھر عورت کو پردے سے نکال کر دنیاوی رونق اور مرد کے لیے عیش و عشرت کا سامان بنا کر پیش کیا۔
بد قسمتی سے اس سارے معاملے میں عورت نے ہی عورت کے استحصال کے لیے
اہم کردار ادا کیا
اور دنیاوی خواہشات کے لیے اپنی ہی جنس کی عزت و آبرو کو پاؤں تلے روندنے کے لیے مواقع فراہم کیے
میرے خیال سے جسے ہم دور جدید کا نام دیتے ہیں
وہ دور جہالت کی ہی ایک قسم ہے
دین سے دوری نے حضرت انسان کو کسی کام کا نہیں چھوڑا
متفق ہونا ضروری نہیں
@HabibAlRehmnkhn

Leave a reply