اسلام اور پیغامِ کربلا تحریر: حمزہ احمدصدیقی

دین اسلام امن و سلامتی کا علم بردار، پرامن، بقائے باہمی، سلامتی و آشتی، تحمل و رواداری ، پیار و خیرسگالی کو فروغ دینے والا مذہب ہے، جس میں ظلم و ستم اور تشدد کی مطلق گنجائش نہیں، حق تلافی، ہر قسم کی دھوکے بازی، غبن اور سود حرام ہے، خوف و دہشت کا کوئی تصور نہیں،ذات پات اور رنگ ونسل کی بنیاد پر تفریق کا بالکل جوازنہیں ہے۔

دین اسلام امن کا درس دیتا ہے لیکن بدقسمتی ہمارے دین کو دنیا بھر میں انتہا پسندی اور دہشتگردی کی تعلیم دینے والے مذہب سے تشبہہ دی جاتی ہے۔ مغربی لوگوں نے ہمارے دین اسلام کے خلاف بھرپور پروپگینڈا مہم شروع کر رکھی ہوٸی ہے طرح طرح کی تاویلات اور غلط تشریحات سے ہمارے دین اسلام کا مبارک چہرہ مسخ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے جو اہل ایمان والوں کیلٸے لمحہ فکریہ ہے۔

دین اسلام کو آج سنگین چیلنجوں اور کڑی آزمائشوں کا سامنا ہے۔ بالخصوص دہشت گردی کے حوالے سے ہمارے مذہب اسلام رسوائیوں کا سامنا ہے۔ یہ سب ہمارے قوم اور ریاست کے حکمران اور دین فروش صاحبان جو دین ملت کی مصلحت کوشی، دین سے دوری، مفاد پرستی، اقربا پروری، انا پرستی ،کند ذہنی ، جہاہلانہ سوچ، تفرقہ بازی، اور منتقمانہ مزاجی کا ثمر ہے اور اس زبوں حالی کی بنیادی وجہ اسلامی تعلیمات سے رو گردانی، خاتم النبیینﷺ کے اسوہ حسنہ اور تعليمات سے بے اعتنائی اور نواسہ رسول حضرت حسینؓ بن علیؓ کے لہو سے رقم ہونے والے پیغام واقعہ کربلا کو بھلا دینا ہے۔

  حسینؓ بن علیؓ اور شہدائے کربلا نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے نانا کے دی اسلام کی بقا اور اسکی سر بلندی کیلٸے اپنا سب کچھ راہ خدا پہ قربان کرنے کا جو درس دیا وہ رہتی دنیا تک یاد رکھا جاٸے گا مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے؟ کہ دنیا بھر کے مسلمان ہر سال حسینؓ بن علیؓ اور ان کے جانثاروں کی شہادت کو جس دل سوزی کے ساتھ یاد کرتے ہیں اور ان کے غم میں اشک بار ہوتے ہیں؟ کیا واقعی اپنی عملی زندگی میں بھی اسی چاہت و محبت، عقیدت اور اخلاص نیت کے ساتھ اسوہ حسینیؓ پر عمل بھی کرتے ہیں؟

کیا موجودہ دور کے یزیدیوں کے خلاف آج بھی مسلمانوں کے حکمراں حضرت حسینؓ بن علیؓ کی طرح صف آرا نظر آتے ہیں؟ کیامسلمانوں نے واقعہ کربلا کے حقیقی پیغام کو سمجھا اور کوئی سبق حاصل کیا؟ افسوس کہ ان سوالوں کا جواب نفی میں ہے۔

قارئين اکرام!! کشمیر، فلسطین، شام،اور برما کو دیکھ لیجیے کہ کیسے ان ظلم و ستم ڈھاٸے جارہے اور وقت کے یزیدوں کے سامنے ہمارے مسلم حکمراں سر جھکائے کھڑے رہتے ہیں اس وقت کی نزاکت اور حالات کی سنگینی کا تقاضہ یہ ہے کہ مسلم حکمرانوں کو کربلا میں شہادت حسینؓ بن علیؓ اور واقعہ کربلا کے پیغام کو سمجھیں اور اس سے سبق حاصل کریں۔

اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو ،آمین ثم آمین!!

‎@HamxaSiddiqi

Comments are closed.