اسلام آبادضلعی عدالت کے باہر ہونے والے خودکش دھماکے کی تحقیقات میں پیش رفت سامنے آئی ہے۔
تفتیشی حکام نے تصدیق کی ہے کہ حملہ آور افغانی شہری تھا۔ ابتدائی معلومات کی بنیاد پر کی گئی سرچ آپریشن کے دوران باجوڑ سے تعلق رکھنے والے سہولت کار کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق راولپنڈی اور اسلام آباد سے مزید پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں تاکہ حملے کے پیچھے موجود نیٹ ورک کا سراغ لگایا جا سکے۔سکیورٹی ذرائع نے مزید بتایا کہ وانا کیڈٹ کالج پر حملے میں ملوث عسکریت پسند بھی افغانی شہری تھے اور یہ حملہ افغانستان میں ہی منصوبہ بندی کے تحت تیار کیا گیا تھا۔ حتمی احکامات کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی محسود نے جاری کیے جبکہ عملی منصوبہ بندی ایک شدت پسند، زاہد، کے ذمے تھی۔ بعد ازاں اس حملے کی ذمہ داری ’’جیش الہند‘‘ کے نام سے قبول کی گئی۔
انٹیلی جنس بیورو اور سی ٹی ڈی کی مشترکہ کارروائی میں دھماکے میں ملوث پورا سیل پکڑا جا چکا ہے، دورانِ تفتیش خودکش حملہ آور کے ہینڈلر ساجد اللّٰہ عرف ’شینا‘ نے اعتراف کیا کہ افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کمانڈر سعید الرحمن عرف ’داد اللّٰہ‘ نے ٹیلی گرام ایپ پر رابطہ کرکے اسلام آباد میں خودکش حملہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔حکام کے مطابق خودکش بمبار افغانستان سے پاکستان پہنچا تو اسے اسلام آباد کے نواحی علاقے میں ٹھہرایا گیا۔ داداللّٰہ کی ہدایت پر اس نے پشاور سے خودکش جیکٹ حاصل کی اور اسے اسلام آباد پہنچایا، ساجداللّٰه نے ہی خودکش بمبار کو خودکش جیکٹ پہنائی۔حکام کا بتانا ہے کہ خودکش بمبار عثمان عرف ’قاری‘ کا تعلق شینواری قبیلے سے تھا اور وہ افغانستان کے صوبے نگرہار کا رہائشی تھا۔حکومت کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی، فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجود اعلیٰ قیادت ہر قدم پر اس نیٹ ورک کی رہنمائی کر رہی تھی۔








