اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت کی ترقیاتی اتھارٹی (سی ڈی اے) سے سرکاری خرچ پر حج و عمرہ پر بھیجے گئے افسران اور سٹاف کی تفصیلات ایک ماہ کے اندر فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
یہ احکام جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ڈاکٹر اسلم خاکی کی درخواست پر جاری کیے۔درخواست گزار نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ سی ڈی اے کے پاس ایکوائر کردہ زمین کے مالکان کو ادائیگیاں کرنے کے لیے رقم موجود نہیں، لیکن دوسری طرف سی ڈی اے اپنے افسران و سٹاف کو حج و عمرہ جیسے نجی مذہبی امور پر سرکاری خرچ پر بھیج رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ناقابل فہم اور غیر منصفانہ عمل ہے، کیونکہ عوامی خزانے سے حج و عمرہ کی سہولت فراہم کرنے کا جواز نہیں بنتا۔ڈاکٹر اسلم خاکی نے اپنے درخواست میں یہ بھی استدعا کی کہ سی ڈی اے کے اس غیر قانونی اور غیر اخلاقی عمل کو روکا جائے اور ان افسران و سٹاف کی تفصیلات فراہم کی جائیں جو اس سرکاری خرچ پر حج و عمرہ پر گئے ہیں۔عدالت نے درخواست کی سماعت کے دوران سی ڈی اے کے حکام کو طلب کیا اور انہیں ایک ماہ کے اندر تمام تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے اس حوالے سے سی ڈی اے کو ایک خط جاری کرتے ہوئے ان افسران کی فہرست فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی جو سرکاری خرچ پر حج و عمرہ پر گئے ہیں، اور اس بات کی وضاحت کرنے کو کہا کہ اس عمل کی بنیاد کیا ہے۔
اس حکم سے سی ڈی اے میں موجود افسران و سٹاف کے لیے ایک سوالیہ نشان کھڑا ہو گیا ہے کہ کیا سرکاری خزانے سے ان کی مذہبی فریضہ کی تکمیل کی اجازت قانونی اور اخلاقی طور پر درست ہے؟اس کیس کی اگلی سماعت ایک ماہ بعد مقرر کی گئی ہے، اور عدالت نے سی ڈی اے سے جواب طلب کیا ہے کہ آیا ان افسران کی حج و عمرہ پر روانگی کے اخراجات کسی سرکاری پالیسی کے تحت کیے گئے تھے یا یہ محض ذاتی فیصلے تھے۔
سی ڈی اے کے اس عمل پر عوامی حلقوں میں مختلف آراء پائی جا رہی ہیں، جبکہ متعدد افراد نے اس پر اعتراض کیا ہے کہ اگر ادارے کے پاس عوامی زمین کے مالکان کو رقم دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں تو سرکاری خرچ پر ایسے اخراجات کا جواز نہیں بنتا۔اس مقدمے کی سماعت آئندہ چند ہفتوں میں مزید آگے بڑھنے کی توقع ہے، اور اس کے نتائج ادارے کی پالیسیوں پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔
سفری پابندیوں کی فہرست میں نام،شعیب شاہین عدالت پہنچ گئے
نادرا جیسا حساس نوعیت کا ڈیٹا مختلف کمپنیز لیک کرنے لگیں ،مقدمہ درج