اسلام آباد میں سیاسی درجہ حرارت بڑ ھ گیا، حکومت آئینی ترامیم کرنے جا رہی، تحریک انصاف کی کوششوں کے باوجود انہیں ناکامی ہو گی اور حکومت پی ٹی آئی کے اراکین کو ہی توڑ کر ترامیم منظور کروائے گی.پاکستان کی پارلیمان آج ایک اہم سنگ میل عبور کرنے جا رہی ہے جس کا مقصد ملک میں دائمی امن، سیاسی استحکام اور عوام کی خوشحالی کو یقینی بنانا ہے۔ یہ فیصلے پاکستان کی تقدیر بدلنے اور قوم کو ترقی کی نئی بلندیوں تک پہنچانے کا وعدہ ہیں۔عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم کل پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی
آئینی ترامیم کل اتوار کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کئے جانے کا امکان
عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم کل اتوار کو قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان ہے، دو اراکین اسمبلی کے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے آج ترامیم پیش نہیں کی جائیں گے، ن لیگی رہنما حمزہ شہباز اور جے یو آئی کے مولانا عبدالغفور حیدری آج پاکستان واپس پہنچیں گے ،حمزہ شہباز فرانس گئے ہوئے تھے جبکہ عبدالغفور حیدری چین گئے ہوئے تھے،میڈیا رپورٹس کے مطابق اعلیٰ حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ آئینی ترامیم کل پارلیمنٹ میں پیش کی جا سکیں گی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس کل بروز اتوار بلائے جانے کا امکان ہے۔
علاوہ ازیں پارلیمنٹ میں آئینی ترامیم پیش کیے جانے کا معاملہ ،رات گئے حکومتی وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی ہے،حکومتی وفد نے مولانا فضل الرحمان سے آئینی ترمیم میں تعاون کی درخواست کر دی، مولانا فضل الرحمان نے آج پارٹی سے مشاورت کے بعد جواب دینے کی یقین دہانی کروا دی، جے یو آئی ف کے پارلیمانی ایوانوں میں تیرہ ووٹ فیصلہ کن حیثیت اختیار کرگئے
سپریم کورٹ کے ججوں کی مدتِ ملازمت 65 سال سے بڑھا کر 68 سال کرنے اور ہائی کورٹس کے ججوں کی مدتِ ملازمت 62 سال سے بڑھا کر 65 سال کرنے کی تجویز شامل ہوگی، ججز تقرری کے طریقۂ کار میں بھی تبدیلی کا امکان ہے،جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کو ایک بنانے کی تجویز آئینی ترمیم کا حصہ ہوگی۔
آئینی ترمیم، میثاق جمہوریت کے تحت آئینی عدالت کے قیام کا امکان
حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کی جانے والی مجوزہ آئینی ترامیم کی تفصیلات سامنے آئی ہیں،ذرائع کے مطابق آئینی پیکج میں میثاق جمہوریت کے تحت آئینی عدالت کے قیام کا امکان ہے جبکہ نئے چیف جسٹس کے ساتھ نئی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز بھی زیر غور ہے، آئینی عدالت کے لئے الگ چیف جسٹس کی تعیناتی کی تجویز زیر غور ہے،نئی عدالت کا مقصد آئینی مقدمات اور مفاد عامہ کے مقدمات کو الگ الگ کرکے عدالت عظمیٰ پر بوجھ کم کرنا ہے،میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومتی ذرائع کا بتانا ہے کہ نئی آئینی عدالت کے قیام کا معاملہ مجوزہ آئینی ترمیم کا حصہ ہو گا، مفاد عامہ کے دیگر کیسز موجودہ سپریم کورٹ میں سنے جائیں گے جبکہ آئینی عدالت 5 رکنی ہونے کی تجویز ہے، آئینی عدالت میں آئین کے آرٹیکل 184، 185 اور 186 سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہو گی، آئینی عدالت کی تشکیل میں چاروں صوبوں اور وفاق کے ججز کی نمائندگی کی تجویز بھی زیر غور ہے، آئینی عدالت میں صوبوں کی طرف سےآئین کی تشریح کےمعاملات بھی زیرغورآسکیں گے،پاکستان پیپلز پارٹی کے مطالبے پر میثاق جمہوریت کے تحت آئینی عدالت کے قیام کو آئینی پیکج کا حصہ بنایا جا رہا ہے
وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کی تجویز زیرِ غور ہے، مگر اس سے کسی جج کی حق تلفی نہِیں ہوگی، ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے سے تمام موجودہ ججوں کا فائدہ ہوگا،آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کے نمبرز پورے ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس آج 3 بجے سہ پہر اور سینیٹ کا اجلاس آج شام ہی 4 بجے ہوگا،اسلام آباد میں سیاسی پارہ ہائی ہو چکا ہے، اراکین کو اسلام آباد سے باہر جانے سے روکا گیا ہے، پی ٹی آئی کے گرفتار اراکین بھی پارلیمنٹ لاجز میں ہیں اور اسمبلی اجلاس میں شریک ہوں گے،ہفتہ کو عمومی طور پر قومی اسمبلی کا اجلاس طلب نہیں کیا جاتا کیونکہ ہفتہ اتوار کو اراکین اسمبلی اپنے حلقوں میں جاتے ہیں تا ہم اس بار قومی اسمبلی و سینیٹ کا اجلاس ہفتہ کو طلب کیا گیا ہے، مولانا فضل الرحمان نے اجلاس کی وجہ سے دورہ کراچی ملتوی کر دیا ہے،
گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ آئینی ترمیم کے لیے حکومت کے پاس تعداد پوری ہو چکی ہے۔ تاہم وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کوئی آئینی ترمیم آنے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے
دوتہائی اکثریت یعنی ایوان کے کل ممبران 336میں سے 224 ممبرز کی حمایت ضروری ہے، جے یو آئی (ف) سمیت حکومت کے پاس نمبر222تک پہنچ گیا، ترمیم کی منظوری کیلئے اسے صرف دو آزاد اراکین توڑنے ہونگے، اپوزیشن اراکین کی تعداد 111تک محدود ہے، پی ٹی آئی کےحمایت یافتہ 4 اراکین آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینگے
حکومت اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے اہم آئینی ترمیم لانا چاہتی تھی ، جس کیلئے ایوان زیریں میں اسے دوتہائی اکثریت یعنی ایوان کے کل ممبران 336 میں سے 224 ممبرز کی حمایت ضروری تھی،قومی اسمبلی کے ایوان میں اس وقت 312 ممبران موجود ہیں جبکہ خواتین اور اقلیتوں کی نشستوں سمیت 24 نشستیں یا تو متنازع ہیں یا ابھی خالی ہیں جن پر نوٹیفیکیشن ہونا ہے، حکومتی اراکین کی تعداد 213 بنتی ہے جس میں مسلم لیگ (ن) کے اراکین کی تعداد 111 ہے، پیپلز پارٹی کے اراکین کی تعداد 68، ایم کیو ایم کے 22 اراکین، ق لیگ کے پانچ، استحکام پاکستان پارٹی کے چار، مسلم لیگ ضیا، نیشنل پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن شامل ہے، اسی طرح اپوزیشن اراکین کی تعداد 101 ہے جس میں سنی اتحاد کونسل کے 80، آزاد اراکین چھ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آٹھ اراکین، بی این پی، مجلس وحدت المسلمین اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن شامل ہیں،جے یو آئی ف ملا کر حکومتی نمبر 222 تک پہنچ جائے گا اوراسے صرف دو آزاد اراکین توڑنے ہوں گے
آئینی ترامیم،وزیراعظم کا پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے آئینی ترامیم پر پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے،وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج شام 7 بجے وزیرِ اعظم ہاؤس میں طلب کر لیا ،وزیرِ اعظم آئینی اصلاحات کے بارے میں پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لیں گے اجلاس کے بعد ارکان کو عشائیہ بھی دیا جائے گا، اجلاس میں آئینی ترامیم بارے اراکین کو آگاہ کیا جائے گا، اجلاس میں ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کے اراکین شریک ہوں گے
ڈیٹنگ ایپس،ہم جنس پرستوں کے لئے بڑا خطرہ بن گئیں
دوہرا معیار،موبائل میں فحش ویڈیو ،اور زیادتی کے مجرموں کو سزا کا مطالبہ
بھارت میں خاتون ڈاکٹر زیادتی و قتل کیس،سپریم کورٹ نے سوال اٹھا دیئے
بھارت،موٹرسائیکل پر لفٹ مانگنے والی کالج طالبہ کی عزت لوٹ لی گئی
بیٹی کی لاش کی کس حال میں تھی،خاتون ڈاکٹر کے والد نے آنکھوں دیکھا منظر بتایا
ٹرینی خاتون ڈاکٹر کی دل دہلا دینے والی پوسٹ مارٹم رپورٹ،شرمگاہ پر بھی آئی چوٹیں
مودی کا بھارت”ریپستان” ڈاکٹر کے ریپ کے بعد آج بھارت میں ملک گیر ہڑتال
بھارت ،ڈاکٹر کی نرس کے ساتھ زیادتی،دوسری نرس ،وارڈ بوائے نے کی مدد
ڈاکٹر کو زیادتی کا نشانہ بنانے سے قبل ملزم نے شراب پی، فحش ویڈیو دیکھیں
شادی شدہ خاتون کی عصمت دری اور تشدد کے الزام میں ایف آئی آر درج