اسلامی تنظیمیں اور عالمی برادری پاکستان کی فوری مدد کریں ،او آئی سی
اسلامی تعاون کی تنظیم (اوآئی سی) نے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی امدادکیلئے تنظیم کے رکن ممالک، انسانی ہمدردی کی بنیادپرکام کرنے والی اسلامی تنظیموں اوربین الاقوامی برادری سے پاکستان کی فوری امدادکی اپیل کی ہے۔
The Secretary General of Organization of the Islamic Conference #Hissein_Brahim_Taha expresses deep sorrow over the casualties, massive destruction of property and loss of life resulting from the #floods in #Pakistan . pic.twitter.com/Yu2Ou6ZZBY
— OIC (@OIC_OCI) August 27, 2022
اوآئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طہٰ نے پاکستان میں مون سون کی بارشوں اورسیلاب سے قیمتی انسانی جانوں اور اموال کی تباہی پرگہرے رنج وغم کااظہارکیا۔
The Secretary General offers sincere condolences to the government and people of #Pakistan, expresses sympathies to the victims of the #floods and appeals to all Member States,
— OIC (@OIC_OCI) August 27, 2022
انہوں نے قیمتی انسانی جانوں کے نقصان پرپاکستان کی حکومت اورعوام کے ساتھ تعزیت، افسوس اورہمدردی کااظہارکیا۔
حسین براہیم طہٰ نے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی امدادکیلئے تنظیم کے رکن ممالک ، انسانی ہمدردی کی بنیادپرکام کرنے والی اسلامی تنظیموں اوربین الاقوامی برادری سے پاکستان کی فوری امدادکی اپیل کی ہے تاکہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی مشکلات کو کم کیا جاسکے۔
اس سے قبل عالمی تنظیموں اور مالیاتی اداروں نے وزیر اعظم شہباز شریف کی اپیل پر سیلاب متاثرین کے لیے 50 کروڑ ڈالرز سے زائد کی فوری امداد کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعظم نے سیلاب زدگان کو امداد فراہم کرنے کے لیے بین الاقوامی ڈونرز کے ساتھ اجلاس کی صدارت کی تھی۔ اجلاس میں عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، بین الاقوامی مالیاتی اداروں، ترقیاتی شراکت داروں اور ڈونرز کے نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس میں چین، امریکا اور یورپی یونین کے حکام، اقوام متحدہ، عالمی ادارہ صحت کے اداروں نے بھی شرکت کی۔ وزیراعظم نے عالمی شراکت داروں کو ملک میں بالخصوص سندھ اور بلوچستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کے بارے میں آگاہ کیا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ تاریخی بارشوں اور سیلاب سے ملک میں ایمرجنسی کی صورتحال ہے، بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا ہے جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، مکانات، املاک کے علاوہ فصلوں، باغات اور انفراسٹرکچر صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں، رابطہ سڑکیں، پل بہہ جانے اور زمینی راستے کٹ جانے کی وجہ سے ریسکیو اور ریلیف کے کاموں میں مشکلات آ رہی ہیں، پاک فوج اور ہیلی کاپٹرز کی مدد سے ریسکیو اور ریلیف کا دائرہ وسیع کیا گیا ہے۔