پیر کے روز اسرائیل نے تہران کے مرکز میں شدید فضائی حملے کیے، جس کا اعلان اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے کیا۔ ایرانی سرکاری ذرائع اور عینی شاہدین نے بتایا کہ تہران کے مختلف علاقوں میں دھماکوں کے بعد بھاری دھوئیں کے بادل چھا گئے۔ تہران کے شمالی حصے میں واقع جوردن اسٹریٹ، جو ایک گنجان آباد اور متمول علاقہ ہے، کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ایک رہائشی نے سی این این کو بتایا کہ کم از کم آٹھ مختلف دھماکوں کے دھوئیں کے بادل دیکھے گئے اور حملہ ایک بڑے تجارتی مرکز پر ہوا۔

ایرانی شہریوں نے کہا کہ یہ اب تک کا سب سے شدید اور خوفناک دھماکوں کا سلسلہ تھا۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق شمالی تہران میں فضائی حملے کے فوراً بعد سیاہ دھوئیں کے گھنے بادل دیکھے گئے۔وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے کہا، "ہم تہران کے قلب میں رجیم کے اہداف کو بے مثال قوت کے ساتھ نشانہ بنا رہے ہیں۔ جو بھی اسرائیل کی سرزمین پر حملہ کرے گا، اسے شدید سزا دی جائے گی۔” انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے حملے جاری رہیں گے جب تک کہ دشمن کی طرف سے کوئی خطرہ ختم نہ ہو۔

اقوام متحدہ کی ایٹمی نگرانی ایجنسی (IAEA) کے سربراہ رافیل گراسی نے بتایا ہے کہ امریکہ کی بمباری سے ایران کے فورڈو نیوکلیئر سائٹ کو "انتہائی سنگین نقصان” پہنچا ہے۔ فورڈو سائٹ ایک پہاڑ کے اندر واقع ہے جہاں حساس سنٹری فیوجز نصب ہیں۔ گراسی نے کہا کہ حملے کی شدت اور سنٹری فیوجز کی حساسیت کی وجہ سے وہاں "بہت زیادہ نقصان” متوقع ہے، لیکن مکمل اندازہ لگانا ابھی ممکن نہیں۔امریکہ نے چھ B-2 بمبار طیاروں سے 12 بھاری "بنکر بسٹر” بم داغے، ہر بم کا وزن تقریباً 30 ہزار پاؤنڈ تھا۔

دوسری جانب ایرانی میزائل حملوں کی ایک نئی لہر کے بعد جنوبی اسرائیل میں کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی۔ اسرائیل کی بجلی کمپنی کے مطابق تقریباً 8,000 گھروں کو بجلی کی سہولت سے محروم ہونا پڑا، لیکن انہیں تین گھنٹوں کے اندر بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کمپنی کے عملے نے زخمیوں یا جانی نقصان کی اطلاع نہیں دی ہے اور نقصان کی مرمت کے لیے کام جاری ہے۔شمالی اسرائیل میں ہوا میں میزائل داغے جانے کی اطلاع کے بعد ایئر الرٹس بجا دیے گئے۔ اسرائیلی فوج نے عوام کو ہدایت کی کہ وہ حفاظتی پناہ گاہوں میں رہیں جب تک کہ مزید اطلاع نہ دی جائے۔ کئی شہروں میں، بشمول حیفا، لوگوں نے حفاظتی پناہ گاہوں میں داخل ہو کر اپنی جان بچائی۔

ایران کی اعلیٰ فوجی قیادت نے امریکہ اور اسرائیل کو سخت انتباہ دیا ہے کہ وہ کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے۔ ایران کے مرکزی کمانڈ کے ترجمان ابراہیم ذولفقاری نے کہا ہے کہ "ہم طاقتور اور ہدف بنائے گئے آپریشن کریں گے جو شدید اور ناقابلِ معافی نتائج دیں گے۔” انہوں نے امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، "تم جنگ شروع کر سکتے ہو، لیکن ہم اسے ختم کریں گے۔”

اس کشیدگی کی وجہ سے عالمی تیل کی قیمتوں میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے کیونکہ سرمایہ کار خوف زدہ ہیں کہ ایران خلیج فارس کے اہم سمندری راستے "اسٹریٹ آف ہرمز” کو بند کر سکتا ہے۔ یہ راستہ عالمی تیل کی تجارت کا ایک اہم گزرگاہ ہے جہاں سے روزانہ تقریباً 20 ملین بیرل خام تیل گزر جاتا ہے، جو عالمی پیداوار کا تقریباً 20 فیصد ہے،چین، جو ایران کا سب سے بڑا تیل خریدار ہے، نے کشیدگی میں کمی کے لیے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے تاکہ عالمی معیشت کو نقصان سے بچایا جا سکے۔ چین نے کہا کہ خلیج فارس اور اس کے آس پاس کے پانیوں کی سلامتی عالمی تجارت کے لیے انتہائی اہم ہے۔

اسرائیل کی جانب سے تہران کی ایوین جیل سمیت متعدد سیکیورٹی مراکز پر بمباری
اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی افواج نے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور اُن کی ہدایت پر تہران کے قلب میں ایرانی حکومت اور انقلابی گارڈز کے مختلف اہم اہداف پر انتہائی شدید اور بے مثال بمباری کی ہے۔اسرائیلی وزیر خارجہ نے ایک عبرانی زبان کے پیغام میں کہا "ہم نے تہران میں ایرانی حکومت کے دباؤ کے اداروں اور انقلابی نظام کے مراکز کو نشانہ بنایا ہے، جن میں فورس کا ہیڈکوارٹر،ایوین جیل (جہاں سیاسی قیدی اور حکومت مخالف افراد قید ہیں)،فلسطین اسکوائر میں نصب ‘اسرائیل کی تباہی کا گھڑیال’پاسداران انقلاب کے داخلی سیکیورٹی ہیڈکوارٹرز،انقلابی نظریاتی مہم کا مرکز،دیگر کئی اہم سرکاری و انقلابی دفاتر و تنصیبات شامل ہیں،اسرائیلی وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ "ایران کی جانب سے ہمارے شہری علاقوں پر ہر قسم کی فائرنگ کا جواب بھرپور طاقت سے دیا جائے گا۔ ہم اپنے شہریوں کے دفاع اور دشمن کی مکمل شکست تک جنگی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔”

ابھی تک ایران کی جانب سے اسرائیلی دعوے پر کوئی باقاعدہ تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی، تاہم ایرانی سوشل میڈیا پر مختلف علاقوں میں دھماکوں اور ہنگامی صورتحال کی خبریں زیر گردش ہیں۔ تہران میں سائرن کی آوازیں اور ایمرجنسی ردعمل بھی رپورٹ کیا جا رہا ہے۔

Shares: