جمعہ کی شب ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کے دوران امریکہ نے اسرائیل کی فضائی دفاعی نظام کو مدد فراہم کی، دو اسرائیلی ذرائع نے سی این این کو اس بات کی تصدیق کی ہے۔

ذرائع کے مطابق نہ صرف امریکہ بلکہ خطے کے دیگر ممالک نے بھی اسرائیلی فضائی دفاع میں تعاون کیا، جس طرح وہ ماضی میں ایران کے حملوں کے دوران کرتے رہے ہیں۔ایک اعلیٰ اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ اسرائیلی کابینہ اس وقت ہنگامی اجلاس میں مصروف ہے جس میں ایران کے حالیہ میزائل حملے کے بعد آئندہ کا ردعمل زیر غور ہے۔

یاد رہے کہ اپریل 2024 میں بھی ایران نے اسرائیل پر ایک بڑے پیمانے پر حملہ کیا تھا جس میں 300 سے زائد میزائل اور ڈرون شامل تھے ، ان میں تقریباً 170 ڈرونز اور 120 سے زائد بیلسٹک میزائل شامل تھے۔اس وقت اسرائیلی فوج کا دعویٰ تھا کہ اس حملے میں "99 فیصد” میزائل اور ڈرونز کو اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام اور اس کے "اتحادیوں” نے کامیابی سے روک لیا تھا۔اس بار بھی، اسرائیلی ذرائع کے مطابق، امریکہ نے فضائی اور نیول ٹیکنالوجی کے ذریعے اسرائیل کو ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کے حملے سے محفوظ رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ دیگر علاقائی اتحادیوں کی جانب سے بھی دفاعی تعاون کیا گیا، جس کی تفصیلات فی الحال ظاہر نہیں کی گئیں۔اسرائیلی حکام کے مطابق، توقع کی جا رہی ہے کہ اسرائیل اب ایران کے خلاف اپنے حملوں کو مزید "شدید” کرے گا۔ ایک اہلکار نے کہا "یہ صرف ابتدا ہے، ایران کو اس کی جارحیت کی بھاری قیمت چکانا ہوگی۔”

ایران نے اسرائیل پر 100 سے کم میزائل داغے، چند اہداف کو نشانہ بنایا: اسرائیلی فوج کا دعویٰ
تل ابیب: جمعہ کی شب ایران نے اسرائیل پر 100 سے کم میزائل داغے، جن میں سے چند نے اپنے ہدف کو نشانہ بنایا ہے، اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے۔اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے ترجمان ایفی ڈیفرن نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ان میں سے بعض "ہٹ” دراصل میزائلوں کو روکنے کے بعد پیدا ہونے والے ملبے سے ہوئی ہیں، نہ کہ براہِ راست ایرانی حملوں سے۔انہوں نے مزید کہا کہ رات کے مزید حصے میں بھی میزائل حملوں کے سلسلے جاری رہنے کا خدشہ ہے۔ اس حوالے سے شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ قریبی محفوظ پناہ گاہوں کے قریب رہیں اور ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر حفاظتی اقدامات اختیار کریں۔

ایرانی حملوں میں اسرائیل میں کم از کم 40 افراد زخمی، متعدد کی حالت تشویشناک
اسرائیلی ایمرجنسی سروس ماگن ڈیوڈ آدوم نے بتایا ہے کہ جمعہ کی شب ایران کے اسرائیل پر حملوں میں کم از کم 40 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ایمرجنسی سروس کے مطابق زخمیوں میں سے دو افراد کی حالت تشویشناک ہے جبکہ دو دیگر کی حالت درمیانے درجے کی ہے۔ دیگر زخمیوں کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔علاوہ ازیں، مختلف اسپتالوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق زخمیوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے، کیونکہ کچھ افراد اب تک MDA کے اعداد و شمار میں شامل نہیں ہوئے ہیں۔تل ابیب کے سوراسکی میڈیکل سینٹر، شیبا ٹیل ہاشومیر میڈیکل سینٹر اور رابن میڈیکل سینٹر کی رپورٹ کے مطابق ان تینوں اسپتالوں میں مجموعی طور پر 40 زخمیوں کا علاج جاری ہے۔ایرانی حملوں کے بعد اسرائیل کے مختلف علاقوں میں ایمرجنسی نافذ ہے، اور طبی عملہ مسلسل مصروفِ عمل ہے۔

درجنوں بیلسٹک میزائل کامیابی کے ساتھ اہم اسٹریٹیجک اہداف پر لگے، پاسداران انقلاب
تہران: ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے فوجی مراکز اور فضائی اڈوں کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔پاسداران انقلاب کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم نے جدید اسمارٹ اور درست نشانہ لگانے والے میزائل سسٹمز کے امتزاج سے ان فوجی مراکز اور فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا جو اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف مجرمانہ جارحیت کا ذریعہ بنے۔”بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایرانی حملے میں ان اسرائیلی عسکری و صنعتی مراکز کو نشانہ بنایا گیا جو میزائل اور دیگر جنگی سازوسامان تیار کرنے کے لیے استعمال ہوتے تھے۔
"فیلڈ رپورٹس، سیٹلائٹ تصاویر اور انٹرسپٹ شدہ انٹیلیجنس سے ظاہر ہوتا ہے کہ درجنوں بیلسٹک میزائل کامیابی کے ساتھ اہم اسٹریٹیجک اہداف پر لگے۔”پاسداران انقلاب نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی دعوؤں کے برعکس، دشمن ایرانی میزائل حملوں کی لہروں کا مؤثر طور پر دفاع کرنے میں ناکام رہا۔”یہ آپریشن پوری قوت کے ساتھ جارحانہ انداز میں انجام دیا گیا، جس میں ایران کی تمام مسلح افواج اور ادارے مکمل ہم آہنگی سے شریک تھے۔ اس کا مرکزی پیغام یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سلامتی ہماری سرخ لکیر ہے۔”

Shares: