اسرائیلی حملوں میں فلسطینی اسلامی جہاد کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ کے ترجمان ‘ابو حمزہ’ شہید ہوگئے۔
عرب میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں غزہ کے علاقے النصیرات میں ابو حمزہ، ان کی اہلیہ اور ان کے خاندان کے متعدد افراد شہید ہوگئے۔اسرائیلی میڈیا نے بھی اس حملے میں ابو حمزہ اور ان کے خاندان کے افراد کی شہادت کا دعویٰ کیا ہے، جبکہ اسلامی جہاد نے بھی ان کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔
ابو حمزہ کی شناخت عرصے تک خفیہ رکھی گئی تھی۔ وہ اکثر فوجی یونیفارم میں ملبوس اور سیاہ کوفیہ سے چہرہ ڈھانپ کر منظرعام پر آتے تھے۔ تاہم، فلسطینی میڈیا نے ان کی اصل شناخت ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ القدس بریگیڈ کے اس ترجمان کا اصل نام ناجی ابو سیف تھا اور ‘ابو حمزہ’ ان کی کنیت تھی۔
عرب میڈیا کے مطابق، اسرائیلی فوج کی غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس پر بمباری میں اسلامی جہاد کے رہنما حسن الناعم بھی شہید ہوگئے۔ حسن الناعم کو اسرائیل کے خلاف راکٹ حملوں کا منصوبہ ساز تصور کیا جاتا تھا۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کو توڑتے ہوئے غزہ میں فضائی حملے کیے، جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 400 سے زائد فلسطینی شہید اور 560 سے زائد زخمی ہوگئے۔فلسطین کی سول ایمرجنسی سروس کے مطابق، اسرائیلی حملے سحری کے وقت شروع ہوئے اور دن بھر جاری رہے۔ ان حملوں میں رہائشی عمارتوں، مساجد اور اسپتالوں کو نشانہ بنایا گیا، جس سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔
اس تازہ جارحیت پر دنیا بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ اقوام متحدہ، او آئی سی اور دیگر عالمی تنظیموں نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ کئی اسلامی ممالک نے بھی اسرائیلی جارحیت پر سخت احتجاج کیا ہے اور فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔غزہ میں اسرائیلی حملوں کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی ہے اور فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے بھی جوابی کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔ غزہ کے شہری اسرائیلی حملوں کے خوف میں زندگی گزار رہے ہیں، جبکہ طبی امداد کے فقدان کی وجہ سے زخمیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔