اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اسرائیل کی داخلی سکیورٹی ایجنسی "شن بیت” کے سربراہ کو برطرف کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب اسرائیلی حکومت اور اس کے اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان سیاسی کشیدگی عروج پر ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق، شن بیت کے سربراہ نے وزیر اعظم کے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ نیتن یاہو کی ذاتی وفاداری کی خواہش اسرائیل کے قومی مفادات کے خلاف ہے۔ ان کا موقف تھا کہ نیتن یاہو کی جانب سے اس فیصلے کا مقصد سیاسی مقاصد کو حاصل کرنا تھا، جو اسرائیل کی سکیورٹی کے حوالے سے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔اسرائیلی اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کے فیصلے کی قانونی حیثیت کا جائزہ لیا جائے گا، اور جب تک اس پر مکمل تحقیقات نہیں کی جاتیں، برطرفی کا فیصلہ نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ اٹارنی جنرل نے یہ بھی کہا کہ فیصلے کے حقائق اور قانون کے مطابق ہونے کا جائزہ لیا جانا ضروری ہے تاکہ آئینی اور قانونی کارروائی درست طور پر کی جا سکے۔
اس کشیدہ صورتحال نے اسرائیلی سیاست میں مزید بے چینی پیدا کر دی ہے اور وزیراعظم نیتن یاہو کے مستقبل پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ شن بیت کی برطرفی کے اعلان کے بعد اسرائیلی عوام اور عالمی برادری میں اس اقدام کے اثرات پر بحث جاری ہے۔اس برطرفی کے اعلان کے بعد، اسرائیلی سکیورٹی کی صورتحال پر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں، خاص طور پر اس بات کو لے کر کہ آیا شن بیت کے نئے سربراہ کا تقرر اسرائیل کی داخلی سکیورٹی کے لیے مفید ثابت ہوگا یا نہیں۔