اسرائیل نیازی گٹھ جوڑ بے نقاب،صیہونی لابی عمران کو بچانے کیلئے متحرک

imran

سابق وزیراعظم عمران خان اڈیالہ جیل میں،عمران خان کو گزشتہ برس توشہ خانہ کیس میں سزا ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا ،عمران خان کو بعد ازاں دیگر مقدمات میں بھی سزائیں ہوئیں تا ہم عدالت نے سزا ختم کر دی، عمران خان اب توشہ خانہ ٹو اور نومئی کیس سمیت 190ملین پاؤنڈ کیس میں گرفتار ہیں، عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی جیل میں ہیں

عمران خان نے جیل سے رہائی کے لئے ہرممکن کوشش کی لیکن انہیں کسی صورت کامیابی نہ ملی،عمران خان کی رہائی کے لئے تحریک انصاف نے جہاں بھارتی لابی کے ساتھ ملکر بیرون ممالک میں قراردادیں لائیں، احتجاج کیا ، اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ کیا وہیں سوشل میڈیا پر بھی مہم چلائی گئی، عمران خان کے ہامی،پاکستان مخالف ،اسرائیلیوں کے قریبی سمجھنے جانے والے رہنماؤں نے بھی عمران خان کی رہائی کے لئے آواز اٹھائی، لیکن عمران خان کو تمام تر کوششوں کے باوجود رہائی نہ مل سکی، اب اسرائیلی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان نے رہائی کے لیے اسرائیل سے مدد مانگی ہے،اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے ایک مضمون کے مطابق عمران خان نے گولڈ سمتھ فیملی کے ذریعے اسرائیلی انتظامیہ سے رابطہ کیا اور کہا کہ وہ اسرائیل اور پاکستان کے درمیان تعلقات قائم کریں گے بشرطیکہ اسرائیل ان کی رہائی میں مدد کرے۔

سوال یہ ہے کہ عمران خان کو رہائی کے لئے اسرائیل سے کیوں مدد مانگنا پڑی؟ عمران خان کہتے تھے کہ وہ پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر بنائیں گے لیکن انکے اسرائیلی حکام کے ساتھ رابطے ڈھکے چھپے نہیں تھے، اب اسرائیلی اخبار نے بھانڈا پھوڑ دیا ہے، عمران خان کو بچانے کے لیے اب اسرائیلی لابی میدان میں آ گئی ہے، سب سے پہلے عمران خان پکڑا گیا،پھر عادل راجہ بے نقاب ہوا،پھر سوشل میڈیا ٹیم کے راز کھل گئے، پھر فیض نیازی اتحاد کا پردہ فاش ہوا ، آپریشن گولڈ اسمتھ کا انکشاف ہوا۔جب سب کچھ بکھر گیا تو سہولت کاروں کو آخر کار خود ہی آگے آنا پڑا۔اسرائیل عمران خان کا سہولت کار ہے یہی وجہ ہے کہ اب اسرائیل عمران خان کی رہائی کی کوشش کرے گا لیکن پھر بھی عمران خان کو رہائی نصیب نہیں ہو گی جب تک پاکستان کی عدالتیں کوئی ایسا فیصلہ نہیں کرتیں

اسرائیلی اخبار کی سٹوری پر سوشل میڈیا ایکٹوسٹ آر اے شہزاد کہتے ہیں کہ اسرائیل نے 75سال میں پہلی بار اقوام متحدہ میں نیازی کی رہائی کے لیے پاکستان کے خلاف آواز اٹھائی اب اسرائیل کے سب سے بڑے اخبار میں یہ لکھا کہ عمران نے اپنے یہودی سسرال کے ذریعے پیغام بھیجا کہ اسرائیل سے نارمل تعلقات کرے گا اور اسرائیل تسلیم کر کے مڈل ایسٹ کے حالات بدل جائیں گے ،اب آپ سمجھ جائیں اسرائیلی اثاثے بھلے وہ ہمارے ملک کے ڈالر خور ہوں یا بیرون ملک وہ کیوں نیازی کے ساتھ کھڑے ہو گے ہیں گیم اس سے زیادہ کلئیر نہی ہو سکتی ہے

مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کہتے ہیں کہ عمران خان کا اسرائیل کے ساتھ بہت گہرا تعلق ھے،ان کی جمائما گولڈ اسمتھ سے شادی سوچیں سمجھی پلان کے تحت تھی،ان کو ہمارے خطے میں ایک ایسا شخص چاہیے تھا جو فلسطین کے خلاف اسرائیل کے مفادات کا تحفظ کرسکے، گولڈ سمتھ خاندان عمران خان کے پیچھے کھڑا ہے، اس رشتے کا مقصد ہی یہی تھا کہ اسرائیل کے مفادات کا اس خطےمیں تحفظ کیا جائے، پاکستان جو اسرائیل کے خلاف ہے اس میں ایسا ماحول بنایا جائے کہ اسرائیلی مفادات کا تحفظ ہوا،رشتے داری ختم ہو تو یہ نہیں ہوتا کہ آپ کے بچے ان کے پاس پل رہے ہوں، جمائما رشتےمیں نہیں ہے لیکن اب بھی وہ عمران کے ساتھ کھڑی ہے کیوں؟

صحافی امجد بخاری ایکس پر کہتے ہیں کہ ٹائمز آف اسرائیل میں لگے اس مضمون کے اہم نکات
1۔۔۔عمران خان باقی سیاستدانوں کی نسبت اسرائیل کے معاملے میں لچک رکھتا ہے۔
2۔۔۔اطلاعات ہیں کہ عمران خان نے گولڈ اسمتھ خاندان کے ذریعے اسرائیلی حکام کو پیغامات بھیجے، جس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر غور کرنے اور پاکستان میں مذہبی گفتگو کو معتدل کرنے کے لیے آمادگی کا اشارہ دیا گیا۔
3۔۔۔اس نے مئیر لندن کے انتخاب میں یہودی امیدوار کا ساتھ دیکر یہی پیغام بھیجا
4۔۔عمران خان کی منفرد پوزیشن، تعلقات اور اسٹریٹجک سوچ اسرائیل-پاکستان تعلقات کو بہتر کر سکتی ہے،
5…اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ عمران خان دوبارہ پاکستانی سیاست میں حصہ لینے کے لیے آزاد ہوں اور وہ آواز بن سکیں جو ان کی ترجمانی کرے۔

https://x.com/AmjadHBokhari/status/1832175611965829487?t=ZVVahh-CSDzL4NH9IaUC3A&s=08

واضح رہے کہ اسرائیلی اخبار نے کہا ہے کہ ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ عمران خان نے گولڈ اسمتھ فیملی کے ذریعے اسرائیلی حکام کو پیغامات بھیجے، جس میں پاکستان اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے اور پاکستان میں مذہبی گفتگو کو اعتدال پر لانے کے لیے ان کی رضامندی کا اشارہ ملتا ہے۔ اگر یہ رپورٹس درست ہیں تو وہ اسرائیل کے بارے میں عمران خان کے نقطہ نظر میں لچک کی ایک سطح تجویز کرتی ہیں جو روایتی پاکستانی موقف سے بالاتر ہے۔ اسرائیل کے ساتھ روابط کی اس ممکنہ رضامندی کو پاکستان کی خارجہ پالیسی کو مشرق وسطیٰ کی بدلتی ہوئی حرکیات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے ایک اسٹریٹجک اقدام کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

عمران خان بطور وزیراعظم اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کیلئے تیار تھے،دعویٰ آ گیا

یو اے ای اسرائیل معاہدہ،ترکی کے بعد پاکستان کا رد عمل بھی آ گیا

فیصلہ ہو چکا،جنرل باجوہ محمد بن سلمان سے کیا بات کریں گے؟ جنرل (ر) غلام مصطفیٰ کے اہم انکشافات

پاکستان اسرائیل کو اگر تسلیم کر بھی لے تو….جنرل (ر) غلام مصطفیٰ نے بڑا دعویٰ کر دیا

اسرائیل، عرب امارات ڈیل ،غلط کیا ہوا، مبشر لقمان نے حقائق سے پردہ اٹھا دیا

خطے میں قیام امن کیلئے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین ڈیل ہو گئی

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین معاہدے پر ترکی بھی میدان میں آ گیا

حالات گرم،فیصلہ کا وقت آ گیا،سعودی عرب اسرائیل کے ہاتھ کیسے مضبوط کر رہا ہے؟ اہم انکشافات مبشر لقمان کی زبانی

اسرائیل کوتسلیم کرنےکی مہم میں عمران خان ٹرمپ کےساتھ تھا:فضل الرحمان

اسرائیلی اخبار کی یہ رپورٹ اس حقیقت کو مزید عیاں کرتی ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لی ےصیہونی لابیز کسی حد تک بھی جا سکتی ہیں،اسرائیلی اخبار میں بانی پی ٹی آئی کے حق میں مضمون آپریشن گولڈ سمتھ سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ دی ٹائمز آف اسرائیل وہ اسرائیلی اخبار ہے جس کی ایڈیٹوریل پالیسی ہے کہ یہ اسرائیلی حکومت کی اجازت کے بغیر کچھ نہیں چھاپتا۔

عمران خان کے ہی دور حکومت میں یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ بطور وزیراعظم عمران خان اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کے لئے تیار تھے، اور اس ضمن میں عمران خان نے خاندانی رابطوں کو بھی استعمال کیا، عمران خان کی حکومت کی حالت جب غیر مستحکم ہوئی تو پھر وہ پیچھے ہٹے، عمران خان کے دور حکومت میں خبریں آئی تھیں کہ زلفی بخاری نے اسرائیل کا دورہ کیا ہے تا ہم بعد میں انہوں نے تردید کی ،اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا تھا جس میں کہا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے سینئر مشیر ، سید زلفی بخاری نے نومبر کے آخری ہفتے میں اسرائیل کا مختصر دورہ کیا ،اخبار کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے مشیر برطانوی شہری ہیں اور انہوں نے برطانوی پاسپورٹ پر اسرائیل کا دورہ کیا اور تل ابیب پہنچے، اور موساد کے سربراہ سے ملاقات کی،اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ زلفی بخاری نے وزارت خارجہ میں سینئر حکام سے ملاقات کی اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا خصوصی پیغام پہنچایا،زلفی بخاری کا یہ دورہ متحدہ عرب امارات کی کوششوں سے ہوا ، عرب امارات نے اسرائیل کو تسلیم کر رکھا ہے

بلاول زرداری نے بھی زلفی بخاری کی اسرائیل کے دورے کی خبروں پر وضاحت مانگی تھی ،بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان زلفی بخاری اور اسرائیل حکام کے درمیان کی ملاقات کے حقائق عوام کے سامنے لائے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ زلفی بخاری کے دورہ اسرائیل کے حوالہ سے حقائق لے کر آئے اگر وہ نہیں گیا تو جو جہاز جو اسرائیل پہنچا تھا جو جہاز کی ڈیٹیل ہے وہ قوم کے سامنے لائے، سب پتہ چل جائے گا، دوسرا بتایا جائے کہ اگر جہاز کا یہی روٹ تھا تو کس نے اجازت دی، زلفی بخاری کو جہاز نے نہیں اٹھایا تو کس نے اٹھایا یہ خبر اسرائیل کے اخبار نے اسرائیل کے سنسر بورڈ سے اجازت لے کر شائع کی، پی پی مطالبہ کرتی ہے کہ اس جہاز کی تفصیل سامنے لائی جائے،

جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی انکشاف کیا تھا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سفارتی سطح پر اسرائیل کو تسلیم کرانے کے لیے عرب ممالک کو آمادہ کیا، اس مہم میں عمران خان ساتھ تھا۔جب ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن لڑ رہا تھا واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کو ٹرمپ کی انتخابی مہم کا مرکز بنا دیا تھا اور آج بھی خبریں زیر گردش ہیں کہ کچھ اینکرز اسرائیل میں نظر آئے انہوں نے بھی واضح کردیا کہ اسرائیل جانے کے لیے منظوری عمران خان نے دی۔

تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کو ملکی سیاست میں ایک مضبوط ترین قوت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہ ٹیم نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی اثر پذیری اور تیزی سے سوشل میڈیا پر ٹرینڈز بنانے کی صلاحیت کے لیے مشہور ہے۔ تاہم، پی ٹی آئی کی اس قدر مضبوط سوشل میڈیا موجودگی کے باوجود، ایک اہم سوال اُٹھ رہا ہے کہ اس ٹیم نے کبھی اسرائیل کے فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف یا کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف واضح مؤقف کیوں نہیں اپنایا؟پاکستان تحریک انصاف نے اپنی سیاسی جدوجہد کے دوران سوشل میڈیا کو بھرپور انداز میں استعمال کیا ہے۔ ان کی سوشل میڈیا ٹیم نے کئی بار قومی اور بین الاقوامی سطح پر ٹرینڈز بنائے، جو مخالفین کے خلاف مہمات سے لے کر اپنی جماعت کے بیانیے کو آگے بڑھانے تک شامل ہیں۔ عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا کو عوامی رائے عامہ کے تشکیل میں ایک مؤثر ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے، جو کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں ایک منفرد خصوصیت سمجھی جاتی ہے۔یہ بات حیران کن ہے کہ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم، جو ایک معمولی مسئلے کو بھی بڑا بنا کر پیش کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، نے اسرائیل کے غزہ میں فلسطینیوں پر جاری مظالم اور کشمیر میں بھارتی فوج کی بربریت پر کبھی کوئی ٹھوس اور واضح مؤقف نہیں اپنایا۔ دونوں مسائل عالمی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ضمن میں آتے ہیں، مگر پی ٹی آئی کی جانب سے ان پر خاموشی یا غیر مؤثر بیانات پر سوالات اُٹھنے لگے ہیں۔سیاسی مبصرین کے مطابق، پی ٹی آئی کی خاموشی کے پیچھے بین الاقوامی مالی معاونین اور اثر و رسوخ رکھنے والے حلقے ہوسکتے ہیں۔ یہ حلقے اسرائیل کی حمایت یا بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے خواہاں ہوسکتے ہیں، اور پی ٹی آئی کی جانب سے ان مسائل پر بات کرنا ان کے مفادات کے خلاف جا سکتا ہے۔ اس پس منظر میں، پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کی خاموشی مالی مفادات سے جڑی ہوئی ہے۔پی ٹی آئی کی اس خاموشی پر عوامی سطح پر بھی سوالات اُٹھائے جا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین اور سیاسی ناقدین اس بات پر حیران ہیں کہ ایک جماعت جو ہر مسئلے پر بولتی ہے اور اپنے حریفوں پر تنقید کرتی ہے، وہ فلسطین اور کشمیر جیسے حساس معاملات پر کیوں خاموش ہے؟

عمران خان اور پی ٹی آئی نے ملک دشمنی میں تمام حدیں پار کر دیں

امریکی ایوان نمائندگان میں قرارداد،پاکستان کے خلاف آپریشن گولڈ اسمتھ کی ایک کڑی

آپریشن گولڈ سمتھ کی کمر ٹوٹ گئی،انتشاری ٹولہ ایڑھیاں رگڑے گا

تحریک انصاف کی ملک دشمنی ایک بار پھر کھل کر سامنے آ گئی

14 سال سے خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی سرکار،اربوں بجٹ وصول،کارکردگی زیرو

عمران پر جیل میں تشدد ہوا،مجھے مرد اہلکار نے…بشریٰ بی بی نے سنگین الزام عائد کر دیا

ہر نئے ریلیف کے بعد اک نیا کیس،عمران خان کی رہائی ناممکن

عمران خان نے آخری کارڈ کھیل دیا،نواز شریف بھی سرگرم

پی ٹی آئی کی ڈیجیٹل دہشت گردی کا سیاہ جال،بیرون ملک سے مالی معاونت

اگلے دو مہینے بہت اہم،کچھ بڑا ہونیوالا؟عمران خان کی پہنچ بہت دور تک

اڈیالہ جیل میں قید عمران خان نے بالآخر گھٹنے ٹیک دیئے

Comments are closed.