جب تک 50 لوگوں کو فارغ نہ کیا بہتری نہیں آئیگی، چیف جسٹس کے ریمارکس

جب تک 50 لوگوں کو فارغ نہ کیا بہتری نہیں آئیگی، چیف جسٹس کے ریمارکس

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سرکاری گھروں کی خلاف قانون الاٹمنٹ پر ازخودنوٹس کی سماعت 2ہفتے تک ملتوی کر دی گئی،سپریم کورٹ نے سرکاری گھروں میں رہائش پذیر افسران کی تفصیلات طلب کر لیں

سپریم کورٹ نے کہا کہ اسلام آباد کے کتنے سرکاری گھروں پر قبضہ ہے، آگاہ کیا جائے،عدالت نے سرکاری گھر کرایے پر دینے والے افسران کےخلاف کریمنل کارروائی کا حکم دے دیا،

چیف جسٹس گلزار احمد نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب تک فراڈ کرنے والے 50لوگ فارغ نہ کیے بہتری نہیں آئے گی،80فیصد افسران نے سرکاری گھر کرایے پر دے رکھے ہیں،افسران نے اپنے گھر بنا لیے لیکن سرکاری گھر چھوڑنے کو تیار نہیں، سرکاری گھروں پر زبردستی قابض افسران بے ایمان ہیں،

70 آدمیوں کے جلنے کا حساب آپ سے کیوں نہ لیا جائے، چیف جسٹس کا شیخ رشید سے مکالمہ کہا آپ کو تو استعفیٰ دینا چاہئے تھا

شیخ رشید نے عدالت سے مانگی مہلت،چیف جسٹس نے کہا لوگ آپکی باتیں سنتے ہیں لیکن ادارہ نااہل

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کیا سرکاری گھر کرایے پر دینے والے افسران نوکری پر رہنے کے قابل ہیں؟ چیف جسٹس نے سیکرٹری ہاؤسنگ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری افسران کو گھر دینا ہی بند کر دیں،جس پر سیکرٹری ہاؤسنگ نے کہا کہ سرکاری گھروں کے حوالے سے کام کر رہے ہیں،اسلام آباد کے 1517 سرکاری گھروں کا قبضہ واگزار کرالیا

چیف جسٹس نے کہا کہ قبضہ کرنے والے افسران کےخلاف کیا کارروائی ہو رہی ہے؟سرکاری افسران کےخلاف آپ کی کارروائی کا بھی الٹا ہی نتیجہ نکل رہا،

اسد عمر حاضر ہو، شیخ رشید کے بعد سپریم کورٹ نے اسد عمر کو بھی طلب کر لیا

Comments are closed.