جبری مذہبی تبدیلی کے حوالے سے سندھ میں واقعات زیادہ ہیں،وفاقی وزیر مذہبی امور

0
24

جبری مذہبی تبدیلی کے حوالے سے سندھ میں واقعات زیادہ ہیں،وفاقی وزیر مذہبی امور

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر عبدالغفور حیدری کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی مذہبی امور کا اجلاس ہوا

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ہمیں اقلیتوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کیلئے مزید قانون سازی کرنی چاہے،بھارت میں اقلیتوں کی حالت زار دنیا دیکھ رہی ہے، پاکستان میں بھارت کی نسبت اقلیتوں کو زیادہ حقوق حاصل ہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان اقلیتوں کے تحفظ میں بہت فرق ہے،

وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا کہ جبری مذہبی تبدیلی کے حوالے سے سندھ میں واقعات زیادہ ہیں، وزارت تعلیم نے صاف کہہ دیا ہے کہ پورے ملک کیلیے ایک نصاب بنانا ہے،تعلیم کے نصاب میں ایسا مواد نہ ہو جس سے مذہبی منافرت پھیلے، سندھ کے 2 ، 3 اضلاع میں یہ واقعات ہورہے ہیں، ان اضلاع کی انتظامیہ کو اسلام آباد طلب کرکے پوچھا جاسکتا ہے،مذہبی جبری تبدیلی پر ایک کمیٹی کام کررہی ہے، اقلیتی کمیشن کا چیرمین وزیراعظم کی خواہش پر اقلیتی رکن کو مقرر کیا،

پیر نورالحق قادری نے کہا کہ مذہب کی جبری تبدیلی کے بل پر پہلے رپورٹ لی جائے پھر بل پرغورکیا جائے،بھارت جو اپنی اقلیتوں کےساتھ کررہا ہے ویسا پاکستان میں نہیں ہورہا، ہمیں ان چھوٹے چھوٹے واقعات کا تدارک بھی کرنا ہوگا، مذہبی امور18 ویں ترمیم کے بعد اب صوبائی معاملہ ہے، ‏سندھ حکومت سے کہا تھا کہ خامیوں کی نشاندہی کی جائے، ‏میاں مٹھو کو بلایا جائے اور ان کا موقف بھی سنا جانا چاہیے، ‏ہم جو قانون بنائیں گے وہ صرف اسلام آباد کیلئے بنائیں گے،صوبے کہتے ہیں وفاق ہمارے لیے قانون نہیں بناسکتا،

کمیٹی نے اقلیتوں کے مذہبی حقوق کا بل 2020 کو کثرت رائے سےمسترد کردیا،بل مسلم لیگ ن کے رکن سینیٹر جاوید عباسی نے پیش کیا تھا،مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ معاملہ پر اقلیتوں کے حقوق پر قائم کمیٹی میں زیر بحث لایا جاسکتا ہے،ہمارا آئین ہماری قانون سازی سے مسخ نہیں ہونا چاہے،نصاب تعلیم سے ظاہر ہونا چاہے کہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے

Leave a reply