جعفرز اور آدم جی فیملی کا مکروہ چہرہ ،تحریر:عفیفہ راؤ

0
28

آخر وہی ہوا جس خدشے کا اظہار میں نے نور مقدم قتل کیس کے حوالے سے اپنی شروع میں بتایا تھا آج اس کیس کی سماعت کے دوران ایک ایسی درخواست عدالت میں جمع کروائی گئی ہے جس کے بارے میں جان کر مجھے کوئی حیرت تو نہیں ہوئی لیکن دکھ ضرور ہوا کہ کس طرح سے اس درندے کو بچانے کے لئے چالیں چلی جا رہی ہے۔ اس درندے کو خود اس کی ماں پاگل ثابت کر رہی ہے کیونکہ اس کا مقصد صرف ایک ہے کہ کسی بھی طرح اس کی جان بچا لی جائے کسی طرح یہ سزائے موت سے بچ سکے۔ اس کوشش میں اس کی ماں یہ بھی بھول گئی ہے کہ اس نے کیسے ایک معصوم لڑکی کا سر کاٹ کر دھڑ سے جدا کر دیا تھا کیا اس سے زیادہ کوئی درندگی ہو سکتی ہے جو عصمت آدم جی کے اس درندے بیٹے نے کی لیکن نہیں ان کے لئے تو ان کا بیٹا معصوم ہے اس نے جو کیا وہ پاگل پن کی حالت میں کیا۔

درندے ظاہر جعفر کے وکیل کی جانب سے آج درخواست جمع کروائی گئی ہے کہ اس کی ذہنی حالت کو جانچنے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے۔ اور یہ وہی وکیل ہیں سکندر ذوالقرنین سلیم جن کے بارے میں۔۔ میں نے آپ کو اس کیس کے حوالے سے اپنی پچھلی ویڈیو میں بتایا تھا۔ اور اہم بات یہ ہے کہ درندے ظاہر جعفر نے اس کو اپنا وکیل تسلیم ہی نہیں کیا تھا نہ ہی وکالت نامے پر دستخط کئے تھے لیکن سکندر سلیم صاحب نے پچھلی سماعت پر استغاثہ کے گواہ سے جرح بھی کی تھی اور اب ان کی طرف سے یہ اہم درخواست بھی سامنے آ گئی ہے جو اس کیس کا پانسہ پلٹ سکتی ہے۔ یہ وکیل دراصل عصمت آدم جی کی طرف سے کیے گئے ہیں جو اب اس کیس کو لمبے عرصے کے لئے لٹکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اور یہ بات میں نے آپ کو اس وقت ہی بتا دی تھی جب اس عورت کی ضمانت منظور ہوئی تھی کہ اب جیل سے باہر آ کر یہ اپنی تمام چالیں چلے گی کہ کسی طرح اپنے خاوند اور بیٹے کو جیل سے باہر نکالا جا سکے۔ اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ درندہ ظاہرجعفرمنشیات کے استعمال کی وجہ سے ایک لمبے عرصے سےschizoaffective disorderنامی ذہنی بیماری میں مبتلا ہے اور جس دن اسے گرفتار کیا گیا اس وقت بھی وہ اسی کیفیت میں مبتلا تھا۔ کتنی حیرانگی کی بات ہے کہ ویسے اس درندے کے والدین کہتے ہیں کہ ہم تو کراچی میں تھے ہر بات سے لاعلم تھے ان کا کوئی قصور ہی نہیں ہے لیکن ان کو یہ ضرور پتہ ہے کہ اس وقت اس درندے پر بیماری کا دورہ پڑا ہوا تھا۔ یہ اپنے اس بیمار بیٹے کو اتنے دنوں کے لئے اکیلے، گولیوں سے بھری پستول اور چاقو کے ساتھ چھوڑ کر خود کراچی چلے گئے تھے۔ فون پر یہ اپنے بیٹے اور ملازمین کے ساتھ رابطے میں تھے تو اس وقت ان کو نہیں پتہ چلا کہ اس کی ذہنی حالت کیا ہے کہ وہ نور مقدم کے والدین کو فون کردیتے یا پھر نوکروں کو ہی کہہ دیں کہ نور کو وہاں سے نکالیں۔ وہ نور جو کئی بار کوشش کرتی رہی اس گھر سے بھاگنے کی لیکن ان کے درندے بیٹے اور نوکروں نے اس کو نکلنے نہیں دیا۔ اور آج یہ درخواست دے رہے ہیں کہ میڈیکل بورڈ بنایا جائے کیونکہ ان کا بیٹا پاگل ہے اور قتل کے وقت اس پر پاگل پن کا دورہ پڑا ہوا تھا۔

اس کے علاوہ اس درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ مقامی پولیس اور تفتیشی ایجنسی ملزم کی ذہنی حالت بتانے میں ناکام رہی ہے اور کیونکہ شکایت کنندہ ایک سابق سفیر ہیں اور بااثر شخص ہیں ان کے Power corridorsمیں رابطے ہیں اس لیے پولیس نے جان بوجھ کر ملزم کی ذہنی حالت کو چھپایا ہے۔ لیکن کوئی ان سے پوچھے کہ کیا یہ خود کوئی معمولی لوگ ہیں جعفرز اور آدم جی خاندانوں کو کون نہیں جانتا کہ ان کے کہاں کہاں تک تعلقات ہیں اور کتنا پیسہ ہے ان کے پاس۔۔۔ کیا خواجہ حارث جیسا وکیل انہوں نے بغیر پیسے اور اثرورسوخ کے ہی کر لیا تھا۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ کیسے انہوں نے خود کو بچانے کے لئے پیسے کی بوریوں کے منہ کھولے ہوئے ہیں۔ اور اگر وہ یہ کہتے کہ آدم جی فیملی ان کے ساتھ نہیں ہے تو یہ بھی غلط بیانی ہوگی۔ یہ صرف شروع کی بات ہے کہ آدم جی خاندان نے اپنی ساکھ بچانے کے لئے یہ اعلان کیا تھا کہ ان کا اب اس جعفر فیملی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ان کی تمام تر ہمدردی مقدم فیملی کے ساتھ ہے لیکن یہاں میں آپ کو یاد دلاوں کہ سکندر سلیم سے پہلے جو وکیل ملک امجد درندے ظاہر جعفر کے لئے ہائر کیا گیا تھا جسے اس نے ماننے سے ہی انکار کر دیا تھا وہ ظاہر جعفر کے ماموں کی طرف سے ہی ہائر کیا گیا تھا۔ اس لئے یہ کہنا کہ یہ دونوں خاندان الگ ہیں یا یہ اس درندے کا ساتھ نہیں دے رہے تو یہ بات بالکل غلط ہے۔ اب آپ فیصلہ کریں پیسے اور اثرورسوخ میں یہ فیملی آگے ہے یا نور مقدم کے والد؟البتہ درندے کی طرف سے کسی بھی وکیل کو اپنا وکیل نہ ماننا بھی پلان کا حصہ تھا

اس کے علاوہ ایک اوراہم بات جو درخواست میں کی گئی وہ یہ کہ درندے ظاہرجعفر نے عدالت کے سامنے بھی جو برتاؤ کیا جو کہ ملزم کی ذہنی حالت بتاتا ہے اور میڈیا نے بھی عدالت کے سامنے اس کے رویے کو رپورٹ کیا یعنی وہ میڈیا جس کو آپ ہر ممکن کوشش کرتے رہے کہ وہ اس کیس سے دور رہے آج اپنے فائدے کی بات آئی تو اسی کی مثالیں دی جا رہی ہیں۔ اور جہاں تک درندے کے عدالت میں رویے کا تعلق ہے جس پر اس کو دو بار عدالت سے باہر بھی نکالا گیا تھا جج صاحب بھی اس کی ماں عصمت آدم جی کو بار بار کہتے رہے کہ اس کا رویہ ٹھیک کروائیں لیکن وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آیا تھا کیونکہ یہ تو اس کی ماں کے پلان کا ہی حصہ تھا۔ اس پر ہر کوئی یہ ہی رپورٹ کر رہا تھا کہ یہ تمام ڈرامہ کیا جا رہا ہے جان بوجھ کر یہ عدالت میں ایسی حرکتیں کرتا ہے تاکہ آنے والے دنوں میں اس کو پاگل کہہ کر ریلیف لیا جائے اور آج وہی کچھ ہو بھی گیا ہے یہ درخواست عصمت آدم خور کی سازشوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
دراصل اپنے بیٹے کو پاگل ثابت کرکے اور میڈیکل بورڈ بنوا کر یہ اس کیس کو لٹکانا چاہتے ہیں تاکہ اپنے درندے بیٹے کو بچا سکیں۔ اس لئے اس درخواست میں صاف کہا گیا ہے کہ جب عدالت نے درندے ظاہر جعفر اور باقی تمام ملزمان پر فرد جرم عائد کیا تو اس پر ظاہر جعفر نے کوئی رد عمل نہیں دیا کیونکہ اس کو عدالتی کارروائی کی کوئی سمجھ ہی نہیں آرہی تھی حالانکہ ٹرائل شروع ہونے سے پہلے ظاہر جعفر کو پوری چارج شیٹ پڑھائی گئی تھی۔ اب یاد کریں کہ درندہ عدالت میں اکثر یہ شور مچاتا تھا کہ اس کو آواز نہیں آ رہی اس کو کچھ سمجھ نہیں آ رہی تو وجہ یہی تھی کیونکہ یہ سب اس خاندان کا پلان تھا کہ پہلے اس درندے سے یہ ایکٹنگ کروائی جائے اور اب اس کے تمام رویے کو بنیاد بنا کریہ درخواست دے دی گئی ہے۔

ساتھ ہی درخواست میں یہ موقف بھی اپنایا گیا ہے کہ عدالت مرکزی ملزم کی ذہنی حالت کا مشاہدہ کر چکی ہے لیکن اس کے باجود گواہوں کے بیانات ملزم کی غیر موجودگی میں ریکارڈ کرتی رہی جس سے نہ صرف ٹرائل متاثر ہوتا ہے بلکہ آئین کے آرٹیکل10اے کے تحت ملزم کو فیئر ٹرائل کے حق سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔ کیا مذاق ہے کہ ایک طرف کہہ رہے ہیں کہ اس کو کچھ سمجھ نہیں آتی کیونکہ وہ پاگل ہے اور دوسری طرف یہ بھی اعتراض ہے کہ اس کی غیر موجودگی میں ٹرائل کیوں چلتا رہا۔ اور ساتھ ہی درخواست میں کہہ دیا کہ عدالت قانون کے مطابق درندے ظاہر جعفر کی ذہنی حالت کو جانچنے کے لیے ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دے۔ مختصر الفاظ میں۔۔ میں آپ کو بتاوں کہ اب ان کی پلاننگ یہ ہے کہ اپنے بیٹے کو پاگل تو خود ہی یہ ثابت کر چکے ہیں۔ اب یہ چاہتے ہیں کہ بورڈ بنے پہلے وہ اس کی جانچ کرے اور میں آپ کو بتا دوں اس بورڈ سے بھی اس کی شاطر ماں نے اسے پاگل قرار دلوا دینا ہے اور ایک بار ایسا ہو گیا تو یہ کیس اتنا لٹک جائے گا کہ آپ کی سوچ ہے کیونکہ اس کے بعد پہلے اس درندے کا علاج ہو گا اور جب تک وہی بورڈ اس کو مکمل صحت یاب نہیں قرار دے دے گا یہ کیس آگے نہیں چل سکے گا ٹرائل جو دو ماہ میں پورا ہونا تھا اور وہ دو ماہ بھی گزرے کئی دن ہو چکے ہیں وہ ٹرائل یہیں رک جائے گا۔ پہلے اس درندے کو ٹھیک کرنے کے بہانے جیل سے نکالا جائے گا اور اس کے علاج میں ایک لمبا عرصہ لگائیں گے تاکہ لوگ اس کیس کو بھول جائیں اس کے بعد پھر سے ٹرائل ہوگا اور دوبارہ نئے سرے سے کیس کو چلا کراپنی مرضی کا فیصلہ لینے کو کوشش کی جائے گی۔

اور ابھی تک درندہ جو کسی بھی وکیل کو اپنا وکیل نہیں مان رہا اس کے پیچھے ان کی سازش یہ ہے کہ ظاہر جعفر کے وکیل کے بغیر ہی جتنا ٹرائل چلنا ہے وہ چلتا رہے۔ تاکہ یہاں سے ٹرائل میں جو بھی فیصلہ ہو اس کو یہ اس سے اوپر والی عدالت میں یہ کہہ کرچیلنج کر سکیں گے۔۔ کہ اس ٹرائل کے دوران مرکزی ملزم کا تو کوئی وکیل نہیں تھا اس لئے انصاف کا تقاضا پورا نہیں ہوتا جس کے بعد اس پورے ٹرائل کو بے معنی کر دیا جائے۔ یہ ہے جعفرز اور آدم جی فیملی کا وہ مکروہ چہرہ جو وقت کے ساتھ ساتھ کھل کر سامنے آ رہا ہے۔ لیکن اس کیس پر جو بھی اہم پیش رفت ہو گی ہم آپ تک وہ ضرور پہنچاتے رہیں گے تاکہ لوگ اس کیس کو بھولنے نہ پائیں اور نور مقدم کو انصاف مل سکے۔ انشااللہ

Leave a reply