جہانگیر ترین اور علی ترین کیخلاف شوگر کاروبار کے ذریعے منی لانڈرنگ مقدمہ خارج

جہانگیر ترین اور علی ترین کیخلاف شوگر کاروبار کے ذریعے منی لانڈرنگ مقدمہ خارج
پی ٹی آئی کے سابق رہنما جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کو ایف آئی اے سے بڑا ریلیف مل گیا۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) لاہور نے جہانگیر ترین اور علی ترین کے خلاف مقدمہ خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف آئی اے کا عدالتی احکامات کے بعد باقاعدہ طور پر جہانگرترین کا مقدمہ داخل دفتر کردیا جائے۔
عدالت آئی او کی رپورٹ کو دیکھتے ہوئے ایف آئی آر کینسل کرنے کا حکم دیتی ہے۔ دوران انکوئری منی لانڈرنگ اور ڈالر کی صورت میں رقم کی منتقلی کا کو ئی غیر قانونی طریقہ نہیں سامنے آیا۔ تفتیشی افسر کے مطابق عدالتی حکم کے مطابق تمام ٹرانزیکشنز ایس ای سی پی کے قانون کے مطابق ہوئی ہیں۔ جہانگیر ترین اور علی ترین پر لگائےگئے الزمات اور دفعات درست نہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جہانگیر ترین اور علی ترین کی کمپنیوں سےدوران تفتیش میں کوئی بھی غیر قانونی ٹرانزیکشن سامنے نہیں آئی جب کہ رقم کی ٹرانزیکشن جے ڈی ڈبلیو اور جے کے ایف ایس ایل کے درمیان ہوئی جو 2013 کے سالانہ ریٹرنز میں بھی واضح ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جہانگیر خان فیملی پر اوپن مارکیٹ سے ڈالر خریدنے کا الزام تھا، جس کی دستاویزات ان کی جانب سے فراہم کی گئی تھیں۔ اوپن مارکیٹ سے خریدے گئے ڈالر بینک کے ذریعے اور قانونی طریقے سے لیے گئے، جس کا ریکارڈ سالانہ ریٹرنز میں موجود ہے۔ ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین اور علی ترین پر ایف آئی آر میں لگائی گئی دفعات میں دھوکا دہی یا جعلی سازی ثابت نہیں ہوتی ہیں ۔
مزید یہ بھی پڑھیں
عدالت نے مونس الہٰی کی اہلیہ کے وکیل کو جواب جمع کروانے کیلئے وقت دے دی
قابل اعتراض مواد جو ہٹا سکتے تھے ہٹا دیا،بیرون ملک مواد کیلئے متعلقہ حکام سے رجوع کیا ہے،پی ٹی اے
نگراں کابینہ غیرسیاسی اور غیر جانبدارہوگی، شوکت یوسفزئی
پابندیوں کے باوجود پاکستان روس سے تیل خرید سکتا ہے. امریکہ
نگراں کابینہ غیرسیاسی اور غیر جانبدارہوگی، شوکت یوسفزئی
وفاقی تحقیقاتی ادارے کے مطابق جہانگیر خان ترین اور علی ترین کی کمپنی کے درمیان ہونے والی 2013 کی ٹرانزیکشن کا ریکارڈ فنانشل رپورٹ میں موجود ہے۔ ایس ای سی پی کی جانب سے اس ٹرانزیکشن پر کسی بھی قسم کا کوئی اعتراض نہیں لگایا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کمپنی رول سیکشن 213,216 کے آرڈیننس کے تحت کسی اسٹیک ہولڈر،شیئر ہولڈر اور نہ ہی کسی ڈائریکٹر نے جہانگیر ترین اور علی ترین کے خلاف کوئی شکایت ایس ای سی پی میں درج کروائی۔ اگر ایسا ہوتا تو ایس ای سی پی اثاثہ جات کی انکوئری کرنے کا مجاز تھا، تاہم ابھی تک جہانگیر ترین اور علی ترین کی کمپنیوں کے خلاف کسی بھی شحص نے کس قسم کی کوئی شکایت درج نہیں کروائی۔