لاہور ہائیکورٹ: پی ٹی آئی رہنماء سینیٹر اعجاز چوہدری کو جیل میں بی کلاس کی سہولیات فراہم کرنےکی درخواست پر سماعت ہوئی
دورکنی بنچ نے درخواست پر سماعت یکم اگست تک ملتوی کردی ،عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو ایڈشنل چیف سیکرٹری ہوم پنجاب کے فیصلے کی کاپی لف کرنے کی ہدایت کر دی، جسٹس شجاعت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک درخواست واپس لینے کی بنا پر دوسری درخواست کیسے قابل سماعت ہے ۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پہلی درخواست ایڈشنل چیف سیکرٹری ہوم پنجاب سے رجوع کرنے کے لیے واپس لی ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم نے بی کلاس دینے کی درخواست مسترد کر دی۔
جسٹس شجاعت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایڈشنل چیف سیکرٹری ہوم کے فیصلے کو چیلنج کیا ؟وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میں نئی درخواست لے کر آیا ہوں
جسٹس شجاعت علی خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سلمی اعجاز چوہدری کی درخواست پر سماعت کی ،یہ درخواست اعجاز چوہدری کی اہلیہ سلمی اعجاز نے اپنے وکیل مہر فیاض کےتوسط سے دائر کی ہے درخواست میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم، آئی جی جیل اور سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو فریق بنایا گیا، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت نے اعجاز چوہدری کو جیل میں بی کلاس کی سہولیات فراہم کرنے کی درخواست کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم نے کسی قانونی جواز کےبغیر درخواست مسترد کردی۔ سینیٹر اعجاز چوہدری پر صرف الزام ہے وہ سزا یافتہ نہیں ہیں۔ اعجاز چوہدری سیاسی جماعت کے عہدیدار اور عمر رسیدہ شہری ہیں،نو مئی کے واقعات کے بعد درخواست گزار کےخاوند کو گرفتار کر کے جیل میں رکھا گیا ہے۔ جیل میں اعجاز چوہدری کو قانون کے مطابق سہولیات فراہم نہیں کی جارہی،اعجاز چوہدری کو جیل میں ادویات، کھانا فراہم کرنے سمیت سہولیات نہیں دی جارہی عدالت جیل حکام کو اعجاز چوہدری کو جیل میں بی کلاس جیل کی سہولیات فراہم کرنے کا حکم دے۔
عمران خان نے ووٹ مانگنے کیلئے ایک صاحب کو بھیجا تھا،مرزا مسرور کی ویڈیو پر تحریک انصاف خاموش
اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہباز گل ضمانت کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
پائلٹس کے لائسنس سے متعلق وفاق کے بیان کے مقاصد کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہیے، رضا ربانی
کراچی طیارہ حادثہ کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش، مبشر لقمان کی باتیں 100 فیصد سچ ثابت
ایئر انڈیا: کرو ممبرزکیلیے نئی گائیڈ لائن ’لپ اسٹک‘ ’ناخن پالش‘ خواتین کے لیے اہم ہدایات