جیلوں میں خواتین قیدیوں کی حالت زار، وزیراعظم کا ایکشن، بڑا حکم دے دیا

0
25

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کی جیلوں میں قید خواتین حالت زار کے حوالہ سے تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے.

کمیٹی خواتین قیدیوں کی حالت زار مدنظر رکھ کر تشکیل دی گئی ، کمیٹی 4 ماہ میں وزیراعظم عمران خان کوسفارشات پر مبنی رپورٹ پیش کرے گی اور سزایافتہ، مقدمے کی سماعت کی منتظر خواتین سے متعلق سفارشات تیار کرے گی۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کمیٹی کا چیئرپرسن مقرر کردیا گیا ہے جبکہ انسانی حقوق، داخلہ کے سیکریٹریز، چاروں صوبائی سیکریٹریز، صوبوں کے سیکریٹری داخلہ اور آئی جی پولیس کمیٹی میں شامل ہیں، سارہ بلال اور حیا زاہد بھی 7 رکنی کمیٹی کا حصہ ہیں۔

کمیٹی رولز اور دیگر قوانین میں ضروری ترامیم بھی تجویز کرے گی اور خواتین قیدیوں کے حقوق صحت میں عالمی قوانین پرعملدرآمد کاجائزہ لے گی جبکہ انسانی حقوق کی پامالی کا شکار خواتین قیدیوں کیلئے ادارہ جاتی احتساب کےاقدامات تجویز ہوں گے۔

کمیٹی کی جانب سے جیل میں قیدی خواتین کے بچوں کے ساتھ ہونیوالی صورتحال کاجائزہ لیا جائے گا جبکہ کمیٹی ایسے بچوں کو تعلیم اور معاشرتی حقوق دلانے کیلئے کام کرے گی اور رہائی کے بعد معاشرے میں ایڈجسٹمنٹ یقینی بنانےکیلئےبھی اقدامات تجویز کئے جائیں گے

واضح رہے کہ چند روز قبل لاہور جیل سے ایک خاتون نے ظلم کی ایسی داستان بیان کی ہے کہ جس کے بعد اگرحکام بالا حرکت میں نہیں آتے تو پھراس قوم کی بدقسمتی ہوگی

باغی ٹی وی کو موصول ہونے والی ایک ویڈیو میں ایک خاتوں اپنی داستان ظلم بیان کرتے ہوئے اپنے جزبات پرقابونہ رکھ سکی اورایسے انکشافات کردیئے کہ سننے والوں کے رونگٹے کھڑے ہوگئے ،

یہ خاتون لاہورجیل سے بڑے خوف میں ڈرتے ہوئے رات کے اندھیرے میں اپنا پیغام وزیراعظم کےنام دیتے ہوئے رورہی ہے اورظلم کی بڑی بڑی داستانوں میں سے چند ایک کے بارے میں اشارتاّ کہتی ہے کہ پولیس کے عام سپاہی سے لے کرافسران تک خواتین قیدیوں سے جنسی زیادتی کرتے ہیں

وہ مظلوم خاتون بیان کرتی ہیں کہ ہمیں رات کے اندھیرے میں ایک سے دوسری بیرک میں تبدیلی کے بہانے لے جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ڈی آئی جی کے دفتر میں چلیں، آپ کو ڈی آئی جی ملک مبشربلارہے ہیں، پھروہاں جاکرہمیں جنسی عمل کے لیے مجبورکیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ جو انکارکرے گی وہ پھریاد رکھے کہ اس پرکس طرح مقدمات بنتے ہیں ،

یہ خاتون بتاتی ہیں کہ ہم پہلے ہی مجبوراورمقہورہوتی ہیں ، اورہماری اسی مجبوری کا جیل حکام بھرپورفائدہ اٹھاتے ہیں، اس خاتون کا کہنا ہے کہ جیل حکام کے عام پولیس والےسے لیکرافسران کی جنسی زیادتیوں سے جو بچے پیدا ہوتے ہیں ان کو ماردیا جاتا ہے، اورپھرقیدی خواتین کے کھاتے میں ڈال کرکہا جاتا ہےکہ یہ بچے یہ خواتین خود قتل کرتی ہیں اورپھریہ نیاہمارے اوپرایک دھمکی آمیزالزام لگاکرمزید جنسی عمل کے لیے ہمیں مجبورکیا جاتا ہے ،

جیل حکام خواتین قیدیوں کی عزتیں تارتارکرتے ہیں، پیدا ہونے والے بچوں کوقتل کردیا جاتا ہے،لاہورجیل سے خاتون قیدی کی ویڈیووائرل

Leave a reply