جماعت اسلامی سب کے درمیان پُل بننے کو تیار

naeem

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ امن کے لیے سیاسی پارٹیوں کو اختلافات بھلا کر بیٹھنا ہو گا، ایسا نہ ہوا تو مزید انتشار پھیلے گا اور جماعت اسلامی امن کی خاطر سب کے درمیان پُل بننے کو تیار ہے۔

باغی ٹی وی کے مطابق پشاور میں ممبرشپ کیمپ کے افتتاح کے موقع پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی واحد سیاسی جماعت ہے جو عوام کے حقوق کے لیے میدان عمل میں ہے، ہم پوری قوم کو متحد کرنا چاہتے ہیں اور ہم نے ملک بھر میں ممبرشپ مہم شروع کی ہے۔حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ 77 برسوں سے ملک پر ایک خاص طبقہ مسلط ہے اور ان کی حکمرانی میں پاکستان ترقی کی بجائے تنزلی کی جانب گیا، یہی لوگ بدامنی کے ذمہ دار ہیں، یہ عوام کو آپس میں لڑاتے ہیں اور بیرونی قوتوں کے آلہ کار بن کر ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرتے ہیں، انھوں نے ہی پاکستان کو غیر ملکی ایجنسیوں کی آماجگاہ بنایا، عوام کو اس طبقہ سے جان چھڑانے کے لیے متحد ہونا ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت خیبر پختونخوا شدید بدامنی کی زد میں ہے، بلوچستان کے حالات بھی خراب ہیں، پنجاب کے عوام بھی پریشان ہیں، جنوبی پنجاب میں کچے تو سندھ میں کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کا راج ہے لیکن ان مسائل کا حل جدوجہد ہے۔

وفاقی حکومت سندھ میں اہم شاہراہوں کی تعمیر کرئے گی

ان کا کہنا تھا کہ ہماری ممبرشپ مہم جاری ہے، اس کے بعد عوامی کمیٹیاں بنائیں گے اور حق دو تحریک کے دوسرے فیز کا آغاز ہو گا، جماعت اسلامی نے عوام کو سستی بجلی کی فراہمی، ناجائز ٹیکسز کے خاتمہ، آئی پی پیز کے معاہدوں سے جان چھڑانے، حکمرانوں کی مراعات کے خاتمے اور جاگیرداروں پر ٹیکسز کے نفاذ کے لیے دھرنا دیا اور حکومت سے معاہدہ کیا۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت کو اب اس معاہدے پر عمل درآمد کرنا ہو گا، معاہدے کی دوچار شقوں پر عمل درآمد سے کام نہیں چلے گا، حکمران اپنی فری بجلی، پٹرول اور سرکاری بڑی گاڑیوں کا استعمال بند کریں، عوام اب آئی پی پیز کے دھندے کو قبول کرنے کو تیار نہیں، پورے ملک میں یکساں ٹیرف نافذ کیا جائے اور بجلی کی اصل لاگت کا تعین کر کے عوام کو ریلیف دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ امن کے لیے سیاسی پارٹیوں کو اختلافات بھلا کر بیٹھنا ہو گا، ایسا نہ ہوا تو مزید انتشار پھیلے گا اور جماعت اسلامی امن کی خاطر سب کے درمیان پُل بننے کو تیار ہے۔

بنگلہ دیش میں بانی پاکستان کی برسی کی پہلی بار تقریب

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں فوج اور پولیس کے درمیان اختلافات پیدا نہیں ہونے چاہئیں، سول حکومت اور پولیس داخلی سیکیورٹی کی ذمہ داری لیتی ہے تو یہ اچھی بات ہے، فوج ان سے تعاون کرے۔ان کا کہنا تھا کہ انٹرنل سیکیورٹی کے لیے 2010 میں آصف زرداری نے سب سے پہلے فوج کو دعوت دی اور اس کے بعد عمران خان نے بھی اسی بل پر دستخط کیے تھے۔حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز حالات کا ادراک کریں، لوگوں کو امن، روزگار، صحت اور اپنے بچوں کے لیے تعلیم چاہیے اور ملک کی بہتری اسی صورت ممکن ہے جب تمام ادارے اپنی آئینی پوزیشن پر واپس چلے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جو جتنی اہم پوزیشن پر فائز ہے اس کی اتنی ہی بڑی ذمہ داری ہے، ذمہ داران خود آئین و قانون کا احترام نہیں کریں گے تو عوام سے کیسے توقع کر سکتے ہیں؟۔

Comments are closed.