جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے ستاروں کی نرسری دریافت کر لی

ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے جو ٹیرنٹیولا نامی نیبیولا کی ستاروں کی نرسری میں موجود ہزاروں نو عمر ستارے دریافت کیے ہیں۔

باغی ٹی وی : اس خلائی نرسری کو آفیشلی 30 ڈوراڈس کا نام دیاگیا ہے اور یہ 1 لاکھ 61 ہزار نوری سال کےفاصلے پر لارج میگا لینک کلاؤڈ کہکشاں میں موجود ہے یہ کہکشاں ہماری کہکشاں ملکی وے سےقریب موجود تمام کہکشاؤں میں ستارے بنانے والی سب سے بڑی اور روشن کہکشاں ہے۔

نظامِ شمسی کے قریب زمین جیسے دو چٹانی سیارے دریافت


امریکی خلائی ایجنسی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ایک لمحے کے لیے ٹیرنٹیولا نیبیولا میں موجود ہزاروں ستاروں کو دیکھئےجن کو پہلےکبھی نہیں دیکھا گیا۔ نیبولا طویل عرصے سے ستاروں کی تشکیل کا مطالعہ کرنے والے ماہرین فلکیات کے لئے پسندیدہ رہا ہے۔ نوجوان ستاروں کے علاوہ، ٹیلی اسکوپ نے نیبیولا کے ڈھانچے اور ترتیب کے ساتھ اس کے پس منظر میں موجود کہکشائیں بھی تفصیلاً دِکھائی ہیں علاوہ نیبولا کی گیس اور دھول کی تفصیلی ساخت اور ساخت کو بھی ظاہرکیا ہے-


ناسا نے اپنے بلاگ میں لکھا کہ ٹیرینٹیولا نیبیولا کا نام اس کی غبار آلود دھاریوں کی وجہ سے پڑا۔ یہ ہماری کہکشاں کے قریب سب سے بڑا اور روشن ستارہ ساز خطہ ہے۔ یہ اب تک دریافت ہونے والے گرم ترین اور بڑے ستاروں کا گھر ہے یہ مشہور ترین، سب سے بڑے ستاروں کا گھر ہے۔ ماہرین فلکیات نے ویب کے تین ہائی ریزولوشن انفراریڈ آلات کو ٹیرینٹیولا پر مرکوز کیا۔

چاند پر پہلا قدم رکھنے والے خلاءبازوں کے قدموں کے نشان 53 سال بعد بھی موجود


ناسا کےمطابق یہ نیبیولا ہمیں بتاتی ہے کہ خلائی تاریخ میں ستارہ بننے کا عمل جب عروج پر ہوگا تو کیسا دِکھتا ہوگا انفراریڈ طول موج پر ویب کے ہائی ریزولوشن سپیکٹرا کے بغیر، ستارے کی تشکیل کے عمل کا یہ واقعہ سامنے نہیں آ سکتا تھا۔


ٹیرینٹیولا نیبیولا میں ماہرینِ فلکیات اس لیے بھی دلچسپی لیتے ہیں کہ اس میں اس ہی طرح کے کیمیائی مرکبات ہیں جو کائنات کے بڑے ستارہ ساز خطوں میں دیکھے گئے ہیں جس کو ’کائناتی صبح‘ کاکہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جب کائنات چند ارب سال پُرانی تھی اور ستارے بننے کا عمل عروج پر تھا۔

جیمز ویب کی تین ارب نوری سال دورموجود اختتامی مراحل سے گزرتے ستارے کی نشاندہی

Comments are closed.