جنّت کو جنّت کیوں کہتے ہیں تحریر: محمد وقاص عمر

0
60

جنت ایک مقام ہے جس کو اللہ تعالی ٰ نے ایمان پر قائم رہنے والے لوگوں کے لیے بنایا۔رب لعالمین نے اس میں بے شمار رحمتیں رکھ دیں جس کھبی کسی آنکھ نے نہ دیکھا اور نہ کسی کان نے اس کے بارے میں آج تک سنا۔جو لوگ صراط مسقیم یعنی کے ایمان کی راہ پر چلے اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ایک ٹھکانہ بنایا جس کو جنت کہتے ہیں۔اس عارضی دنیا کی کسی بھی چیز کا موازنہ ہم کسی بھی جنت کی چیز سے نہیں کر سکتے۔

جنت ایک عربی کا لفظ ہے۔عربی میں جنت کا معنی گھنے باغ کے ہیں جس میں درختوں نے زمین کو چھپایا ہوا ہو۔مسلمانوں کو بروزِآخرت ملنے والے گھر کو جنّت کہتے ہیں جس کے مختلف پہلو ہیں۔

1۔یہ دنیا کی نگاہوں سے چھپی ہوئی ہے۔
2۔جنت میں باغات ہیں۔
3۔عالم غیب میں ہے۔

جنت ایک حقیقت ہے جس کا زکر اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں بار بار کیا ہے۔جنت کا منکر دائرہ اسلام سے خارج ہے۔اللہ تعالیٰ نے جنت کو پیدا کر دیا ہے۔یہ نہیں کہ جنت کو آخرت کے دن پیدا کیا جائے گا۔ (منح الروض الازہر، ص284 ماخوذاً)۔
جنتیوں کو سب سے بڑی نعمت دیدارِ خداوندی حاصل ہوگی حدیثِ پاک میں ہے: اللہ کریم اپنا پرد اُٹھا دے گا اور انہیں کوئی چیز دیدارِ خداوندی سے زیادہ محبوب نہ دی گئی ہوگی۔ (ترمذی،ج4،ص248،حدیث:2561)اللہ پاک کے نزدیک عزت و اکرام والا وہ ہوگا جو صبح و شام زیارتِ خداوندی سے مشرف ہوگا۔(ترمذی،ج 4،ص249، حدیث:2562) ۔

جنت کے سردار محمد مصطفی ﷺ نے فرمایا جنت کی ایک اینٹ سونے کی اور ایک اینٹ چاندی کی۔اس کی مٹی میں خالص مشک شامل ہے۔اس کی مٹی زعفران ہے۔ایک بار جو جنت میں داخل ہو جائے گا وہ ہمشہ خوش رہے گا غم اس کے پاس سے بھی نہ گزرے گا۔ہمشہ رہے گا موت کو اس پر حرام کر دیا جائے گا۔ہمشہ جوان رہے گا بڑھاپے اس پر طاری نہ ہوگا۔(ترمذی،ج 4،ص236، حدیث: 2534)۔جنت کی چوڑائی ایسی ہے کہ ساتوں زمین اور ساتوں آسمان کو اگر باہم ملا دیا جائے تو جتنے وہ ہوں گے جنت کی چوڑائی اتنی ہے۔(تفسیر خزائن العرفان، پ 27، الحدید، تحت الآیۃ:21، ص 997 ملخصاً) ۔جنتی دروازوں میں سے دو دروازوں کا درمیانی فاصلہ چالیس سال کی راہ ہے۔(مسلم، ص1213، حدیث:7435)۔

نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا نیند موت کی ایک قسم ہے لہذا جب جنت میں موت نہ ہو گی تو نیند بھی نہ ہو گی۔جنت میں عربی زبان بولی جائے گی۔جنت میں ریشم کا درخت ہو گا جس سے تمام جنتیوں کے لباس تیار کیے جائیں گے۔جب انسان کسی کھانے کی دل میں خواہش کرے گا اللہ تعالیٰ کے حکم سے وہ چیز انسان کے سامنے حاضر ہو جائے گی۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے ہم سب کو نیک کام کرنے اور ایمان پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرما ۔(آمین)۔
witter Id :- @WaqasUmerPk

Leave a reply