جنگ شروع ہوئی تو ختم نہیں ہو سکے گی،بھارت کا تذکرہ مناسب نہیں، وزیراعظم
جنگ شروع ہوئی تو ختم نہیں ہو سکے گی،بھارت کا تذکرہ مناسب نہیں، وزیراعظم
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کسی جنگ نہیں بلکہ صرف امن میں شراکت دار بنے گا۔ اگر امریکا اور ایران کے درمیان جنگ چھڑ جاتی ہے تو سب کے لیے تباہ کن ہوگا، کل میں نے صدر ٹرمپ کو بتایا کہ ایران کے ساتھ جنگ تباہ کن ہوگی، افغانستان کا مسئلہ حل نہیں ہوا، ایران سے بڑا مسئلہ بنے گا۔
عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم ایران امریکا اور ایران سعودی عرب مذاکرات کی کوشش کرا رہے ہیں۔ پاکستان انتہائی اہم ممالک کے درمیان واقع ہے۔ بد قسمتی سے بھارت کے ساتھ تعلقات ایسے نہیں جیسے ہونے چاہئیں۔ اس فورم پر بھارت کے ساتھ اپنے معاملات کو تذکرہ کرنا مناسب نہیں۔ جس وقت ہمارے تعلقات بہتر ہوئے دونوں ملک انتہائی تیزی سے اوپر جائیں گے.
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ابھی دہشت گردی کا کوئی وجود نہیں۔ افغانستان میں امن کا قیام پاکستان کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ ہمسایہ ملک میں امن صرف افغان حکومت اور طالبان مذاکرات سے قائم ہو گا۔ اس میں رکاوٹیں ہیں لیکن یہ واحد حل ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ ریاستیں مسائل کا حل جنگ میں کیوں ڈھونڈ رہی ہیں، جنگ شروع کی جاسکتی ہے لیکن اسے ختم کرنا کسی کے ہاتھ میں نہیں۔ اگر کسی ملک سے شراکت کی تو جنگ کے لیے نہیں امن کے لیے کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کسی جنگ کا حصہ نہیں ہو گا کیونکہ امن و استحکام کے بغیر معیشت کو مضبوط نہیں کیا جاسکتا۔ معیشت کے لیے امن کی ضرورت ہوتی ہے لیکن جب آپ کے معاشرے میں مسلح گروپ ہوں تو یہ ممکن نہیں ہوتا نائن الیون کے بعد پاکستان کو خطرناک ملک قرار دیا گیا۔ جب میں حکومت میں آیا تو یہ طے کیا کہ ہم کسی جنگ کا حصہ نہیں ہوں گے بلکہ مسائل کے حل کا حصہ ہوں گے۔ افغانستان کے امن عمل میں پاکستان امریکا کو طالبان سے مذاکرات کے لیے تعاون کررہا ہے۔ اگر کسی ملک سے شراکت کی تو جنگ کے لیے نہیں امن کے لیے کریں گے۔
خطاب کے بعد سوال و جواب کے سیشن کے دوران وزیراعظم نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں ان پر واضح کر دیا کہ اگر ایران کیساتھ جنگ ہوئی تو پورے خطے کے لیے تباہ کن ہو گی۔ اس موقع پر میزبان نے ان سے پوچھا کہ ٹرمپ کا اس پر رد عمل کیا تھا جس پر وزیراعظم نے بتایا کہ وہ خاموش رہے۔ مشرق وسطی میں کشیدگی کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا اور ایران میں کشیدگی کے خاتمے کیلئے کردار ادا کررہے ہیں۔ ہم نے تہران اور ریاض میں کشیدگی کم کرانے میں مدد کی۔ ہم کبھی کسی اور کی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت کے صدر پرویز مشرف ہمیں بتایا کرتے تھے کہ صرف چند ہفتوں کی بات ہے، اربوں ڈالرز اور لاکھوں جانیں گنوانے کے بعد ہمیں خیال آیا کہ ہم غلطی پر تھے۔ جب میں نے اقتدار سنبھالا تو پاکستان میں 10 ارب درخت لگانے کا اعلان کیا جس کے لیے خیبر پختونخوا کے ہمارے تجربے کو استعمال کیا۔ درخت لگانا ہمارے لیے دو معنوں میں ضروری ہے، ایک تو پاکستان میں ماحول کے لیے ضروری ہے اور دوسری آلودگی سے بچنے کے لیے ضروری ہے کیونکہ لاہور میں آلودگی بڑھ گئی ہے۔ آپ اپنی معیشت کو امن و استحکام کے بغیر مستحکم نہیں کرسکتے، پاکستان نے افغان جنگ میں حصہ لیا اور جب روس افغانستان سے چلاگیا تو پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں معدنیات کا بہت بڑا ذخیرہ ہے جسے کبھی دریافت ہی نہیں کیا گیا، ہمارے پاس سونے، تانبے اور کوئلہ کے بہت بڑے بڑے ذخائر ہیں، پاکستان کے پاس سب سے بہترین زرعی زمین ہے، چین کی مدد سے ہم زرعی پیداوارو کو بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ملک میں سرمایہ کاری لارہےہیں، روزگار کے مواقع پیدا کیے۔ معیشت کی بحالی پر معاشی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، وقت کے ساتھ ساتھ روپے کی قدر میں استحکام آرہا ہے۔ حکومت ملی تو ملک تاریخ کے بڑے معاشی بحران کا شکار تھا۔ عوامی رد عمل کے باوجود ہم نے سخت فیصلے کیے، اب ہماری سٹاک مارکیٹ اوپر جاری ہے اور معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔ خواہش ہے کمزور طبقے کو مواقع فراہم کروں۔ معاشی حالات کی بہتری کیلئے مشکل فیصلے کرنے پڑے۔ حکومت ملی تو ملک تاریخی خسارے کا شکار تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سب سے بڑی طاقت اس کے نوجوان ہیں، 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، ہم نے اب نوجوانوں کو ہنرمند بنانے کا پروگرام ترتیب دیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ڈیوس میں ملاقات ہوئی ہے، ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کا قومی لباس شلوار قمیض پہن رکھا تھا، وزیراعظم عمران خان نے کالے رنگ کی شلور قمیض اور نیلے رنگ ویسٹ کورٹ پہن رکھی تھی. وزیراعظم نے مشہور پشاوری چپل پہنی ہوئی تھی.
امریکی صدر سے ملاقات کے موقع پر وزیراعظم کے قومی لباس کو سوشل میڈیا صارفین نے سراہا ہے.
ہم اپنی سرزمین پرکسی دہشتگرد گروپ کوکام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، وزیراعظم
نائن الیون کے بعد پاکستان نے امریکہ کی جنگ میں شامل ہو کر بہت بڑی غلطی کی، وزیراعظم عمران خان
ایسا پہلی بار نہیں ہوا بلکہ وزیراعظم عمران خان پاکستان و بیرون ملک جہاں بھی جاتے ہیں قومی لباس ہی زیب تن کرتے ہیں ، وزیراعظم عمران خان گزشتہ برس ماہ جولائی میں امریکی صدر سے ملنے وائیٹ ہاؤس بھی پاکستان کے قومی لباس میں گئے تھے، وزیراعظم نے شلوار قمیض پہن رکھی تھی،انہوں نے نیلی شلوار قمیض کے اوپر ویسٹ کوٹ بھی پہنا ہوا ہے، وزیراعظم عمران خان صوبہ خیبر پختونخواہ کے مشہور پشاوری چپل پہن کر وائیٹ ہاوس گئے ہیں.
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اچانک پاکستان کے ہمسایہ ملک میں ، دیکھ کر سب حیران
امریکی صدر ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کوایران سے بات چیت کا مینڈیٹ دیدیا
کشمیر سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کیا جواب دیا؟ جان کر ہوں حیران
وزیراعظم عمران خان نے ٹرمپ سے کشمیر بارے بڑا مطالبہ کر دیا
وزیراعظم عمران خان کی امریکی صدر سے ملاقات خوشگوار ماحول میں ہو رہی ہے، وزیراعظم عمران خان امریکی صدر ٹرمپ سے بے تکلفانہ گفتگو کرتے رہے اور گفتگو کرتے ہوئے مسکراتے رہے
وزیراعظم عمران خان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ڈیڑھ سال کے دوران یہ تیسری ملاقات ہے، انہوں نے ہمیشہ امریکی صدر کے سامنے پاک بھارت تنازعات میں سرفہرست کشمیر ایشو کو اجاگر کیا۔ دو ملاقاتیں امریکہ میں ہوئی تھیں،
ڈونلڈ ٹرمپ پہلے بھی کشمیر کے معاملے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کرچکے ہیں جس پر بھارت سیخ پا ہو گیا تھا.