جزباتی ہجوم ،تحریر: زوہیب خٹک

0
47

ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب نے 2012 میں اپنی جماعت تحریک تحفظ پاکستان کی بنیاد رکھی اور جو ہجوم نما قوم آج غم میں مری جا رہی ہے اُنہوں نے ووٹ دینا تو دور کی بات ٹکٹ لینا بھی پسند نہیں کئے اور پورے پاکستان میں ڈاکٹر صاحب ایک سیٹ بھی نہیں جیت سکے تھے۔ اسی طرح ساری قوم عبدالستار ایدھی صاحب کی وفات پر گہرے رنج و افسوس میں تھی لیکن ایدھی صاحب نے جب الیکشن لڑا تھا تو ضمانت ضبط ہوگئی تھی۔ ایسی کئی مثالیں ہمیں ہر ضلع کی سطح پر دیکھنے کو ملتی ہیں جو لوگ انتہائی شریف النفس , نیک و خدمت گزار ہوتے ہیں اُنکو ہم القابات سے تو بہت نوازتے ہیں لیکن جب اپنا نمائندہ منتخب کرنے کا وقت آئے تو ہائی کوالٹی رنگ باز کو اُسکے مقابلے میں منتخب کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ ذات برادری کا ہوتا ہے یا ہمارے باپ دادا نے اس پارٹی کو ووٹ دیا ہوتا ہے اور ہم بھی کفار مکہ کی طرح اسی پارٹی کے بت کو تا حیات پوجتے رہتے ہیں۔

اسی طرح جب پاکستان تحریک انصاف نے 2013 میں الیکشن لڑا تو 60 فیصد ٹکٹ عام نوجوانوں کو دیئے اور ذیادہ تر لوگ اچھی شہرت کے حامل تھے لاہور کی مثال لے لیں علامہ اقبال کے پوتے بیرسٹر ولید اقبال کے مقابلے ہم نے گیس چور شیخ روحیل اصغر کو جتوا دیا۔ اسی طرح عوام نے دیگر حلقوں میں بھی روائیتی سیاسی گھرانوں کو نوجوانوں اور شریف النفس امیدواروں پر ترجیح دی۔ جنہیں ہم عرف عام میں الیکٹیبکز کہتے ہیں۔

جب ملکی حالات کا رونا روتے ہوئے کوئی میرے سامنے کہتا ہے کہ ” ساڈا کی قصور اے” تو میں سوچتا ہوں کہ قصور تو ان چند عظیم لیڈران کا ہے جو اس مردہ ہجوم نما قوم کو جگانے کی کوشش کر رہے ہیں ہمیں شعور دینے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ہم نے اپنی روش نہیں چھوڑنی جزباتی تقریریں بھڑکاؤ نعرے ہم سے لگوا لیں وہ ہم بخوبی کر سکتے ہیں۔
بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے ہونگے کہ مرحوم ڈاکٹر قدیر خان پر ایٹمی راز بیچنے یا افشاں کرنے کا الزام تھا کتنا سچ کتنا جھوٹ ہے وہ رہنے دیں لیکن یہ حقیقت آج سب پر آشکار ہو چکی ہے کہ ہمارے اولین دشمن ان کی جان کے در پے تھے اس لیے انہیں مشرف کے جانے کے کئی سال بعد بھی برائے نام آج تک گھر میں نظر بند رکھا گیا تاکہ ان کی حفاظت کی جاسکے اور انہیں ممکنہ خطرے سے بچایا جاسکے۔ لیکن آج تک ہم میں سے بیشتر یہی سمجھتے رہے کہ شائد ڈاکٹر صاحب کو ایٹم بم بنانے کی سزا دی گئی اس لیے قید کیا گیا۔ سب جانتے ہیں کہ پاکستان کا یہ ہتھیار پوری دنیا کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے اس لیے ہمارے دشمنوں نے ہر ممکن کوشش کرنی تھی کرنی ہے اور کرتے رہیں گے کہ کسی نا کسی طرح پاکستان سے یہ ہتھیار واپس لیے جائیں لیکن ریاستِ پاکستان نے نا صرف اپنے ہتھیاروں بلکہ اپنے سائنسدانوں کو بھی محفوظ رکھا۔
برائے کرم جزبات سے نہیں حقائق سے سوچا کریں اور کم سے کم اپنے اندر اتنا شعور بیدار کریں کہ اپنے حکمران ذات برادری رنگ نسل یا سیاسی پارٹی پر نہیں بلکہ کارکردگی پر منتخب کر سکیں۔

Twitter @zohaibofficialk

Leave a reply