جعلی ادویات بنانے اور فروخت کرنے والوں کو سزائے موت ہونی چاہیے، چیف جسٹس

0
50

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں کورونا وائرس از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی

دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ہدایت کی کہ عدالت میں سماجی فاصلے کو برقرار رکھا جائے،

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ڈریپ نے نان رجسٹرڈ ادویات کی در آمد کی اجازت کیسے دی؟ کس اسپتال نے مشینری اور ادویات مانگی تھیں؟ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بھارت سے آنے والی ادویات کون سی تھیں ؟چیئرمین ڈریپ نے کہا کہ بھارت سے آنے والی ادویات کی امپورٹ پر پابندی لگی تھی، چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ بھارت سے آنے والی ادویات غیر قانونی تھی اور اس کی حیثیت کیا تھی ؟

اٹارنی جنرل نے عدالت میں اعتراف کیا کہ کابینہ نے چند ادویات کی اجازت دی لیکن امپورٹ بہت زیادہ ہوئیں،شہزاد اکبر نے رپورٹ جمع کرائی کہ اجازت کا غلط استعمال کیا گیا،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ڈریپ کی ملی بھگت کے بغیر کوئی بھی دوا نہیں آسکتی،ڈریپ کی ناک کے نیچے جعلی ادویات مل رہی ہیں،جعلی ادویات بنانے اور فروخت کرنے والوں کو سزائے موت ہونی چاہیے،پاکستان میں زیادہ سے زیادہ دو ہفتے کی سزا ہوتی ہے،جعلی دوائی بیچنے والے کو زیادہ سے زیادہ 10 ہزار روپے جرمانہ ہوتا ہے،

وزیراعظم کی رہائشگاہ بنی گالہ کے قریب کسی بھی وقت بڑے خونی تصادم کا خطرہ

مارگلہ کے پہاڑوں پر قبضہ،درختوں کی کٹائی جاری ،ادارے بنے خاموش تماشائی

سپریم کورٹ کا مارگلہ ہلز میں مونال ریسٹورنٹ کے حوالہ سے بڑا حکم

مارگلہ ہلز ، درختوں کی غیرقانونی کٹائی ،وزارت موسمیاتی تبدیلی کا بھی ایکشن

مارگلہ ہلز،درختوں کی کٹائی پرتحقیقاتی کمیٹی قائم،پاک فوج بھی کمیٹی کا حصہ

قیدیوں کی رہائی کیخلاف درخواست پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا، بڑا حکم دے دیا

ٹرمپ کی بتائی گئی دوائی سے کرونا کا پہلا مریض صحتیاب، ٹرمپ نے کیا بڑا اعلان

کرونا کیخلاف منصوبہ بندی، پاکستان میں فیصلے کون کررہا ہے

پیسہ حقداروں تک پہنچنا چاہئے، حکومت نے یہ کام نہ کیا تو توہین عدالت لگے گی، سپریم کورٹ

مبینہ طور پر کرپٹ لوگوں کو مشیر رکھا گیا، از خود نوٹس کیس، چیف جسٹس برہم، ظفر مرزا کی کارکردگی پر پھر اٹھایا سوال

ماسک سمگلنگ کے الزامات، ڈاکٹر ظفر مرزا خود میدان میں آ گئے ،بڑا اعلان کر دیا

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ چیئرمین ڈریپ صاحب آپ اپنا کام کر ہی نہیں رہے،

عدالت نے ڈریپ کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی،عدالت نے ڈریپ سے امپورٹ کی گئی ادویات سے متعلق تمام تفصیلات طلب کر لیں،سپریم کورٹ نے دوران سماعت ایڈیشنل سیکریٹر ی صحت کی سرزنش بھی کی،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سیکریٹری صاحب آپ کیا کر رہے ہیں، خط لکھنے سے مسائل حل نہیں ہوتے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ نے سارا ملبہ صوبوں پر ڈال دیا،صرف خط ہی لکھنے ہیں تو وزارت صحت کا کیا فائدہ؟

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہمیں عملی کام چاہیے ،بابووَں والا کام نہیں،ایڈیشنل سیکرٹری صحت نے عدالت میں کہا کہ بابو کا لفظ افسران کےلیے استعمال ہوتا ہے،

Leave a reply