کسانوں نے دیا حکومت کو ایک بار پھر بڑا جھٹکا

0
33

کسانوں نے دیا حکومت کو ایک بار پھر بڑا جھٹکا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی پارلیمنٹ میں زرعی قوانین کی واپسی کا بل منظور ہونے کے باوجود بھی کسانوں نے واپس جانے سے انکار کر دیا ہے

کسانوں نے مودی سرکار کو جھٹکا دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک کسانوں پر درج مقدمات ختم نہیں ہوتے واپس نہیں جائیں گے، کسان رہنما راکیش ٹکیت کا کہنا تھا کہ کسانوں کی واپسی کی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، ایسا کچھ نہیں ہے، چار دسمبر کو کسانوں کا اجلاس ہو گا جس میں اہم فیصلے ہوں گے، کسانوں کی تحریک کامیابی سے جاری ہے، ایک سال تک مودی کو ہوش نہیں آیا،

دوسری جانب پنجاب کی 32 کسان تنظیموں نے بھی سنگھو بارڈر پر یکم دسمبر کو اجلاس بلا لیا ہے، اس اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ اب تحریک کیسے جاری رکھنی ہے، کچھ کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہمیں متحد ہو کر تحریک کو جاری رکھنا چاہئے، مودی سرکار کوئی بھی چال چل سکتی ہے، کسانوں کا ایک گروپ تحریک ختم کرنے پر زور دے رہا ہے تا ہم حتمی کوئی بھی فیصلہ کسانوں کے اجلاس میں ہو گا

بھارتیہ کسان یونین اتر پردیش کے سربراہ راجویر سنگھ جادون کا کہنا ہے کہ ہم مقدموں کے ساتھ واپس نہیں جانا چاہتے،حکومت کو کسانوں پر درج مقدمات بھی ختم کرنا ہوں گے،نہیں تو کسان تحریک جاری رہے گی

بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں بحث کے بغیر زرعی قوانین کی منسوخی کیلئے قانون سازی سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت بحث سے ڈرتی ہے اپوزیشن قوانین کی منسوخی سے متعلق قانون پر بحث چاہتی تھی ہم کسانوں کی شہادت، زرعی قوانین کا جواز، لکھیم پور کھیری میں کسانوں کے قتل اور دیگر موضوعات پر بحث چاہتے تھے نریندر مودی جانتے ہیں ان کی حکومت سے غلطی سرزد ہوئی ہے لہذا وہ بحث سے خوفزدہ ہیں

قبل ازیں گزشتہ روز بھارت میں ایک سال سے احتجاج کرنے والے کسانوں کی تحریک کو بڑی کامیابی ملی ہے بھارتی پارلیمنٹ میں تینوں زرعی قوانین کی واپسی کا بل پیش کر دیا گیا ہے، لوک سبھا کی کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن اراکین نے ہنگامہ کیا اور نعرے بازی کی اسی دوران بھارتی وزیر زرراعت نریندر سنگھ تومر نے پارلیمنٹ میں زرعی قوانین واپس لینے کا بل پیش کیا، بل پیش ہونے کے بعد کانگریس رہنما نے بل پر بحث کا مطالبہ کر دیا ،اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی کے بعد پارلیمنٹ اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی پارلیمنٹ کے اجلاس میں شریک ہوئے، مودی نے میڈیا سے مختصر بات کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا اجلاس بہت اہم ہے، حکومت ہر معاملے پر بحث کے لئے اور ہر سوال کا جواب دینے کے لئے تیار ہے

دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے مائیکل فخری نے نریندر مودی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ زراعت کے تین متنازعہ قوانین کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کے دوران چھ سو افراد کی موت کے حوالے سے جواب دہی کو یقینی بنائے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے خوراک مائیکل فخری نے مودی کی طرف سے مذکورہ قوانین کی حالیہ منسوخی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس دردناک باب کو صحیح معنوں میں ختم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ حکام احتجاج کے دوران رپورٹ ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں جوابدہی کو یقینی بنائیں اور ایسے واقعات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کو یقینی بنائیں

مودی حکومت نے تین زرعی قوانین جن کا مقصد مارکیٹ کو ڈی ریگولیٹ کرنا تھا 2020 میں کورونا وائرس وبائی مرض کے عروج پر منظور کیے تھے کسانوں کے مشاورت کے بغیر ان قوانین کی منظوری پر سخت مذمت کی گئی۔ نریندر مودی نے 19 نومبر کو ان قوانین کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔فخری نے کہا کہ ان قوانین سے جو چیز خطرے میں تھی وہ بھارت کے پورے غذائی نظام کا استحکام تھا

بھارت میں کسانوں کی مودی کے خلاف تحریک کو ایک سال ہونے والا ہے، کسانوں نے کئی بار بھارت بھی بند کیا، کسان مارے بھی گئے، ان پرتشدد، گرفتاریاں بھی ہوئیں مگر کسانوں نے ہمت نہیں ہاری،بھارتی اپوزیشن پارٹی کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کسانوں کو مبارکباد دی اور کہا کہ ضدی مودی نے سچائی کے آگے سر جھکا دیا،کسانوں کوناانصافی کے خلاف یہ جیت مبارک ہو،زرعی قوانین کی واپسی پر غازی پور بارڈر پر جشن منایا جا رہا ہے تین قوانین کی خوشی میں یہاں لوگوں میں جلیبی تقسیم کی جا رہی ہے

بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما ملکارجن کھڑگے نے زرعی قوانین کی واپسی کو کسانوں کی جیت قرار دیا اور کہا کہ یہ ان کسانوں کی جیت ہے جو کافی دنوں سے زرعی قوانین کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے تھے، 700 سے زیادہ کسانوں کی موت ہو گئی۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ مرکز احساس جرم کا شکار ہے۔ لیکن اس دوران کسانوں کو جن مشکلات کا سامنا رہا اس کی ذمہ داری کون لے گا؟ ہم ان مسائل کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے

سنیوکت کسان موچہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم کسان مخالف قوانین کو واپس لینے پر مودی کا شکریہ ادا کرتے ہیں، یہ کسانوں کے لئے بڑی فتح ہوگی ،دوسری جانب کسان مودی پر یقین کرنے کو تیار نہیں، کسانوں کا کہنا ہے کہ جب تک قانون واپس نہیں لئے جاتے ہم واپس نہیں جائیں گے، کسان رہنما راکیش ٹکیت نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی تحریک فوری واپس نہیں ہوگی ہم انتظار کریں گے جب زرعی قوانین کو پارلیمنٹ کے ذریعے منسوخ کیا جائے گا حکومت ایم ایس پی کے ساتھ ساتھ دوسرے مسائل پر بھی بات چیت کرے۔

ایک ہزار سے زائد خواتین، ایک سال میں چار چار بار حاملہ، خبر نے تہلکہ مچا دیا

بیس ہزار کے عوض خاتون نے ایک ماہ کی بیٹی کو فروخت کیا تو اس کے ساتھ کیا ہوا؟

بھارت ، سال کے ابتدائی چار ماہ میں کی 808 کسانوں نے خودکشی

ایک برس میں 10 ہزار سے زائد کسانوں نے کس ملک میں خودکشی کی؟

مطالبات نہ مانے گئے تو بھارت بند کردیں گے،احتجاج کرنیوالے کسانوں کا بڑا اعلان

بھارت بند کا اعلان، کسانوں کو اپوزیشن جماعتوں کی حمایت مل گئی

مودی کا جہاز خریدنے کیلیے پیسے ہیں لیکن کسانوں کو دینے کیلئے نہیں،پرینکا گاندھی مودی پر برس پڑیں

کشمیر سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کیا جواب دیا؟ جان کر ہوں حیران

وزیراعظم عمران خان نے ٹرمپ سے کشمیر بارے بڑا مطالبہ کر دیا

لداخ ،کشمیر تنازعہ پر ہم بھارت کے ساتھ ہیں، امریکہ کا دوٹوک اعلان

چین کے ساتھ سرحد پر صورتِ حال خطرناک ہے، بھارتی آرمی چیف کی لداخ میں بات چیت

چین نے دیا بھارت کو ایک بار پھر بڑا جھٹکا،لداخ کے بعد ارونا چل پردیش پر بھی اپنا دعویٰ کر دیا

ضلع پونچھ میں جھڑپ کے دوران 5 بھارتی فوجی جہنم واصل

بھارتی پولیس اہلکاروں کی غیر ملکی خاتون سے 5 ماہ تک زیادتی

بھارتی وزیرکی گاڑی نے چار کسانوں کو کچل دیا،احتجاج کے بعد اپوزیشن رہنماؤں کی بھی گرفتاریاں

بھارت میں گزشتہ دس ماہ سے کسان سراپا احتجاج ہیں، کئی بار کسانوں سے حکومت مذاکرات کر چکی لیکن ناکامی ہوئی تھی کسانوں کا مطالبہ ہے کہ تینوں قوانین کو حکومت واپس لےمودی سرکار کی طرف سے پارلیمنٹ میں منظور کیے جانے والے تین زرعی قوانین کے خلاف لاکھوں کی تعداد میں کسان دہلی کی سرحدوں پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ تحریک کو پنجاب اور ہریانہ کے بعد اتر پردیش کے کسانوں کی بھی حمایت حاصل ہو رہی ہے اور متعدد ریاستوں کے کسانوں نے مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ کسانوں سے حکومت کی کئی دور کی بات چیت ناکام ہو چکی ہے۔ اب گاؤں گاؤں میں احتجاج کی آگ پھیل رہی ہے اور لوگوں کا غصہ بڑھتا جا رہا ہے، آج مودی سرکار نے قوانین واپس لینے کا اعلان کیا ہے

Leave a reply