جنات اور جادو تحریر : جواد خان یوسفزئی

0
48

دنیا کے ہر معاشرے میں غیر مرئی مخلوقات کے بارے میں عقیدے ملتے ہیں۔ہر معاشرہ اپنے کلچر اور زبان کے مطابق ان کا نام رکھتا ہے اور ان کی تفصیلات طے کرتا ہے۔ابراہیمی مذاہب میں ان چیزوں کو کوئی خاص اہمیت حاصل نہیں لیکن دیگر مذاہب میں یہ مذہب کے بنیادی اعتقادات کا لازمی حصہ ہیں۔ ان مذاہب، مثلاً ہندومت میں یہ سب دیوی دیوتا کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس لیے کائینات بالخصوص انسانی زندگی میں یہ بنیادی رول ادا کرتے ہیں۔ لوگ ان کو خوش رکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان سے مدد مانگتے ہیں۔
ابراہیمی مذاہب میں اگرچہ غیر مرئی باشعور مخلوقات کے وجود کو تسلیم کیا گیا ہے تاہم ان کو دیوی دیوتا کی حیثیت حاصل نہیں۔ اس لیے یہ زیادہ سے زیادہ انسان کی طرح باشعور اور ذمہ دار مخلوق ہوسکتے ہیں، بس۔ بلکہ انسان کے اشرف المخلوقات ہونے کی وجہ سے یہ انسان کے برابر بھی نہیں ہوسکتے۔ چنانچہ ان مذاہب میں ان مخلوقات کی رضامندی حاصل کرنے یا ان کو خوش کرنے کی کوشش کرنامستحسن نہیں سمجھا جاتا۔ خصوصآً اسلام کے کڑے موحدانہ اصولوں کی وجہ سے ایسے مخلوقات کو برتر سمجھنا، ان کی اطاعت کرنا اور ان سے مدد مانگنا شرک کے زمرے میں آسکتا ہے۔
اسلام میں صرف دو قسم کی غیر مرئی مخلوقات کا تصور پایا جاتا ہے۔اول فرشتے ہیں جو خدائی نظام کے کارکن اور اس کے حکم کے تابع ہیں۔ دوسرے لفظوں میں یہ با اختیار مخلوق نہیں بلکہ اللہ تعالےٰ کے احکام کو بجا لانے والے ہیں۔اس لیے انسان کے لیے ان کی اطاعت یا ان کو خوش رکھنے کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ دوسری مخلوق جن ہے۔ جن کے معنی عربی میں "پوشیدہ” کے ہیں۔ یعنی غیر مادی، غیر مرئی با اختیار مخلوق۔ اس کے بارے میں دینی مأخذ زیادہ تفصیلات بیان نہیں کرتے کیونکہ انسان کو ان کے بارے میں جاننے کی کوئی خاص ضرورت نہیں۔ ان کے بارے میں ایک اہم اطلاع یہ ہے کہ شیطان بنیادی طور پر انہی میں سے تھا۔ نیز یہ کہ شیطان کے کچھ ایجنٹ جنات میں سے بھی ہیں (جیسے انسانوں میں سے ہیں)۔شیطان اپنے ان دو قسم کے ایجنٹوں کے ذریعے انسانوں (اور غالباً جنات کو بھی) گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اللہ تعالےٰ ٰ کا حکم ہمیں یہ ہے کہ ہم ان شیاطین کے شر سے اس کی پناہ مانگیں۔شیطان اور اس کے دونوں قسم کے ایجنٹ ایک نیٹورک کے طور پر کام کرتے ہیں۔جنی شیاطین انسانی شیاطین کو کچھ معلومات فراہم کرتے ہیں جن کی مدد سے وہ انسانوں کو غلط کاموں پر آمادہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔اس عمل کو جادو کہتے ہیں۔ جادو (جسے کوئی بھی نام دے دیں) مذہب کا متضاد عمل ہے۔مذہب خود کو ایک برتر ہستی کی مرضی کے تابع کردینے کا نام ہے، جب کہ جادو کا مقصد کسی ان دیکھی طاقت کو قابو میں کرکے اس سے فایدہ اٹھانا ہوتا ہے۔پس جو شخص یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس کے پاس کوئی ایسی ان دیکھی طاقت ہے جس کی مدد سے وہ کوئی کام طبعی ذرائع کے بغیر کر سکتا ہے، وہ جادو کرتا ہے۔
قران مجید میں ایک تو یہ بتایا گیا ہے کہ جادو کفر ہے (کیونکہ جادو کرنے والا اللہ کے سوا کسی اور سے مدد مانگتا ہے)۔ قران مجید کی آخری دو سورتوں میں کچھ چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے کی ہدایت ہے۔ ان میں جھاڑ پھونک کرنے والے (نفاسات فی العقد) نیز جنی اور انسی شیطان شامل ہیں، جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتے ہیں۔ ان کو ملا کر دیکھیں تو ایسا لگتا ہے کہ جنی شیطان انسی شیطانوں کی مدد کرتے ہیں اور انسی شیطان لوگوں کو توحید کی راہ سے بھٹکانے کے لیے طرح طرح کے حربے استعمال کرتے ہیں۔ ان حربوں میں ایک جھاڑ پھونک بھی ہے۔

ٹوئیٹر : Jawad_Yusufzai@
ای میل : TheMJawadKhan@Gmail.Com

Leave a reply