پیرس کی عدالت نے منگل کے روز مشہور فرانسیسی اداکار جیرارڈ ڈیپارڈیو کو 2021 میں ایک فلم کے سیٹ پر دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کا مرتکب قرار دیا اور انہیں 18 ماہ کی جیل کی سزا سنائی، جو کہ فرانسیسی سنیما کی ایک بڑی شخصیت کے لیے ایک سنگین زوال ہے۔

می ٹو تحریک کے تحت فرانس میں آنے والا یہ ایک نمایاں مقدمہ تھا، جس میں ڈیپارڈیو نے مسلسل اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو مسترد کیا، اور ان کے وکیل نے کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔76 سالہ ڈیپارڈیو فرانسیسی سنیما کے ایک عظیم اداکار تھے، جنہوں نے پانچ دہائیوں کے دوران 200 سے زائد فلموں میں کام کیا، جن میں "گرین کارڈ”، "دی لاسٹ میٹرو” اور "سیریانو ڈی برجرک” شامل ہیں۔ان کا مقدمہ می ٹو تحریک کے لیے ایک سنگین لمحہ تھا، جو جنسی تشدد کے خلاف ایک احتجاجی تحریک ہے، لیکن فرانس میں یہ تحریک امریکہ کی نسبت اتنی زیادہ مقبول نہیں ہو سکی، حالانکہ معاشرتی رویوں میں تبدیلی کی علامات نظر آ رہی ہیں۔دونوں مدعیوں میں سے ایک، ایمیلی کے، جو اب 54 سال کی ہیں اور سیٹ ڈیکوریٹر ہیں، نے عدالت میں بتایا کہ اداکار نے 2021 میں سیٹ پر ان کے جسم کے مختلف حصوں کو ہاتھ لگایا اور ان کے ساتھ جنسی نوعیت کے ناپسندیدہ تبصرے کیے۔ "میں ڈر گئی تھی، وہ ہنس رہا تھا،”

ڈیپارڈیو نے جنسی زیادتی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے عدالت میں یہ موقف اختیار کیا کہ وہ کسی کے جسم کے نچلے حصے پر ہاتھ رکھنا جنسی زیادتی نہیں سمجھتے، اور کچھ خواتین بہت جلد ناراض ہو جاتی ہیں۔عدالت کے جج تھیری ڈونارڈ نے اپنی سزا سناتے ہوئے کہا "انہیں نہ تو رضامندی کے تصور کا ادراک ہے اور نہ ہی ان کے عمل کے خواتین پر پڑنے والے مضر اور صدمے والے اثرات کا۔” انہوں نے ڈیپارڈیو کو جنسی مجرموں کی فہرست میں شامل کرنے کا حکم دیا، حالانکہ وہ عدالت میں موجود نہیں تھے۔

ڈیپارڈیو فرانس میں می ٹو تحریک پر ہونے والی بحث کا ایک اہم حصہ بن چکے ہیں، کیونکہ ان کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات میں اضافہ ہو رہا تھا، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ فلمی صنعت میں خواتین کے ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا ہے۔مقامی پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ ڈیپارڈیو کو ایک الگ مقدمے میں ریپ کے الزام میں ٹرائل کا سامنا کرنا چاہیے، جو اداکارہ چارلوٹ ارنولڈ، 29، کی جانب سے عائد کیا گیا ہے، جنہوں نے کہا کہ وہ مزید خاموش نہیں رہ سکتی تھیں۔12 سے زائد خواتین نے ڈیپارڈیو پر جنسی تشدد کا الزام لگایا ہے، اگرچہ تمام نے شکایات درج نہیں کرائیں۔

ڈیپارڈیو نے ہمیشہ اپنی بے گناہی کا دعویٰ کیا اور کہا کہ "کبھی نہیں، بالکل کبھی بھی میں نے کسی عورت کے ساتھ زیادتی نہیں کی، تحقیقات کے دوران، فرانس کی 50 مشہور شخصیات، جن میں سابق صدر نکولا سارکوزی کی اہلیہ کارلا برونی بھی شامل ہیں، نے ڈیپارڈیو کے "لینچنگ” کی مذمت کی۔خواتین کے حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ فرانس میں رویوں میں تبدیلی آئی ہے – خاص طور پر جزیل پیلیکوٹ کے کیس کے بعد، جس کی سابقہ شوہر کو گزشتہ سال اس کے بے ہوش ہونے کے بعد درجنوں مردوں کو زیادتی کرنے کے لیے مدعو کرنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔

Shares: