جو بائیڈن کی حکومتی ٹیم میں‌ پاکستانی اور کشمیری بھی شامل ، کون سی ذمہ داریاں کریں‌گے ادا

0
27

جو بائیڈن کی حکومتی ٹیم میں‌ پاکستانی اور کشمیری بھی شامل ، کون سی ذمہ داریاں کریں‌ گے ادا

باغی ٹی وی :امریکا کی نئی حکمران ٹیم میں اب تک کئی مسلمان اہم مقام حاصل کر چکے ہیں جبکہ ڈیڑھ سال سے مقید مقبوضہ کشمیر کو بھی خصوصی طور پر اہمیت دی جا رہی ہے، جس سے مسلمانوں کو بہتر مقام ملنے کی امید ہے۔ دنیا کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں نئی ٹیم حکومت بنانے والی ہے۔ انسانی حقوق کی بربادی لانے والے ممالک میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ پہلے جیسی تجارتی سہولتیں ملتی رہیں گی یا سب کچھ چھن جائے گا، سکیورٹی کونسل کی مستقل رکنیت کے حصول میں امریکہ کہیں روڑے تو نہیں اٹکائے گا؟

چین کے خلاف پراپیگنڈے میں دیگر ممالک پہلے جیسا ساتھ نبھائیں گے یا نہیں؟

یہ اور ایسے متعدد سوالات کئی ممالک کے میڈیااور ٹاپ کی بیوروکریسی میں گردش کر رہے ہیں، ان کا جواب نئی حکومت میں شامل شخصیات کو مدنظر رکھتے ہوئے تلاش کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر نئی حکومت میں مناسب نمائندگی مل گئی تو آئندہ عالمی سیاست میں بھی بہتر مقام ملنے کی امید ہے ورنہ نہ ہی سمجھو‘‘۔

کچھ ممالک اس لئے بھی پریشان ہیں کہ 15 اکتوبر 2020ء کو نومنتخب صدر جو بائیڈن نے مسلمانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اگر انتخاب جیت گیا تو اسلامی ممالک پر عائد سفری پابندیاں پہلے دن ہی اٹھا لوں گا، میں آپ کو یقین دلاتاہوں کہ میری نئی کابینہ میں مسلمانوں کو مناسب نمائندگی دی جاے گی اور گزشتہ برسوں میں ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کیا جائے گا، میں آپ کی مدد سے اپنے معاشرے میں پائی جانے والی نفرتوں کے خاتمے کے لئے کام کروں گا۔ میں آپ کی رائے بھی لوں گا اور آپ کو عزت بھی دوں گا، میری انتظامیہ میں مسلمان ہر محکمے میں کام کرتے نظر آئیں گے۔

وہ اپنے دعوئوں کے سچے نکلے ہیں۔ ان کی ٹیم نے پہلے دن جاری ہونے والے احکامات میں اسلامی ممالک پر عائد سفری پابندیوں کو کالعدم کرنے کا حکم بھی شامل کر لیا ہے۔

آئیے اب تک ان کی ٹیم میں شامل ہونے والے مسلمانوں کے چند ناموں کے بارے میں کچھ پڑھتے ہیں۔

عائشہ شاہ ڈیجیٹل پالیسی ساز ادارے کی ممبر

نئے صدر کی ٹیم میں دو کشمیری خواتین کی شمولیت سے انڈیا میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ پہلی خاتون تو عائشہ شاہ ہیں۔ جوبائیڈن نے انہیں خود فون کر کے عالمی مبصرین کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ وہ 29 دسمبر 2020ء کو امریکہ ڈیجیٹل سٹرٹیجی ٹیم‘‘ کی اہم ممبر بنا دی گئی ہیں۔

ان کا عہدہ پارٹنر شپس منیجر ایٹ وائٹ ہائوس آفس آف دی ڈیجیٹل سٹریٹیجی‘‘کہلائے گا۔ چونکہ وہ وائٹ ہائوس کی نئی ڈیجیٹل پالیسی کی تیاری اور اس پر عمل درآمد کرانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں اس لئے کئی ممالک میں ان کے حوالے سے سوالات کئے جا رہے ہیں۔

عالمی سیاست دان ان تک رسائی حاصل کرنے کے لئے رشتے داریاں کھنگال رہے ہیں۔ ہر زبان پر یہی الفاظ ہیں کہ یہ خاتون کون ہیں ، جنہیں نئے حکمران جوبائیڈن نے خود فون کر کے اہم حکومتی عہدہ سنبھالنے کی پیشکش کی ہے؟

اتنا ہی معلوم ہو سکا ہے کہ آئی ٹی میں اعلیٰ تعلیم یافتہ عائشہ کے والدین نے تقریباً تین عشرے قبل کشمیر سے امریکہ (لوئی زیانا) نقل مکانی کی تھی۔ جبکہ عائشہ شاہ نے امریکہ میں ہی آئی ٹی میں مہارت حاصل کی۔ ان کا شمار ڈیجیٹل کی دنیا کے اہم ،فعال اور متحرک ماہرین میں ہوتا ہے۔

سمیرا فاضلی نیشنل اکنامک کونسل کی نائب سربراہ

سرجن والد اور پیتھالوجسٹ والدہ کی خواہش تھی کہ ان کی بیٹی فاضلی ڈاکٹر بنے، لیکن نوجوان سمیرا کی مرضی کچھ اور تھی۔ وہ شروع ہی سے پبلک سروس کے شعبے میں جانے کی خواہشمند تھی۔ میں لوگوں کے لئے کچھ کرنا چاہتی ہوں، وہ سب کو یہی کہتی تھی۔ اسی لئے اس نے طب کے پیشے کی بجائے بینک جوائن کر لیا تھا۔ وہ فیڈرل ریزرو بینک آف اٹلانٹا میں کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے شعبے کی سربراہ تھیں، وہیں سے جو بایڈن نے چن لیا ، اور انہیں وائٹ ہائوس میں پہنچا کرترقی کے نئے دریچے وا کر دیئے۔ ان کی ساتھیوں کا کہنا ہے کہ بالکل ہی نئی دنیا اس کے سامنے تھی جب نو منتخب صدر جوبائیڈن نے اعلان کیا کہ وہ سمیرا کو اپنی معاشی ٹیم میں لینا چاہتے ہیں۔

ہاورڈ کالج اور ییل لاء سکول کی فارغ التصیل سمیرا فاضلی وائٹ ہائوس کے اہم معاشی ادارے نیشنل اکنامک کونسل ‘‘ میں ڈپٹی ڈائریکٹر کا عہدہ سنبھال چکی ہیں۔ یہ ادارہ معاشی پالیسیاں بنانے میں صدر کی معاونت بھی کرتا ہے، اور بطورنگران ادارہ پالیسیوں پر عمل درآمدکو یقینی بنانے کا فریضہ بھی سرانجام دیتا ہے۔

وہ اوباما دور میں اسی نیشنل کونسل میں پالیسی مشیر اورامریکی وزارت خزانہ کے اندرونی فنانس اور بین الاقوامی امورسے متعلق شعبوں کی سینئر مشیر بھی رہ چکی ہیں۔ان کے والد 1970ء میں مقبوضہ کشمیر میں تشدد کے بعد سرینگر سے امریکہ گئے تھے ۔سمیرا امریکہ میں ہی پیدا ہوئیں ۔ وہ آخری مرتبہ 2007ء میں مقبوضہ کشمیر گئی تھیں لیکن پابندیوں کے بعد دوبارہ وہاں جانے کا سوچا بھی نہیں۔

کشمیریت کے خاتمے اور مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے خلاف سرینگر میں ان کے رشتے دار بھی سڑکوں پر تھے اسی لئے انڈیا میں ان کے نام پر تشویش کا تو بنتا ہی ہے ۔تاہم فاضلی خاندان میں جشن کا سماں ہے۔ ان کے رشتے داروں کا کہنا ہے کہ کشمیر کی ایک بیٹی کو اہم مقام ملا ہے، یہ پورے کشمیر کے لئے خوشی کا موقع ہے‘‘۔

وہ سفر ی شوقین ہیں جبکہ تیراکی اور ٹینس میں بھی کم دل چسپی نہیں۔ اپنے دیس کشمیرسے خاص لگائو ہے، کسی اور ملک کے کھانے بھی شوق سے نہیں کھاتیں۔وائٹ ہائوس منتقل ہونے سے پہلے وہ اپنے شوہر اور تین بچوں کے ساتھ جارجیا میں مقیم تھیں۔

عذرا ضیاء، ڈپٹی وزیر برائے انسانی حقوق

مسلمان گھرانے سے تعلق رکھنے والی عذرا ضیاء کیریئر ڈپلومیٹ ہیں، وہ انڈر سیکرٹری برائے انسانی حقوق کے عہدے کے لئے چن لی گئی ہیں ۔ وزارت انکے لئے جانی پہچانی چیز ہے ، ڈونلڈ ٹرمپ کی انسانی حقوق کی پالیسیوں سے نالاں ہو کر انہوں نے 2018ء کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا ۔ وہ اوباما دورمیں بھی انسانی حقوق کی وزرات میں معاون سیکرٹری اور 2012ء سے 2014 ء بیورو آف ہیومن رائٹس اینڈ لیبر کے پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ ‘‘ کے عہدے پر فائز رہ چکی ہیں۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ مجھے اپنے خاندان میں پہلی امریکی جنریشن ہونے پر فخر ہے ،میرے بزرگ 1960ء کے عشرے میں امریکہ آئے اور یہیں کے ہو کر رہ گئے۔چیپل ہل (نارتھ کیرولائنا) میں اپنے خاندان میں پیدا ہونے والی میں پہلی اولاد تھی۔میرے والد بہت اچھی انگریزی بولنے لگے تھے ۔ میری پہلی زبان انگریزی اور دوسری بلا شبہ اردو تھی۔

ریما شاہ قانونی ماہر

نیو جرسی سے تعلق رکھنے والی ریما شاہ ہاورڈ کالج سے قانو ن کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد سالسٹر جنرل آفس سے منسلک دفاتر اور جسٹس ایلینا کگن کے ساتھ عدالتی افسر کے طور پر بھی کام کر چکی ہیں ۔ ریما شاہ کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت پر اعتماد کی بحالی ایک مشکل کام ہے۔

علی زیدی، ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر برائے قدرتی وسائل انرجی و سائنس

کلائمیٹ چینج کے حوالے سے عالمی شہرت یافتہ ماہر پاکستانی نژاد علی زیدی وائٹ ہائوس کو کم اور غیر محفوظ ہوتے قدرتی وسائل اوربڑھتی ہوئی آلودگی پر مشاورت مہیا کریں گے۔ ان کا رابطہ آفس آف دی مینجمنٹ آف بجٹ ‘‘ (OBM) امریکہ میں آتشزدگی کے بھیانک واقعات نے عہدے کی اہمیت بڑھا دی ہے۔

اپنی پوزیشن کے حوالے سے وہ وائٹ ہائوس میں صدر بائیڈن کے قریب ہوں گے ، کیونکہ کلائمیٹ چینج ان کی پہلے دن کی ترجیحات میں شامل ہے۔ علی زیدی اوباما انتظامیہ کے ساتھ بھی آلودگی کے خاتمہ میں اہم کردار ادا کر چکے ہیں ، وہ 2009ء سے انرجی اور ماحولیات کی وزارتوں کو مشاورت مہیاکر رہے ہیں،اسی لئے جو بائیڈن نے پہلی ٹیم میں ان کا نام شامل کیا تھا۔اب بھی وہ زراعت ،کنزرویشن، انفراسٹرکچر اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں کے بجٹ کی تیاری میں معاونت کریں گے، اس حیثیت سے ماہرین کی مدد سے جامع تجاویز پیش کرنے کے پابند ہوں گے۔ان کا یہ پورٹ فولیو 100 ارب ڈالر کے قریب ہے۔ صدر بائیڈن کی معاشی اور ماحولیاتی پالیسیوں پر عمل درآمد کی نگرانی بھی ان کے کاموں میں شامل ہوگا۔

Leave a reply