امریکا کے سابق صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کے بارے میں تمام خفیہ دستاویزات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر جاری کر دی گئیں۔ یہ دستاویزات 1963 میں صدر کینیڈی کے قتل کے متعلق تحقیقات کے دوران جمع کی گئی تھیں اور ان پر طویل عرصے تک پابندی رہی تھی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، امریکی نیشنل آرکائیوز نے 17 مارچ 2025 کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر مقتول صدر جان ایف کینیڈی کے نومبر 1963 کے قتل سے متعلق تمام خفیہ دستاویزات عوامی سطح پر جاری کر دیں۔امریکی نیشنل آرکائیوز اینڈ ریکارڈز ایڈمنسٹریشن نے یہ دستاویزات اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کر دی ہیں جن میں ایک ہزار سے زائد فائلز اور 31 ہزار سے زائد صفحات شامل ہیں۔ ان دستاویزات میں قاتل کے بارے میں مختلف مفروضے، تحقیقات کے دوران کیے گئے سوالات، اور مختلف حکومتوں کے درمیان تبادلہ خیالات شامل ہیں۔یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنوری میں جاری کردہ ایگزیکٹو آرڈر کے تحت کیا گیا تھا، جس کے مطابق ان دستاویزات کو عوامی سطح پر جاری کرنا ضروری قرار دیا گیا تھا۔
یونیورسٹی آف ورجینیا کے سینٹر فار پالیٹکس کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم دستاویزات کا جائزہ لے رہی ہے، لیکن ان کی مکمل اہمیت اور اس میں موجود معلومات کو سمجھنے میں وقت لگ سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں کو جان ایف کینیڈی کے قتل کے بارے میں اہم انکشافات کی توقع ہے، انہیں مایوسی ہو سکتی ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ یہ دستاویزات جان ایف کینیڈی کے قتل کے بارے میں نئی حقیقتوں کو سامنے نہیں لائیں گی، لیکن اس کے باوجود ان میں کچھ اہم معلومات ہو سکتی ہیں جو اس قتل کی گتھیاں سلجھانے میں مدد فراہم کر سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ 22 نومبر 1963 کو امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس میں صدر جان ایف کینیڈی کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا، جس کے بعد اس قتل نے دنیا بھر میں تہلکہ مچایا تھا۔ اس قتل کے بعد مختلف تحقیقات اور تفتیشیں کی گئیں، لیکن اس کا راز اب تک مکمل طور پر نہیں کھلا۔