جج ارشد ملک ویڈیواسکینڈل ،سپریم کورٹ نے تمام درخواستیں خارج کر دیں

0
71

جج ارشد ملک ویڈیواسکینڈل کیس کاتحریری فیصلہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پرجاری کر دیا گیا ہے

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی ویڈیو کے حوالہ سے دائر درخواستوں کے فیصلے میں کہا ہے کہ متعلقہ ویڈیو اور اس کے اثرات سے متعلق یہ موقع نہیں کہ عدالت مداخلت کرے ،جج ارشد ملک ویڈیواسکینڈل کیس کافیصلہ 15 پیراپرمشتمل ہے ،

فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ویڈیو سے متعلق فوجداری اپیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیرسماعت ہے،ایف آئی اے پہلے ہی اس کیس کی تحقیقات کررہی ہے ،بالخصوص متعلقہ ویڈیو کاتعلق اسلام آباد میں زیر التوا اپیل سے ہے،

فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نےقانون کے تحت مختلف بے قاعدگیوں کابھی بتایا ہے،ان جرائم اور بےقاعدگیوں پر مختلف فورمز پر تفتیش ہونی ہے،معاملے کی تحقیقات پرحکومت یاعدالت کی طرف سےکسی کمیشن کے قیام کی رائے کا کوئی فائدہ نہیں،جج ارشد ملک نے نواز شریف کےخلاف فیصلہ دیا ،ارشد ملک لاہور ہائیکورٹ کے ماتحت ہیں،ارشد ملک ڈیپوٹیشن پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ماتحت احتساب عدالت نمبر 2 میں تعینات ہوئے ،عدالت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ان کو احتساب عدالت کے جج سےہٹا کر اوایس ڈی بنا دیا گیا ہے ،ارشد ملک کو اب تک لاہور ہائیکورٹ نہیں بھجوایاگیا ہےاس لیےمحکمانہ کارروائی کاابھی آغاز نہیں ہوا،جج ارشد ملک کی7جولائی کی پریس ریلیز اور11جولائی کابیان حلفی ان کیخلاف فردجرم ہے ،

فیصلہ میں مزید کہا گیا کہ ارشد ملک نے بیان حلفی اور پریس ریلیز میں خود تسلیم کیا کہ وہ بلیک میل ہوئے،جج ارشد ملک ملزم فریق کے ہاتهوں بلیک میل ہوئے ،جج کا تسلیم کرنا ہمارے لیے چونکا دینے کے مترادف ہے،جج کے کنڈکٹ سے ہزاروں ایماندار ججوں کے سر شرم سے جهک گئے ،آصف زرداری کیس میں بھی جج کی آڈیو ٹیپ سامنے آئی تھی ،عدالت نے آڈیو ٹیپ باضابطہ طور پر پیش نہ کرنے پر مسترد کر دی تھی ،

فیصلے میں سپریم کورٹ نے جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا مسترد کر دی ،فیصلے میں مزید کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کی قانونی حیثیت نہیں ہوتی،کمیشن کی رائے کا ہائی کورٹ میں زیر التوا اپیل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ،کوئی عدالت کمیشن کی رائے تسلیم کرنے کی پابند نہیں ہوگی ،ارشد ملک کا بیان حلفی ہی ان کےخلاف چارج شیٹ ہے،ارشد ملک نے خود تسلیم کیا ان کاماضی مشکوک رہا ہے،ارشد ملک نے نوازشریف اور ان کےبیٹے سے ملاقات کو تسلیم کیا،عدالت کو بتایا گیا کہ جج ارشد ملک او ایس ڈی ہے ،امید کرتے ہیں کہ جج ارشد ملک کے خلاف انظباطی کارروائی کا آغاز کیاجائےگا،

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اگر ویڈیو کو اضافی ثبوت پر لیا جاتا ہے تو ہائی کورٹ جج کے کردارکا جائزہ لے سکتی ہے، کیا ویڈیو کے سبب نواز شریف کا عدالتی فیصلہ متاثر ہو سکتا ہے یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ دیکھے،کیا جج کے کردارسے ٹرائل پر اعتراض یا ٹرائل متاثر ہو سکتا ہے؟ کیا ہائی کورٹ اس نتیجے پرپہنچتی ہے کہ ٹرائل میں ریکارڈ شواہد جج کے کردارسے متاثر ہوتے ہیں یا نہیں؟ ہائی کورٹ خود فیصلہ کرے نوازشریف کے خلاف ٹرائل دوبارہ کرنا ہے یا شواہد کا دوبارہ جائزہ لینا ہے،کوئی بھی ویڈیو اس وقت تک بطور شہادت پیش نہیں ہوسکتی جب تک یہ اصل ثابت نہ ہوجائے، کسی بھی ویڈیو کو بطور شہادت قبول کرنا متعلقہ عدالت کا حق ہے،

سپریم کورٹ نے کیس سے متعلق تمام درخواستیں خارج کردیں .

احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک ویڈیو کیس کا فیصلہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سنایا،جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس عمر عطا بندیال بھی بنچ میں موجود تھے

چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس کا فیصلہ لکھ دیا جو 5 نکات پر مشتمل ہے،،ہم نے فیصلے میں تمام کا جواب دے دیا۔وہ کون سا فورم ہے جس پر اس ویڈیو کا فرانزک کیا جائے،ویڈیو اگر اصل ہے تو اسے کیسے سمجھا جائے گا،اگرویڈیواصل ثابت ہوجائےتواسےکیسے عدالت میں ثابت کیا جاسکتاہے

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ویڈیو کس طرح سے نوازشریف کے کیس پراثرانداز ہوسکتی ہے ،فیصلے میں جج ارشد ملک کے مس کنڈیکٹ کے حوالے سے بھی لکھ دیا ہے،

 

چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی جسٹس عظمت سعید،جسٹس عمرعطابندیال بھہ بنچ کاحصہ تھے ،

دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ارشد ملک کے کردارسے ججوں کے سرشرم سے جھک گئے ، عجیب جج ہیں فیصلے کے بعد مجرمان کے گھر چلے جاتے ہیں،پھرمجرم کے بیٹے سے ملنے مدینہ منورہ جاتے ہیں،ارشد ملک کے کردارسے متعلق بہت سی باتیں دیکھنے والی ہیں،

سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ لاہور ہائیکورٹ جج ارشد ملک کے خلاف کاروائی کرے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جنہوں نے کہانی بنائی انہوں نے جان چھڑا لی، چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کاروائی کر سکتی ہے.

واضح رہے کہ چھ جولائی کو مریم نواز نے جج ارشد ملک کی مبینہ اعترافی وڈیوز پریس کانفرنس میں پیش کیں جس کے بعد انہیں احتساب عدالت کی خدمات سے ہٹا یاگیا تھا، بارہ جولائی کو سپریم کورٹ نے شہری اشتیاق مرزا کی آئینی درخواست پر معاملے کا نوٹس لیا بعد ازاں شہری سہیل اختر اور طارق اسد کی درخواستوں کو بھی کیس میں شامل کر دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے جج ارشد ملک کی ویڈیو جاری کی تھی جس کے بعد احتساب عدالت کے جج کی خدمات دوبارہ لاہور ہائیکورٹ کے سپرد کر دی گئیں، جج ارشد ملک نے حلف نامے میں ویڈیو کو جعلی قرار دیا اور کہا کہ مجھے دھمکیاں دی گئیں اور بلیک میل کرنے کی کوشش کی.

جج ارشد ملک ویڈیو سیکنڈل، سپریم کورٹ کا بڑا حکم

جج ارشد ملک کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی میں کہا گیا ہےکہ دوران سماعت نمائندگان کے ذریعے بارہا رشوت کی پیش کش کی گئی اورتعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئی۔ مجھے کہا گیا کہ نواز شریف منہ بولی قیمت دینے کو تیار ہے. بیان حلفی میں مزید کہا گیا کہ فروری 2018 میں مہر جیلانی اور ناصر جنجوعہ سے ملاقات ہوئی، ملاقات میری بطور جج احتساب عدالت تعیناتی کے کچھ عرصے بعد ہوئی، ناصر جنجوعہ نے بتایا کہ انھوں نے سفارش کر کے مجھے جج لگوایا، ناصر جنجوعہ نے اپنے ساتھ موجود شخص سے تصدیق کرائی کہ میں نے چند ہفتے قبل تعیناتی کی خبر نہیں دی، میں نے اس دعوے کے بارے میں زیادہ سوچ بچار نہیں کی۔ جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی میں مزید کہا کہ 16 سال پہلے ملتان کی ایک ویڈیو مجھے دکھائی گئی، ویڈیو کے بعد کہا گیا وارن کرتے ہیں تعاون کریں، ویڈیو دکھانے کے بعد دھمکی دی گئی اور وہاں سے سلسلہ شروع ہوا، سماعت کے دوران ان کی ٹون دھمکی آمیز ہوگئی، مجھے رائے ونڈ بھی لے جایا گیا اور نواز شریف سے ملاقات کرائی گئی، نواز شریف نے کہا جو یہ لوگ کہہ رہے ہیں اس پر تعاون کریں، نواز شریف نے کہا ہم آپ کو مالا مال کر دیں گے

Leave a reply