ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹینینٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان نے سیز فائر کی کوئی درخواست نہیں کی، جنگ بندی کی خواہش بھارت کی تھی۔
بھارتی پائلٹ پاکستان کی تحویل میں نہیں ہ
ڈی جی آئی ایس پی آر نے وائس ایڈمرل بحریہ رب نواز اور ایئروائس مارشل اورنگزیب احمد کے ہمراہ مشرکہ پریس کانفرنس میں صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئےڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نےپریس کانفرنس میں بتایا کہ کوئی بھارتی پائلٹ پاکستان کی تحویل میں نہیں ہے۔یہ سوشل میڈیا پر چلنے والی باتیں اور مختلف ذرائع سے آنے والے فیک نیوز یا پروپیگنڈا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کوئی بھی جارحانہ قدم ہماری سرزمین، فضاؤں یا سمندری حدود کی خلاف ورزی کرے گا تو اسے ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔ پاکستان کی خودمختاری مقدس ہے اور اس پر کوئی سودے بازی ممکن نہیں۔
پاک فضائیہ کی 0-6 سے برتری، رافیل اور ایس-400 اہم اہداف
ڈپٹی چیف آف ایئر آپریشنز، وائس ایئر مارشل اورنگزیب احمد نے آپریشن بُنیانٌ مَّرْصُوْص کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پاک فضائیہ نے دشمن کی جارحیت کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے آنے والے تمام ڈرونز اور SU ویویکلز کی پیشگی نشاندہی کرلی گئی تھی، جنہیں یا تو ناکارہ بنایا گیا یا مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاک فضائیہ نے بھارت کی اہم عسکری تنصیبات کو کامیابی سے نشانہ بنایا، دشمن کے حملہ آور طیاروں کو مار گرایا، اور مجموعی طور پر بھارت پر 0-6 سے واضح برتری حاصل کی۔ ان کے مطابق بھارت کی جانب سے براہموس میزائلوں کے ذریعے بھی حملے کی کوشش کی گئی، تاہم پاکستانی دفاعی نظام نے ان میزائلوں کو تیکنیکی طور پر ناکام بنا دیا، جس کے باعث وہ اپنے اہداف کو نشانہ نہ بنا سکے۔
ایئر وائس مارشل نے انکشاف کیا کہ بھارتی میزائلوں نے نہ صرف افغانستان بلکہ بھارت کے اپنے ہی علاقے امرتسر کو بھی نقصان پہنچایا، جس سے ان کی داخلی ناکامی ظاہر ہوتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آپریشن کے دوران فضا میں بھارتی رافیل طیاروں پر خاص توجہ دی گئی، جبکہ زمین پر جدید روسی ساختہ S-400 دفاعی نظام کو بھی احتیاط کے ساتھ نشانہ بنایا گیا، خاص طور پر آدم پور کے مقام پر اس سسٹم کو مؤثر انداز میں تباہ کیا گیا۔
پاکستان نیوی بھارتی جارحیت کا مؤثر مقابلہ کرنے کیلئے مکمل طور پر تیار تھی
وائس ایڈمرل رب نواز نے آپریشن بُنیانٌ مَّرْصُوْص کے تحت پاک بحریہ کی کارروائیوں کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستان نیوی نے سمندری محاذ پر وطنِ عزیز کا دفاع بخوبی انجام دیا اور دشمن کو اُن کی عددی برتری کے باوجود مؤثر طریقے سے پیچھے دھکیلنے میں کامیاب رہی۔
انہوں نے کہا کہ "ہم ہر وقت تیار رہتے ہیں، اور ہمارے لیے امن سے حالتِ جنگ میں جانا کسی غیرمعمولی بات نہیں۔” ان کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کے فوراً بعد پاک بحریہ چند ہی گھنٹوں میں مکمل جنگی تیاری کی حالت میں آ چکی تھی اور سمندری محاذ پر دشمن کی کسی بھی کارروائی کا بھرپور جواب دینے کے لیے پوری طرح مستعد تھی۔
وائس ایڈمرل نے بتایا کہ پاک بحریہ نے نہ صرف سمندری سرگرمیوں پر مسلسل نظر رکھی بلکہ بھارتی ایئرکرافٹ کیریئر INS Vikrant پر بھی کڑی نگرانی جاری رکھی۔ اس دوران پاک فضائیہ کے ساتھ مکمل ہم آہنگی برقرار رکھی گئی تاکہ فضا اور سمندر دونوں محاذوں پر مربوط دفاع ممکن بنایا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاک نیوی نے اپنے ساحلی علاقوں اور بندرگاہوں کی مؤثر حفاظت کو یقینی بنایا، اور تمام تر کشیدہ صورتحال کے باوجود سمندری تجارتی راہداریوں کو بحال رکھا۔ بندرگاہیں نہ صرف محفوظ رہیں بلکہ مکمل طور پر فعال رہیں، جس سے ملک کی معاشی روانی میں خلل نہیں آنے دیا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس بریفنگ، آپریشن "بنیان المرصوص” کی کامیابی کا اعلان
سہ فریقی ملاقات،افغانستان کا پاکستان اور چین سے ’باہمی احترام اور تعمیری روابط‘ کا مطالبہ
بھارتی ایئر مارشل کا رافیل طیارے گرائے جانے کے سوال کا گول مول جواب
ایس-400 کی تباہی پاک بھارت کشیدگی کا سب سے بڑا واقعہ قرار
بھارتی اپوزیشن کا مودی سے آپریشن سندور پر پارلیمنٹ میں وضاحت دینے کا مطالبہ