پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ وہ جنگ کا خواہاں نہیں، مگر اپنا دفاع کرنا بخوبی جانتا ہے۔
نجی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیزفائر کی خلاف ورزی نہ صرف دونوں ملکوں بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ سیزفائر کو قائم رکھنا خطے میں امن کی بنیاد بن سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں پاکستان کے مؤقف کو بین الاقوامی سطح پر بڑی کامیابیاں حاصل ہوئیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کشیدگی کے باوجود تحمل اور ہوش مندی کا مظاہرہ کیا، اور دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان بات چیت سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھی مذاکرات کو واحد راستہ قرار دیا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے حالیہ کشیدگی کے دوران بھارت کے چھ جنگی طیارے مار گرائے، جن میں ایک رافیل طیارہ بھی شامل تھا، جو ایک تاریخی واقعہ ہے۔ انہوں نے اسرائیل کی غزہ میں کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسلسل بربریت قابل مذمت ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے معاملے پر بھی پاکستان کا مؤقف واضح ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی نے اس معاملے کو مختلف عالمی و قومی فورمز پر اٹھایا اور اسی اختلاف کے باعث حکومت کے ساتھ چلنا مشکل ہو گیا تھا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک کو درپیش مسائل کا حل مشترکہ مشاورت میں ہے، کیونکہ جو فیصلے سب کی رائے سے ہوں، وہی دیرپا اور مؤثر ہوتے ہیں۔
اداکارہ نادیہ حسین کے شوہر کی مبینہ کرپشن،تحقیقات میں اہم پیش رفت
بھارتی براہموس میزائل ڈپو تباہی، پاکستانی مؤقف کی تصدیق ہوگئی
یوٹرن،عمران خان نےایک اور فیصلہ واپس لے لیا