شیخوپورہ ٹرین حادثہ ۔ انسانیت کی اعلی مثال ۔ اقلیتوں سے پیار ۔۔ اور پروپیگنڈے کا جواب،،،،،(ذرا سی بات محمد عاصم حفیظ)

شیخوپورہ میں ٹرین حادثہ دور دراز دیہاتی علاقے میں ہوا ۔ ریسکیو اور دیگر اداروں کے آنے سے پہلے مقامی افراد مدد کو پہنچے۔ لاشوں اور زخمیوں کو کندھوں پر اٹھا کر ۔ چارپائیوں پر ڈال کر ۔ موٹر سائیکل غرض جسے جو ملا وہ ان سکھ بھائیوں کی مدد کو پہنچا ۔ سکھ سنگت کے اہم عہدیداران کی گفتگو سن لیں ۔

جی ایسے کرتے ہیں اہل پاکستان اپنے اقلیتی بھائیوں کی مدد ۔ سب نے انہیں بھائی سمجھا اور ان کی مدد میں تن من دھن سب لٹا دیا ۔ مساجد میں اعلانات ہوئے ۔ کوئی پانی اٹھائے بھاگا ۔ کسی نے گرمی اور مشکل راستے کی پرواہ نہیں کی ۔ کسی نے نہ سوچا کہ حادثے کا شکار ہونیوالے تو دوسرے مذہب کے ہیں ۔ گرمی میں ان متاثرین کو کندھوں اور باہوں میں اٹھائے پہنچاتے رہے ۔

ہمارے ہاں کچھ لبرل و سیکولر بعض خالصتاً مذہبی معاملات کو لیکر پروپیگنڈا کرتے ہیں ۔ یہ واقعہ ہی ان کے منہ پر زور دار تمانچہ ہے ۔ ہم اقلیتوں کی خدمت کو حاضر ہیں ۔ ہمارے لوگ سرکاری ادارے ہر کوئی کہیں بھی مذہبی تفریق نہیں کرتا ۔ مصیبت میں مذہب نہیں دیکھتا ۔ سب متحد ہو کر مقابلہ کرتے ہیں اور دکھ سکھ میں ساتھ بٹاتے ہیں ۔

مسلمانان پاکستان نہ تو اقلیتوں کے خلاف ہیں ۔ ان سے تفریق نہیں رکھتے ۔ ان سے جینے اور عبادت کا حق نہیں چھینتے ۔۔ اسلام آباد مندر اور دیگر معاملات دراصل جب ایک ایجنڈے کے تحت بزور طاقت نافذ کئے جاتے ہیں ۔ تو غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں ۔

شیخوپورہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اہل پاکستان کو اقلیتوں کو کیا مقام دیتے ہیں ۔ اس لئے کسی خالصتاً دینی مسئلے کو لیکر پروپیگنڈے سے گریز کرنا چاہیے ۔ بعض معاملات اقلیتوں کے جائز حقوق کی بجائے کسی مخصوص ایجنڈے کے تحت ہوتے ہیں جس سے معاشرے میں انتشار و نفرت پیدا ہوتی ہے

Comments are closed.