کے ٹو پر لاپتہ کوہ پیماؤں کی تلاش دوبارہ شروع

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری داخلہ گلگت بلتستان محمد علی رندھاوا کا کہنا ہے کہ کے ٹو پر لاپتہ کوہ پیماؤں کی تلاش دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے

سرولینس طیارے کے ذریعے کوہَ پیماوَں کو تلاش کیا جائے گا، کوہ پیماوَں کی زمینی تلاش کے لیے ہائی پوٹرز بھی بیس کیمپ میں موجود ہیں،

انسانی جسم کے لیے ناقابل برداشت موسم، منفی پچاس ڈگری درجہ حرارت۔ آٹھ ہزار میڑ کی بلندی ۔۔اور نوے کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی سرد ہوائیں۔اس خطرناک صورت حال میں ۔پاکستان آرمی کے ہیلی کاپٹرز نے ۔ دنیا کی خطرناک چوٹی کے ٹو پر ریسکیو و سرچ آپریشن کیا ۔۔

ذرائع کے مطابق عالمی شہرت یافتہ پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ اوران کے دوغیرملکی ساتھیوں کی تلاش کے لیے زمینی ریسکیو آپریشن پاک فوج کے جوانوں نے شروع کر دیا ہے۔ جوان C4 پہنچ گئے ہیں جہاں لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔ ہوا کی رفتار بہت تیز ہوچکی ہیں — ٹریکر آخری دفعہ اس مقام پر پہنچ کر بند ہوگیا تھا۔

محمد علی سدپارہ ، جے پی موہر اور جان سنوری کے ساتھ بوتل نیک کے نیچے آخری بار دیکھنے کے بعد ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ۔ تجربہ کار محمد علی سدپارہ کا بیٹا ساجد سدپارہ اس چار رکنی ٹیم کا حصہ تھا جنہوں نے طبیعت ناساز ہونے اور آکسجن کینسٹر کے ریگولیٹر میں کچھ پریشانیوں کی وجہ سے وہاں ہی رکنا مناسب سمجھا ۔ ساجد نے وہاں ہی سب کا تقربیا بیس گھنٹے انتظارکیا اور مقامی وقت کے مطابق شام 5 بجے کیمپ 3 پر پہنچے۔ تب تک ان تینوں کوہ پیماؤں سے کوئی رابطہ نہیں ہوا تھاکیونکہ ان کے مواصلاتی آلات کام نہیں کررہے تھے.

Comments are closed.