کب تک گھر بیٹھی رہو گی؟ یہ حل نہیں، تحریر: حناسرور

women

آج کے دور میں لڑکیوں کو مختلف معاشی، سماجی اور نفسیاتی مسائل کا سامنا ہے، لیکن ان مسائل کا تقابل لڑکوں کے مسائل سے کرنا بے جا نہیں ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ لڑکیوں کو اس معاشرتی دائرے میں لڑکوں کی نسبت مختلف قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خاص طور پر جب بات کام، تعلیم اور خودمختاری کی آتی ہے۔لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کے مسائل ہمیشہ زیادہ پیچیدہ اور سوشیل ہیں۔ ایک لڑکی جو کہ بیروزگار ہے، اس کے لیے یہ طعنے سننا کہ "کب تک گھر بیٹھی رہو گی؟” ایک عام بات ہو سکتی ہے، لیکن اگر یہی سوال ایک لڑکے سے کیا جائے تو شاید وہ اتنی تنقید کا شکار نہ ہو۔ لڑکیوں کے لیے معاشرتی دباؤ ہمیشہ زیادہ ہوتا ہے، کیونکہ ایک لڑکی پر گھر والوں کی طرف سے یہ توقعات رکھی جاتی ہیں کہ وہ اپنے کام اور زندگی کو ایک مخصوص طریقے سے گزارے، اور اگر وہ ایسا نہ کرے تو اسے "ایفشل” یا "بیکار” سمجھا جاتا ہے۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ ایک لڑکی پر خاندان، دوستوں اور معاشرتی ماحول کی طرف سے بہت زیادہ دباؤ ہوتا ہے کہ وہ جلد سے جلد اپنے قدموں پر کھڑی ہو اور ایک مستحکم زندگی گزارے۔ اگر کوئی لڑکی گھر بیٹھے رہ جائے تو اسے معاشرتی طور پر ناپسندیدہ سمجھا جا سکتا ہے، حالانکہ اس کے لیے ضروری نہیں کہ وہ فوراً نوکری یا کاروبار میں مشغول ہو۔ ہر فرد کا سفر مختلف ہوتا ہے، اور ہر کسی کو اپنی زندگی کی رفتار کے مطابق فیصلہ کرنے کا حق ہونا چاہیے۔اگر ہم لڑکیوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں، تو سب سے اہم چیز جو انہیں دی جا سکتی ہے وہ ہے تعلیم اور ہنر۔ ایک لڑکی کو ایسا ہنر سکھانا، جو اسے خودمختار اور مضبوط بنائے، اس کے لئے زندگی کے مختلف پہلوؤں میں کامیاب ہونے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ اگر ایک لڑکی تعلیم حاصل کرے اور کسی ہنر میں ماہر ہو، تو وہ نہ صرف اپنی زندگی کی بہتر منصوبہ بندی کر سکتی ہے، بلکہ اگر کل کو اس کی زندگی میں کوئی بھی ناخوشگوار تبدیلی آئے، جیسے طلاق یا بیوہ ہونا، تو وہ خود کو مالی طور پر سنبھالنے کے قابل ہو گی۔

خودمختاری اور معاشرتی آزادی،یہ بات نہ صرف لڑکیوں کے حق میں ہے بلکہ پورے معاشرے کے فائدے میں ہے کہ لڑکیاں اپنے قدموں پر کھڑی ہوں۔ ان کو اس بات کا احساس دلایا جائے کہ وہ معاشرتی اور اقتصادی لحاظ سے اپنے فیصلے خود لے سکتی ہیں اور انہیں ہر معاملے میں مردوں کے شانہ بشانہ قدم بڑھانے کا موقع دیا جائے۔ ان کا ہنر اور تعلیم کبھی ضائع نہیں جائے گا۔ ان کے پاس اگر سکلز ہوں گے تو وہ معاشرتی، مالی اور نفسیاتی طور پر مضبوط رہیں گی۔اس دور میں جب دنیا بھر میں لڑکیاں مردوں کے ساتھ برابر قدموں پر چل رہی ہیں، تو ضروری ہے کہ ہم اپنے معاشرتی دائرے میں بھی ان کو وہ مواقع فراہم کریں جو وہ حق دار ہیں۔ ان کی تعلیم، ہنر اور خودمختاری کا تحفظ کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ لڑکیاں جب اپنے حقوق کے بارے میں آگاہ ہوں گی اور ان کے پاس وسائل اور ہنر ہوں گے، تو وہ نہ صرف خود کو بلکہ اپنے خاندان اور معاشرے کو بھی بہتر بنا سکیں گی۔لہذا، لڑکیوں کو تعلیم دیں، ہنر سکھائیں، اور ان کی کامیابی کے راستے کو ہموار کریں تاکہ وہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ پورے معاشرت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں۔

Comments are closed.