کابینہ کے 49 ارکان کا مطلب،وزیراعظم کچھ جانتا ہی نہیں،حکومت یہ کام نہیں کر سکتی تو سرینڈر کر دے، سپریم کورٹ

0
49

کابینہ کے 49 ارکان کا مطلب،وزیراعظم کچھ جانتا ہی نہیں،حکومت یہ کام نہیں کر سکتی تو سرینڈر کر دے، سپریم کورٹ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں کرونا وائرس سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی،

دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کابینہ کا حجم دیکھیں، 49 ارکان کی کیا ضرورت ہے،مشیر اور معاونین نے پوری کابینہ پر قبضہ کر رکھا ہے،اتنی کابینہ کا مطلب ہے کہ وزیراعظم کچھ جانتا ہی نہیں،

اٹارنی جنرل نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس کے بارے میں تو پارلیمنٹ ہی طے کرے گی،حکومت قانون سازی کے مراحل میں ہے، چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ صوبائی حکومتیں کچھ اور کررہی ہیں، مرکز کچھ اور کام کر رہا ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایسا اٹھارہویں ترمیم سے ہو رہا ہے،اٹھارویں ترمیم میں صوبوں کو اختیار دیا گیا ہے

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم میں صوبوں کو اختیار دیا گیا ہے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ آپ کے اسٹیٹمنٹ کی وجہ سے اثر پڑتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کے کام میں کوئی مداخلت نہیں کررہے،

جسٹس قاضی امین نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ معاملات حل ہوں،ہم بریفنگ میں کہہ چکے تھے کہ مداخلت نہیں کررہے،کہاں گیا سماجی فاصلہ؟ اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا کہ حکومت اس پر کام کررہی ہے، 22 کروڑ کا ملک ہے، سماجی فاصلہ فوج یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے ممکن نہیں،

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہمارا مقصد آرٹیکل 9 کا اطلاق ہے، سکھر، تھرپارکر، حیدرآباد میں لوگ رو رہے ہیں، امداد لینے کیلئے لوگ جُڑ جُڑ کے کھڑے ہوتے ہیں،سماجی فاصلوں کا کام تو ایک طرف رہ گیا ہے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حکومت نے جو علاقے بند کیے ہیں کیا وہاں کا ڈیٹا جمع کیا ہے؟ کیا ان لوگوں کو راشن پہنچایا ہے؟ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ اگر لوگ ہماری بات نہ مانیں تو ہم کیا کریں؟

جسٹس قاضی امین نے کہا کہ اگر حکومت قانون نافذ نہیں کروا سکتی تو پھر سرینڈر کردے،ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے کیا کر رہے ہیں؟لوگوں کو گھروں میں بند کیا ہوا ہے، لاک ڈاؤن کے نام پرایک غریب آدمی کو سڑک پر کوڑے مارے جا رہے ہوتے ہیں،دوسری طرف جنازے میں تمام لوگ پہلی صف میں کھڑے نظر آتے ہیں،

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم سے کہا تھا کہ مکمل لاک ڈاؤن کیا جائے،جس پر جسٹس قاضی امین نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ کیا کر رہے ہیں؟ ہم کسی پر نہ تنقید کر رہے ہیں نا حوصلہ شکنی، ہمیں اجتماعی طور پر سوچنا ہوگا، عوام تلملا رہی ہے اور بھوک سے مر رہی ہے،حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تھا جو ابھی تک نظر نہیں آرہا،صدرمملکت کو چاہیے کہ وہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائیں، اس طرح کے معاملات میں پارلیمنٹ ہی عوام کی امید ہوتی ہے، اگرہم نے ادراک نہ کیا تو کورونا وائرس ہمارے سیاسی نظام کی دھجیاں بکھیردے گا، ایک پارٹی دوسری پارٹی کے خلاف پریس کانفرنس کررہی ہے، سب کو مل جل کر چلنا ہوگا، پارلیمنٹ ریاست کی طاقت ہوتی ہے،ریاست کی نمائندگی کرتی ہے،

میٹنگ میٹنگ ہو رہی ہے، کام نہیں ، ہسپتالوں کی اوپی ڈیز بند، مجھے اہلیہ کو چیک کروانے کیلئے کیا کرنا پڑا؟ چیف جسٹس برہم

ڈاکٹر ظفر مرزا کی کیا اہلیت، قابلیت ہے؟ عوام کو خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ، چیف جسٹس

قیدیوں کی رہائی کیخلاف درخواست پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا، بڑا حکم دے دیا

لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر کتنے عرصے کیلئے جانا پڑے گا جیل؟

کرونا وائرس، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ، رکن اسمبلی کا بیٹا بھی ووہان میں پھنسا ہوا ہے، قومی اسمبلی میں انکشاف

کرونا وائرس سے کس ملک کے فوج کے جنرل کی ہوئی موت؟

ٹرمپ کی بتائی گئی دوائی سے کرونا کا پہلا مریض صحتیاب، ٹرمپ نے کیا بڑا اعلان

کرونا کیخلاف منصوبہ بندی، پاکستان میں فیصلے کون کررہا ہے

پیسہ حقداروں تک پہنچنا چاہئے، حکومت نے یہ کام نہ کیا تو توہین عدالت لگے گی، سپریم کورٹ

کرونا سے نمٹنے کیلیے ناکافی اقدامات، چیف جسٹس نے لیا پہلا از خود نوٹس

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم صرف بنیادی آئینی حق تک سن رہے ہیں،ڈاکٹرز علیحدہ پریشان ہیں، ٹیسٹنگ اور سماجی فاصلے کے بارے میں آگاہی نہیں ہے،ڈاکٹرز اور فیلڈ ورکرز کا تحفظ ہماری پہلی ترجیح ہونی چاہیے،

واضح کہ گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کورونا وائرس سے متعلق اقدامات پر ازخود نوٹس لیا تھا اور وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کو نوٹسز جاری کیے تھے۔

مبینہ طور پر کرپٹ لوگوں کو مشیر رکھا گیا، از خود نوٹس کیس، چیف جسٹس برہم، ظفر مرزا کی کارکردگی پر پھر اٹھایا سوال

Leave a reply