مزید دیکھیں

مقبول

وزیراعظم آج دورۂ ترکیہ کے لیے روانہ ہوں گے

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف آج 22 اپریل سے...

بھارت کی آبی جارحیت سلامتی و امن کیلئے خطرہ ہے، خالد مقبول صدیقی

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی...

کینال منصوبے کے خلاف احتجاج، آلو، پیاز کی ترسیل متاثر

کینال منصوبے کے خلاف سندھ میں جاری...

95 روز تک کاکروچ،مچھلی،اور کچھوےکا خون پی کر زندہ رہنے والے ماہی گیر کی آب بیتی

پیرو کے ماہی گیر کو 95 دن بعد سمندر میں کھو جانے کے بعد بچایا گیا اور اس نے سی این این کو بتایا کہ اس کا ایمان اور اپنے خاندان کو دوبارہ دیکھنے کی خواہش ہی تھی جو اسے زندہ رکھنے کا سبب بنی، ساتھ ہی ساتھ اس نے کاکروچ، پرندے، مچھلی اور کبھی کبھار کچھوے کے خون پر گزارا کیا۔ماہی گیر ماکسی مو ناپا کاسٹرو، جنہیں گیٹون کہا جاتا ہے،کا کہنا تھا کہ "سب سے پہلے، یہ میرا اللہ پر ایمان تھا، کیونکہ میں نے کئی دن تک اللہ سے بات کی۔ میں نے بتایا کہ میرا خاندان میرے لیے کتنا اہم ہے، میری ماں، میرے بھائی، میرے بچے”۔

امید کو زندہ رکھنا آسان نہیں تھا۔ اس کا حوصلہ اس کے کھانے کے سامان کے ساتھ کم ہو رہا تھا۔ یہاں تک کہ وہ اس مقام پر پہنچ چکا تھا جہاں اسے لگنے لگا تھا کہ اب زندہ رہنا مشکل ہے۔ماکسی مو ناپا کاسٹرو کا کہنا تھا کہ "میں نے تین دفعہ چاقو اُٹھایا تھا، تین دفعہ چاقو لیا کیونکہ میں مزید نہیں برداشت کر پا رہا تھا”، اس نے کہا۔ "لیکن میں نے خود سے کہا: گیٹون، سکون رکھو، تم یہ کر سکتے ہو، تم یہ کر سکتے ہو۔”اس نے بتایا کہ اس نے اتنے سامان کا پیک کیا تھا جو ایک مہینے تک چل سکے۔ اور پہلے 30 دن کے بعد وہ واپس زمین پر جانے کے لیے تیار تھا۔ لیکن اس وقت اس کی کشتی کا انجن بند ہوگیا۔ اس نے کئی بار کوشش کی کہ انجن کو دوبارہ چلائے، مگر ناکام رہا۔اس کے بعد اسے یہ سمجھ میں آ گیا کہ وہ اپنے محدود کھانے اور پانی کو بچاتے ہوئے اس امید پر گزارہ کرے گا کہ کوئی اسے ڈھونڈ لے گا۔ لیکن ایک اور مہینے کے بعد اس کے پاس کچھ نہیں بچا۔ تب اسے سخت اقدامات کرنے پڑے۔”جنوری اور فروری کے بعد، میں نےکاکروچ اور پرندے کھانے شروع کیے، مختلف قسم کی مچھلی جو کشتی میں کود کر آ جاتی تھیں۔” اس نے بتایا کہ اسے ان پرندوں کو رات کے وقت شکار کرنا پڑتا تھا۔ تقریباً 1 یا 2 بجے رات کو وہ اس کی کشتی پر سوتے تھے، اور جب وہ سوتے، وہ ایک چھڑی لے کر آہستہ آہستہ ان کے قریب پہنچتا اور پھر پکڑ لیتا،”میں یہ نہیں کرنا چاہتا تھا مگر میرے پاس کوئی آپشن نہیں تھا۔ یہ میری زندگی کا سوال تھا۔”

ایک موقع پر اسے ایک کچھوے کا شکار کرنا پڑا، نہ کہ اس کے گوشت کے لیے بلکہ اس کے خون کے لیے کیونکہ اس کے پاس پینے کے لیے کچھ بھی نہیں تھا۔لیکن کچھ ہی وقت بعد ایک امید کی کرن دکھائی دی۔وہ اپنے کشتی میں سونے ہی والا تھا کہ صرف 30 منٹ بعد اس نے اپنے نام کی آواز سنی: "گیٹون!”

یہ ایک ہیلی کاپٹر پر موجود بچاؤ کے کارکن کی آواز تھی۔”یہ وہ وقت تھا جب میں نے اللہ سے کہا: تم نے کر دکھایا! تم نے کر دکھایا!”ہیلی کاپٹر پر موجود افراد نے اسے اشارہ کیا کہ جلد ہی ایک اور کشتی آئے گی جو اسے گھر لے جائے گی۔ ایک گھنٹہ بعد، جیسے ہی رات کا وقت آیا، اس نے آخرکار کشتی کی روشنی دیکھی۔ وہ واپس گھر جا رہا تھا۔”یہ ایک شاندار لمحہ تھا”، اس نے کہا۔

ان 95 دنوں کے شدید تجربے کے بعد، وہ اب کہتا ہے کہ اس نے زندگی کی نئی قدر سیکھ لی ہے۔ماکسی مو ناپا کاسٹرو، کا کہنا تھا کہ "میں اپنی کہانی پوری دنیا کو بتاؤں گا تاکہ دنیا جانے کہ اللہ اس زندگی میں سب کچھ ہے، ہمیں اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر محبت سے بھرنا چاہیے، محبت دینی چاہیے۔ یہی وہ چیز ہے جو ہمیں زمین پر چاہیے۔”

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan