کائنات میں ہمارے پڑوسی!!! — ڈاکٹر حفیظ الحسن

Illustration of the solar system, showing the paths of the eight major planets as they orbit the Sun, plus the asteroids and comets. The four inner planets are, from inner to outer, Mercury, Venus, Earth and Mars. The four outer planets are, inner to outer, Jupiter, Saturn, Uranus and Neptune.
زمین کے کئی پڑوسی ہیں۔ زمین کا سب سے قریبی پڑوسی ہے چاند۔ چاند میاں کے کیا کہنے۔ یہ اتنا خوبصورت ہے کہ شاعروں نے اسے محبوب کے حُسن کا استعارہ بنا رکھا ہے اور میٹرک کے نئے عاشق سے لیکر بزرگی میں پہنچے بابے سب اپنی معشوقاؤں کو چاند سے تمثیل دیتے ہیں۔ چاند زمین سے اوسطاً 3 لاکھ 84 ہزار کلومیٹر دور ہے۔ یہ فاصلہ کم زیادہ ہوتا رہتا ہے جسکی وجہ چاند کا زمین کے گرد مدار مکمل گول نہیں بلکہ بیضوی شکل کا ہے۔
زمین کا سب سے قریبی پڑوسی سیارہ نظامِ شمسی کا دوسرا سیارہ زہرہ ہے۔ زہرہ کو زمین کی جڑواں بہن بھی کہہ سکتے ہیں۔ یہ اور بات کے گردشِ ایام اور شومئی قسمت کہ زہرہ کی فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور گرین ہاؤس گیسیں اس قدر زیادہ ہیں کہ یہ نظامِ شمسی کا گرم ترین سیارہ ہے۔
زمین کا سب سے قریبی پڑوسی ستارہ سورج یے۔ سورج زمین سے اوسطاً 15 کروڑ کلومیٹر ہے۔ مگر سورج تو ہمارے نظامِ شمسی میں ہے۔
سو سورج کے بعد جو ستارہ زمین کے سب سے قریب ہے وہ ہے پروکسیما سینٹوری۔ یہ ہم سے تقریباً 4.25 نوری سال دور ہے۔ نوری سال وہ فاصلہ جو روشنی ایک سال میں طے کرتی ہے۔(946 کھرب کلومیٹر)۔
الفا سینٹوری دراصل تین ستاروں کے ایک سسٹم کا ایک ستارہ ہے ۔ اس ستاروں کے سسٹم کو ایلفا سینٹوری کہتے ہیں جس میں پروکسیما سینٹوری کے علاوہ دو اور ستارے موجود ہیں جو اس سے بڑے ہیں اور یہ ایک دوسرے کے گرد گھوم رہے ہیں یعنی یہ بائنری سٹارز ہیں۔ ان دو اور ستاروں کے نام ہیں "ایلفا سینٹوری اے” اور "ایلفا سینٹوری بی” اور یہ ہم سے 4.43 نوری سال دور ہیں۔
پروکسیما سینٹوری جو ہمارا قریبی پڑوسی ستارہ ہے یہ سورج کے مقابلے میں قدرے چھوٹا اور ٹھنڈا ستارہ ہے۔ اسکا ماس سورج سے تقریباً 12 گنا کم ہے اور اسکا سائز سورج سے 33 گنا کم ہے۔ اس پڑوسی ستارے کے گرد بھی ہمارے سورج کی طرح سیارے گھومتے ہیں۔ اب تک اسکے گرد تین سیارے دریافت ہوئے ہیں جن میں سے دو کی دریافت مصدقہ ہے تاہم تیسرا سیارے کی دریافت نئی تحقیق کے مطابق مشکوک ہے۔
جو دو مصدقہ سیارے اسکے گرد گھوم رہے ہیں اُنکے نام ہیں "پروکسیما بی” اور "پروکسیما ڈی”۔ جبکہ تیسرا سیارہ "پروکسیما سی” کی دریافت پر اسی سال یعنی 2022 میں ایک نئی تحقیق میں سوالات اُٹھائے گئے ہیں۔
ان میں سے "پروکسیما بی” ستارے سے اتنا دور ہے کہ اگر اس پر پانی موجود ہے تو مائع حالت میں ہو سکتا ہے۔ جبکہ پروکسیما ڈی پر شاید پانی مائع حالت میں نوجود نہ ہو کہ یہ اس ستارے سے زیادہ قریب ہے۔
ممکن ہے ان میں سے کسی سیارے پر زندگی کسی نہ کسی شکل میں موجود ہو مگر یہاں تک پہنچنے کے لیے ہمیں شاید صدیاں لگ جائیں۔
بقول اقبالِ لاہوری:
باغ بہشت سے مجھے حکم سفر دیا تھا کیوں
کار جہاں دراز ہے اب مرا انتظار کر