نہتے کالے شہری کی گورے پولیس آفیسرز کے تشدد سے موت پر امریکہ میں ہنگامے پھوٹ پڑے

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نہتے کالے شہری کی گورے پولیس آفیسرز کے تشدد سے موت پر امریکہ میں ہنگامے پھوٹ پڑے

امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر مینی میں سیاہ فام شخص کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد کئی شہروں میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا گیا۔ مظاہرین کی جانب سے پولیس کی گاڑیوں پر پینٹ پھینکا گیا جبکہ پولیس اہلکاروں اور تھانے کی عمارت پر پتھراؤ کیا گیا۔ اور متعدد مقامات پر آگ لگا دی گئی

سوشل میڈیا پر ہلاک ہونے والے شخص کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں جارج فلوئیڈ نامی 46 سالہ سیاہ فام شخص کی گردن کو ایک پولیس اہلکار نے اپنے گھٹنے سے دبا رکھا ہے جس کی بعد میں موت کی خبر سامنے آئی۔

ویڈیو میں مذکور کالا شخص کہ رہا کہ مجھ سے سانس نہیں لیا جا رہا ،لیکن پھر بھی پولیس والے نہیں چھوڑتے، پولیس کے ہاتھوں شخص کی موت کے بعد شدید ہنگامیہ آرائی ہوئی

ویڈیو میں فلائیڈ کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے: "براہ کرم ، براہ کرم ، میں سانس نہیں لے سکتا۔” پولیس آفیسر فلائیڈ سے "آرام” کرنے کو کہتا ہے۔ فلائیڈ نے جواب دیا: "میں سانس نہیں لے سکتا۔ براہ کرم ، میری گردن چھوڑ دیں،فلائڈ نے التجا کی اور پانی بھی مانگا لیکن پولیس نے نہ سنی اور گردن کو دبوچے رکھا

مینی کے میئر جیک فرے نے کہا ہے کہ سیاہ فام ہونا موت کی سزا نہیں ہونا چاہیے جبکہ 4 پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جارج فلوئیڈ نشے کی حالت میں ایک شخص کی گاڑی کے اوپر بیٹھا ہوا تھا جسے اتارنے کی کوشش کی تو اس نے مزاحمت کی اس دوران اس کی موت واقع ہوئی۔

ایف بی آئی نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں

پولیس کے مطابق مذکورہ شخص نے گاڑی سے اترنے پر مزاحمت کی تھی،شاید وہ سانس کی بیماری میں مبتلا تھا اسکی وجہ سے اسکی موت ہوئی ہے، ایف بی آئی پولیس کے ساتھ تحقیقات کر رہی ہے. اس واقعہ میں پولیس نے جو وردی پہنی ہوئی تھی اس میں کیمرے نصب تھے، ان سے تحقیقات میں ایف بی آئی کو مدد ملنے کا امکان ہے

Comments are closed.