رانی پور:مبینہ تشدد میں ہلاک کمسن ملازمہ کی تحقیقات کےدوران جنسی تشدد کا انکشافات
خیرپور: رانی پور میں پیر اسد شاہ کی حویلی میں کام کرنے والی کمسن ملازمہ فاطمہ کی تشدد سے ہلاکت کی تحقیقات کے دوران ایک نیا انکشاف سامنے آیا ہے جس سے کیس نے ایک نیا موڑ لے لیا ہے-
باغی ٹی وی: ڈی آئی جی سکھر جاوید جسکانی نے نجی خبررساں ادارے سے گفتگو میں بتایا کہ میڈیکل بورڈ نے فاطمہ پر جسمانی تشدد کی تصدیق کی ہےاور بچی کےساتھ جنسی زیادتی کا خدشہ ظاہرکیا ہے تفتیش میں شامل سابق ایس ایچ اورانی پور، ہیڈ محرر، ڈاکٹر اور کمپاؤنڈر کا بھی ریمانڈ لینے کا فیصلہ کیا ہے، ملزمان کو حقائق مسخ کرنے، لاش بغیر پوسٹ مارٹم دفنانے پر نامزد کیا جائے گا،حویلی سے تمام بچوں کو فوری ریسکیو کر کے ان کے گھروں کو بھجوانے کے احکامات جاری کردیئے ہیں جبکہ حویلی میں پولیس کیمپ قائم کر کے تمام مردوں کے ڈی این اے سیمپل لیے جائیں گے۔
سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر گرفتار
دوسری جانب کمسن ملازمہ فاطمہ قتل کیس کے مرکزی ملزم اسد شاہ کو خون اور ڈی این اے سیمپل کے لیے گمبٹ اسپتال لایا گیا جہاں ملزم کے خون اور پیشاب کے نمونے لیے گئے ملزم اسد شاہ چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے جبکہ واقعے میں غفلت برتنے پرایس ایچ او رانی پورامیر چانگ، ہیڈ محرر محمد خان، ڈاکٹر فتح میمن اور ڈسپنسر امتیاز بھی پولیس تحویل میں ہیں، چاروں افراد کی نا اہلی کے باعث بچی کو بنا پوسٹ مارٹم دفنایا گیا تھا بچی کی لاش پر تشدد کے نشانات نوٹ کیے گئے، بچی کے گلے، پیٹ اور بازوؤں پر تشدد کے نشانات پائے گئے۔
مون سون: کراچی میں آج سے بارشوں کا امکان
جبکہ بچی کے والدین کا کہنا ہےکہ مرکزی ملزم پیر اسد شاہ کی اہلیہ حنا شاہ مختلف لوگوں کے ذریعے ان پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ کیس سے پیچھے ہٹ جائيں،پولیس نے رانی پور اسپتال کے ڈسپنسر کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے، گرفتار مرکزی ملزم اسد شاہ نے دوران تفتیش بتایا تھا کہ ڈسپنسر امتیاز، فاطمہ کا گھر پر علاج کرتا رہا تھا،ملزم کی بیوی حنا شاہ نے حفاظتی ضمانت لے رکھی ہے دوسری جانب سابق ایم این اے مہرین بھٹو نے بچی کے والدین سے ملاقات کی اور سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی۔